باحجاب ماں اور بےپردہ لڑکی

خلاصہ: ہر ماں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں کی بچپن سے ہی پردے کا عادت ڈالیں۔

باحجاب ماں اور بےپردہ لڑکی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     ریحانہ اپنی ماں کی جانب دوڑی داڑی گئی اور کہا: میرے چچا کا بیٹا(مشتاق) مجھے پریشان کر رہا ہے۔
     ریحانہ کی ماں نے جیسے ہی دیکھا کہ اس کی لڑکی کو نامحرم ہاتھ لگارہا ہے غصہ میں آکر کہا: مشتاق تمھیں شرم نہیں آتی اس کو ہاتھ لگاتے ہوئے وہ اب بالغ ہوگئی ہے۔
     مشتاق بیچارے نے جیسے ہی یہ سنا پریشان ہوگیا اور کہا: مجھے کیا معلوم کے ریحانہ بالغ ہوگئی ہے! اور یہ کس طرح کی بالغ لڑکی ہے جو چھوٹے چھوٹے لباس پہنے ہوئی ہے؟
     ریحانہ نے کہا: دیکھا ماں، میں نے آپ سے کہا تھا میں چادر پہننا چاہتی ہوں لیکن آپ نے کہا کہ میں ابھی چھوٹی ہوں، اگر میں چادر پہنتی تو مشتاق مجھے ہاتھ لگانے کے بارے میں فکر بھی نہ کرتا۔
     امیرالمومنین حضرت علی(علیه السلام) فرماتے ہیں:«إِنَّمَا قَلْبُ الْحَدَثِ كَالْأَرْضِ الْخَالِیَةِ مَا أُلْقِیَ فِیهَا مِنْ شَیْ‏ءٍ قَبِلَتْهُ فَبَادَرْتُكَ بِالْأَدَبِ ۔۔۔۔؛ بچوں کا دل خالی زمین کی طرح ہے جو بھی اس میں ڈالو گے وہی اگیگا، اس لئے ان کی ادب سکھانے میں جلدی کرو۔۔۔۔»[نہج البلاغہ، نامہ:۳۱]
     وہ لڑکیاں جو پردہ کرنا چاہتی ہے لیکن ان کی مائیں ان کے پردہ کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے کل جب وہ بڑی ہونگی تو اپنی لڑکیوں کو بری نگاہوں سے نہیں بچاسکتی جسکا نتیجہ کیا ہوسکتا یہ مائیں بہتر جانتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*نہج البلاغہ

تبصرے
Loading...