امام علی(علیہ السلام) کی اتباع کرنے والے ایسے ہوتے ہیں

خلاصہ: حضرت علی(علیہ السلام) نے رسول خدا(صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کے اصحاب کے بارے میں جو فرمایا اس کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ ہم بھی ان کی طرح اپنے آپ کو بنانے کی کوشش کریں یہ کہکر اپنا دامن صاف نہ کرلیں کہ کہاں وہ اور کہاں ہم۔

امام علی(علیہ السلام) کی اتباع کرنے والے ایسے ہوتے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

     حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «لقد رأیت اصحاب محمد(صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) فما اَریٰ احداً منکم یشبھھم’ لقد کانوا یصبحون شُعثاً غُبَراً وقد باتوا سُجداً و قِیَاماً یُراوحُونَ بین جِبٰاھِھِم وخُدودِھِم و یَقِفون علی مثل الْجمر من ذکر مَعٰادھم کأَنَّ بین اعیُنِھم رکب المِعزیٰ من طول سجودھم؛ میں نے حضرت(محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اصحاب کو دیکھا ہے، میں تم میں سے کسی میں بھی ان کی شباہت کو نہیں دیکھ رہا ہوں، وہ صبح سویرے بکھرے ہوئے بال اور غبار آلود ہوا کرتے تھے کیونکہ وہ رات بھر قیام و سجود کی حالت میں بیدار رہتے تھے، کبھی اپنی پیشانی کو اور کبھی اپنے رخسار کو خاک پر رکھتے تھے، قیامت کی یاد میں چنگاری اور آگ کے شعلہ کی طرح جلتے ہوئے کھڑے رہتے تھے گویا ان کی پیشانیوں پر طولانی سجدوں کے سبب بکریوں کے زانوؤں کے مانند گٹے پڑجاتے تھے»[نہج البلاغہ، ص ۱۴۳]، 
     ہم لوگ اپنے آقا اور مولی کے اس فرمان کو دیکھیں اور پھر اپنے آپ کو، ہم خود یہ فیصلہ کریں کہ ہم امام(علیہ السلام) کی کتنی اتباع کرتے ہیں۔
*محمد ابن حسین رضی، نہج البلاغہ، ص ۱۴۳،  ھجرت ، قم، ۱۴۱۴۔

تبصرے
Loading...