امام رضا کا اخلاق

خلاصہ: امام رضا بھی اپنے اجداد کی طرح اخلاق کے عظیم درجہ پر فائز تھے

امام رضا کا اخلاق

 

            بے شک اخلاق وہ عنصر ہے جس کے ذریعہ کسی انسان کی شخصیت کو پرکھا او رسمجھا جاتا ہے ، در اصل اخلاق انسان کے باطن کی عکاسی کرتا ہے امام رضا علیہ السلام اخلاق کے اعلی ترین مرتبہ پر فائز تھے، یہ آپ کا اخلاق ہی تھا جس کی وجہ سے دوست ہو یا دشمن، خاص ہو یا عام سب کی نظر آپ کی شخصیت پر متمرکز رہتی تھی یہی وجہ ہے کہ آپ  کا قصیدہ اس زمانے کے ہر خاص و عام کی زینت  زبان  بنا ہوا تھا، حقیقت میں آپ اس زمانے کے لئے بالخصوص اور ہر زمانے کے لئے بالعموم اسوہ حسنہ تھے اور ہیں۔
            ابراہیم بن عباس صولی سے نقل ہوا ہے کہ وہ کہتے ہیں:”میں نے ابوالحسن علیہ السلام کو کبھی کسی سے سختی سے بات کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے ابوالحسن علیہ السلام کو کبھی بھی کسی کی بات کو کاٹ کر کلام کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔میں نے کبھی بھی کسی کی اس درخواست کو جسے آپ انجام دے سکتے تھے رد کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔میں نے کبھی بھی آپ کے پیروں کو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے کبھی بھی آپ کو ہمنشینوں کے سامنے تکیہ لگاتے ہوئے نہیں دیکھا۔میں نے کبھی بھی آپ کو غلاموں کو برا بھلا کہتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے کبھی بھی آپ کو تھوکتے ہوئے نہیں دیکھا۔
            میں نے کبھی بھی آپ کو قہقہہ لگاتے نہیں دیکھا بلکہ ہمیشہ مسکراتے ہوئے پایا۔
            یہاں تک کہ وہ کہتے ہیں: کوئی بھی اگر یہ کہے کہ میں نے فضیلتوں میں ابو الحسن کی نظیر دیکھی ہے تو گویا وہ جھوٹ بول رہا ہے اور ایسے شخص کی باتوں کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔(كشف الغمه، ج 3، ص 156 – 157)

تبصرے
Loading...