اللہ کے یاد دلوں کو نرم کرتی ہے

خلاصہ: اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا دل نرم ہو تو اسے چاہئے کہ وہ ہر حال میں خدا کو یاد کرے۔

اللہ کے یاد دلوں کو نرم کرتی ہے

     فطری اعتبار سے ہر انسان نرم مزاج ہوتا ہے، خداوند عالم کی نافرمانی کی وجہ سے اسکا دل آہستہ آسہتہ سخت ہونے لگتا ہے۔ بہت زیادہ روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ انسان جیسا جیسا گناہوں کو انجام دیتا جاتا ہے ویسے ہی آہستہ آہستہ آاس کے دل کی فطری نرمی کم ہونے لگتی ہے اور یہ خدا سے دوری کی بناء پر ہوتا ہے۔ 
     اگر انسان جاہتا ہے کہ وہ واپس اپنی فطرت کی جانب لوٹے تو اسے چاہئے کہ وہ حال میں خداوند عالم کو یاد کرے جس کے بارے میں امام صادق(عليه السلام) نے اس طرح فرمایا: «أَوحَى اللّه  عَزَّوَجَلَّ إِلى موسى(عليه السلام) يا موسى، لاتَنسَنى عَلى كُلِّ حالٍ وَلا تَفرَح بِكَثرَةِ المالِ، فَإِنَّ نِسيانى يُقسِى القُلوبَ، وَمَعَ كَثرَةِ المالِ كَثرَةُ الذُّنوبِ؛ خداوند متعال نے جناب موسیٰ(علیہ السلام) کی جانب وحی کی کہ اے موسی، کسی بھی حالت میں مجھے فراموش نہ کرنا اور زیادہ دولت سے خوش مت ہونا کیونہ مجھے یاد نہ کرنے سے دل سخت ہوجاتے ہیں اور زیادہ مال کے ساتھ گناہ بھی زیادہ ہوتے ہیں»[المبضاعۃ امزجاۃ، ج۱، ص۴۲۹].
*محمد حسین ابن قاریاغدی،  المبضاعۃ امزجاۃ، ج۱، ص۴۲۹، دارالحدیث، قم، ۱۴۲۹۔

تبصرے
Loading...