اللہ کی قدرت سے اسباب کا اسباب سے مل جانا

خلاصہ: جتنے اسباب ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں اور انسان کی مشکل حل ہوجاتی ہے تو درحقیقت یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتا ہے، کیونکہ ہر چیز قاصر و عاجز اور قدرت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔

اللہ کی قدرت سے اسباب کا اسباب سے مل جانا

      اگر ذرا غور کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ مشکل اور تکلیف چاہے کتنی بھی بڑی ہو، جب تک اللہ اسے حل نہ کرنا چاہے تب تک حل نہیں ہوسکتی خواہ انسان ناامید ہو یا اس کی مدد کے لئے دنیا بھر کے لوگ اکٹھے ہوجائیں اور اپنی اپنی طاقتیں، توانائیاں، مال و دولت اور سب کچھ لگا دیں تو اس کی مشکل ذرہ برابر حل نہیں ہوسکتی اور یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ جب اللہ حل کرنا چاہے گا تو تب بھی اسباب کے ذریعے حل کرے گا، اسی لیے جب مشکل حل ہوجاتی ہے تو اس کے بعض اسباب انسان کی نظروں کے سامنے ہوتے ہیں اور انسان اسباب سے اسباب کے مل جانے اور مشکل کے حل ہوجانے کو دیکھ رہا ہوتا ہے، مگر انسان اس قدر غافل ہے کہ اپنی اور دوسروں کی اتنی عاجزی، لاچاری اور کمزوری کو اپنی آنکھوں، کانوں، دل اور پورے وجود سے دیکھتا اور سمجھتا ہے، پھر بھی جب مشکل حل ہوجاتی ہے تو صرف اسباب سے اسباب کے مل جانے کو دیکھتا ہے اور انہی کی تعریفیں کرتا رہتا ہے۔
اس اللہ کی عظیم قدرت کے بارے میں غور نہیں کرتا جس نے اسباب کے مکمل کٹ جانے کے بعد اور اسباب سے بالکل ناامید ہوجانے کے بعد دوبارہ اسباب کو ملا کر مشکل کو حل کردیا۔ البتہ ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں انسان زبان سے اللہ کا شکر کردے، لیکن کیا جتنی تعریفیں اسباب کی کرتا ہے اتنی تعریفیں اللہ کی بھی کرتا ہے؟ جبکہ سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو عالمین کا ربّ ہے: “الحمدللہ ربّ العالمین”۔
البتہ اس مشکل کے حل ہونے میں جنہوں نے اس کی مدد کی ہے اور وہ سبب قرار پائے ہیں، اسے چاہیے کہ ان کا شکریہ ادا کرے ورنہ حقیقت میں اللہ کا شکر ادا نہیں ہوا۔ لیکن ساتھ یہ بھی یاد رہنا چاہیے کہ یہ افراد صرف اسباب ہیں، کیونکہ اللہ نے ان کو مشکل کے حل کے لئے وسیلہ اور سبب بنایا ہے اور اگر اللہ ان کو سبب نہ بناتا تو وہ خود بالکل عاجز و قاصر تھے۔

تبصرے
Loading...