اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب اور بخل کی مذمت

خلاصہ: قرآں کریم نے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی مختلف آیات میں ترغیب دلائی ہے اور بخل کی مذمت کی ہے۔

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب اور بخل کی مذمت

اللہ کی راہ میں اِنفاق کرنا اور ضرورتمند اور غریب لوگوں کی امداد کرنا، مومنین کی خوبصورت تریں صفات میں سے ہے، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی قرآن کریم اور احادیث میں ترغیب دلائی گئی ہے۔ بخل کرنا اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے کنجوسی کرنا برا کام ہے جس کی قرآن کریم نے کئی آیات میں مذمت کی ہے۔
سورہ بقرہ کی آیت ۲۶۱ میں ارشاد الٰہی ہے: مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ “، “جو لوگ خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس ایک دانے کے مثل ہے جس نے (اپنے بوئے جانے کے بعد) سات بالیاں اگائیں اور ہر بالی میں سو دانے ہیں اور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے (دگنا کر دیتا ہے) خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے”۔
سورہ آل عمران کی آیت ۱۸۰ میں ارشاد الٰہی ہے: وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاھُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ھُوَ خَيْراً لَّهُم بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ”، “اور جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے (بہت کچھ) دے رکھا ہے۔ اور وہ بخل کرتے ہیں وہ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ یہ (بخل) ان کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن اس مال کا طوق انہیں پہنایا جائے گا جس میں وہ بخل کر رہے ہیں۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب خبردار ہے”۔
* ترجمہ آیت: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...