اسلام میں بدزبانی

خلاصہ: اسلام کلی طور پر بدزبانی کا مخالف ہے چاہے وہ دوسرے مذاھب کے پیروکاروں کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔

اسلام میں بدزبانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     اسلام میں بد زبانی کی کوئی بھی گنجائش نہیں ہے، کچھ افراد طیش میں آکر گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں، بدزبانی بہت ہی بری عادت ہے اور اکثر لڑائی کا سبب بنتی ہے جبکہ اسلام نے ہمیں اچھی بات کہنے اور ناجائز گفتگو نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
     خداوند متعال نے جھوٹے خداؤوں کو بھی گالی دینے سے منع کیا ہے: «وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ فَيَسُبُّوا اللہَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمْ ثُمَّ اِلٰى رَبِّہِمْ مَّرْجِعُہُمْ فَيُنَبِّئُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ[سورۂ انعام، آیت:۱۰۸] اور خبردار تم لوگ انہیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے ہم نے اسی طرح ہر قوم کے لئے اس کے عمل کو آراستہ کردیا ہے اس کے بعد سب کی بازگشت پروردگار ہی کی بارگاہ میں ہے اور وہی سب کو ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا»۔  
     دوسری جگہ خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے: «لا یحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَنْ ظُلِمَ وَ کانَ اللَّهُ سَمیعاً عَلیماً[سورۂ نساء، آیت:۱۴۸] اللہ مظلوم کے علاوہ کسی کی طرف سے بھی علی الاعلان برا کہنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ ہر بات کا سننے والا اور تمام حالات کا جاننے والا ہے«۔
     ان دونوں آیتوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ خداوند متعال ہر قسم کی بدکلامی کا مخالف ہے اور اس خصلت کو پسند نہیں کرتاچاہے وہ دوسرے مذھب کے لوگوں کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔

تبصرے
Loading...