احتیاط ہی علاج ہے

خلاصہ: وبائی امراض سے بچانے کے لئے سب سے سستا اور بہترین علاج یہی ہے کہ انسان احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے گھر میں بیٹھا رہے۔

احتیاط ہی علاج ہے

مولانا رومی کی ایک حکایت جو موجودہ حالات پر صادق آتی ہے۔  فرماتے ہیں۔
ایک شخص طوفان کی آمد کے پیش نظر  ایک درخت کے نیچے پناہ لیے کھڑا تھا۔ ایک دوسرا شخص پاس سے گزرا تو اس نے کہا میاں جب طوفان آتا ہے تو بجلی گرنے کا امکان درختوں پر زیادہ ہوتا ہے اس لئے یہاں سے ہٹ جاؤ ۔اس شخص نے جواب دیا کہ میرارب مالک ہے۔
اس کے بعد ایک دوسرا شخص گزرا اس نے بھی یہی نصیحت کی تو درخت تلے کھڑ ے شخص نے پھر یہی جواب دیا۔
آخر ایک تیسرا بندہ گزرا اور اس نے یہی کہا اور اس آدمی کا پھر یہی جواب تھا کہ اللّٰہ مالک ہے۔
غرض طوفان آیا بجلی گری اور وہ آدمی فوت ہو گیا۔
یہ سارا منظر جو ایک بندۂ خدا دیکھ چکا تھا اس نے کہا کہ اس بندے کا تو اللّٰہ پر اس قدر ایمان تھا خدا نے اس کو کیوں نہ بچایا۔
مولانا فرماتے ھیں۔کی وہ تین بندے اللّٰہ نے ہی بھیجے تھے کہ بچ جاؤ مگر اس شخص نے نہ مان کر خود اپنی تباہی کی۔
ھمیں موجودہ حالات میں مولانا کی حکایت سے سبق سیکھ کر ان ممالک سے عبرت حاصل کرنا چاہئے جو آج کہہ رہے ہیں کہ اگر بروقت لاک ڈاون کردیتے تو اتنا زیادہ جانی نقصان نہ ہوتا۔
عزیزو! حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں، ہم اور ہمارے دوست و احباب اس وباء سے محفوظ رہیں تو فعلا اس کا سستا اور واحد علاج احتیاط ہے ، احتیاط یعنی ڈاکٹروں کی بات کو ان دیکھا کرنے سے احتیاط کریں، گھر سے باہر نکلنے سے احتیاط کریں۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: 
 يَأْتِي عَلَى اَلنَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ فِيهِ أَحْسَنُهُمْ حَالاً مَنْ كَانَ جَالِساً فِي بَيْتِهِ
 لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ ان میں سے اس کی حالت بہتر ہوگی جو اپنے گھر میں بیٹھا رہے گا۔
مستدرك الوسائل , جلد 11 , صفحه 388

 

تبصرے
Loading...