و نحن   اوفی  منکم  و ابصر

 

لکھنے والے: آیت اللہ انصاریان

کتاب کا نام : مقتل سید الشہداء

معتبر کتابوں میں وارد ہوا ہے کہ جب سرکار سیدالشہدآء نے نماز ظہر اداکرنے کے لئے مہلت مانگی تو حصین بن تمیم نے گستاخانہ لہجے میں کہا: کہ آپ نماز پڑھ کر کیاکروگے ؟تمہاری تو نماز قبول ہی نہیں ہے ۔حضرت حبیب نے جب اس کی اس گستاخی کو دیکھا تو فرمایا :ارے او بد بخت!تیرے اور تجھ جیسے احمقوں کی نماز تو قبول ہو جائے گی اور آل رسول کی نماز قبول نہیں ہوگی ؟

حصین بن تمیم نے جیسے ہی آپ کے تلخ اظہارات کو سنا تو آپ کی طرف حملہ کرنے کی غرض سے بڑھا حبیب ابن مظاہر بھی اس کی طرف بڑھے اور  آپ نے اس کے گھوڑے کے منھ پر ایک محکم ضربت  رسید  کی جس کی وجہ سے حصین گھوڑے سے زمین پرگر پڑا،جب لشکر شام نے یہ منظر دیکھا تو اس کی مدد کے لئے دوڑے اور اسے نجات دلائی حبیبؑ ابن مظاہر ان پر حملہ کرتے جاتے تھے اور یہ رجز پڑھتے جاتے تھے 

انا  حبیب  و ابی   مظھّر

فارس ھیجاء حرب  تسعر

انتم  اعد  عدۃ   واکثر

و نحن   اوفی  منکم  و ابصر

“اے شامیوں ! یاد رکھو میں حبیب ہوں اور میرے باپ کانام مظہر ہے ،میں ایک ایسا شہسوار ہوں جو جنگ کے بھڑکتے ہوئے شعلوں میں بھی بر سر پیکار رہتا ہوں ،میں جانتا ہوں کہ تمہارے ہتھیار ہم سے بہتر اور تم لوگ تعداد میں بھی ہم سے زیادہ ہو لیکن ہم  مختصر ضرور لیکن تم سے زیادہ وفادار اور تم سے زیادہ ہوشیار ہیں “

آپ اسی  طرح کشتوں کے پشتے لگا رہے تھے کہ اچانک بدیل بن صریم نے آپ پر تلوار کاایک بھر پور وار کیا اسی کے فواً بعد بنی تمیم کے ایک شخص نے آ پ پر نیزے سے وار کر دیا حبیب گھوڑے پر سنبھل نہ سکے اور زمیں پر گر پڑے ابھی اٹھنا ہی چاہتے تھے کہ حصین بن تمیم  نے آپ کے سر مبارک پر ایک ایسا وار کیا کہ جس کے سبب آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور حصین نے آگے بڑھ کر آپ کے سر کو تن سے جدا کر دیا 

محمد بن قیس نقل کرتا ہے کہ حضرت حبیب ابن مظاہر کی شہادت سر کار سید الشہدآء پر بڑی گراں  گذری جس کی  وجہ سے امام  کا دل ٹوٹ  گیا  اور آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا:احتسب نفسی  و حماۃ اصحابی “مجھے خدا سے امید ہے کہ وہ میرے دوستوں اور مددگاروں کو اجر  جمیل عطا فرمائے  گا

اور کچھ روایات میں یہ بھی وارد ہواہے کہ حضرت حبیب ابن مظاہر کی شہادت کے بعد سر کار سید الشہدآء نے یہ فرمایا :اے حبیب !تو اللہ کا وہ منتخب بندہ تھا کہ جس کو اس نے یہ توفیق خاص عنایت فرمائی تھی کہ ایک رات میں پور اقرآن مجید ختم کر لیتے تھے   صاحب معالی السبطین رقمطراز ہیں کہ جب حبیب ابن مظاہر شہید ہوگئے تو امامؑ کے روئے اقدس سے آثار حزن و ملال ظاہر ہونے لگے اور ارباب مقاتل اس جملے کو لکھتے ہیں :”بان الانکسار علی وجہ الحسین “حضرت حبیب کی شہادت کے سبب حضرت  کے چہرہ اقدس سے آثار شکست نمودار ہونے لگے تھے    

 

 

تبصرے
Loading...