تاریخ عبرت کا باعث

خلاصہ: حق و باطل کے حادثات مختلف زمانوں میں دہرائے جاتے ہیں، ہم تاریخی واقعات سے عبرت لیتے ہوئے دیکھیں کہ اب اِس وقت ہم حق والوں کے ساتھ ہیں یا باطل والوں کے ساتھ۔

تاریخ عبرت کا باعث

      تاریخی واقعات بتانے کا کیا فائدہ ہے؟ کئی صدیاں پہلے بنی امیہ نے مسلمانوں پر مصیبتیں ڈھائیں۔ اگرچہ طریقہ کار، ہتھکنڈے اور نعرے بدلتے رہتے ہیں، لیکن حق و باطل کی جنگ ہمیشہ جاری رہے گی۔ ہمیشہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اسلام کی حمایت کے نام پر اسلام کی جڑ کاٹنا چاہتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ تھے جنہوں نے معاویہ اور یزید سے بیعت کی۔
ضروری نہیں ہے کہ ہر زمانے میں یہی کہنے والا ہو: لعبت ھاشم بالملک”، “بنی ھاشم حکومت سے کھیلے”، بلکہ اسلام کی جڑ کو کاٹنے کے لئے مختلف زمانوں میں مختلف نعرے لگائے گئے ہیں، کبھی کسی انداز میں اور کبھی کسی اور انداز میں، مگر سب یزیدیوں کی بات کی حقیقت ایک ہی ہے۔
ہمیں ان حادثات کا اچھی طرح تجزیہ و تحلیل کرنا چاہیے تاکہ جان لیں کہ ہم ایسے حالات میں کیسا عمل کریں گے۔ تاریخی حادثات ہر دور میں مختلف شکلوں میں دہرائے جاتے ہیں۔ ہم بھی آج ایسی صورتحال میں ہیں کہ ایک طرف حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہیں اور دوسری طرف یزید ہے۔ حق و باطل ہمیشہ ایک دوسرے کے مقابلے میں ہیں، یعنی وہ گروہ جو چاہتا ہے کہ دین باقی رہے اس گروہ کے مقابلے میں ہے جو دین کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
اگر بعض نے اپنے چہروں پر نقاب اوڑھا ہوا ہے تو ہمیں چاہیے کہ سمجھداری کے ساتھ انہیں پہچانیں اور ہمیں پرکھنا چاہیے کہ کون دین کا خیرخواہ ہے۔ اگر حضرت امام حسین (علیہ السلام) کا قیام نہ ہوتا تو آج ہمیں اسلام کا کوئی علم نہ ہوتا۔

* ماخوذ از: در پرتو آذرخش، ص ۲۴، آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی، قم، موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمہ اللہ، ۱۳۸۱۔

تبصرے
Loading...