یاد معلم شہید

حوزہ نیوز ایجنسی| معلم شہید استاد مرتضیٰ مطہری اپنے وجود کی وسعت کے ساتھ آج بھی زندہ ہیں اگرچہ ان کی شہادت کو ایک عرصہ گزرچکا ہےلیکن ان کی تعلیمات ان کی جد وجہدانتہایی پیچیدہ موضوعات پران کے لیکچر اور ان لیکچروں کی گونج آج بھی محسوس کی جارہی ہے حوزات علمیہ اور یونیورسٹیاں دونوں ایک ساتھ اس بابصیرت فعال مردمجاہد کے خدمات کے مرہون منت ہیں ماڈرن ازم کےنام پر بے دینی کے بڑھتے ہوئے دھارے کو روک کر اسے صحیح انقلابی اور اسلامی افکارونظریات کی طرف موڑ دینا آپ ہی کا کارنامہ ہے اس مرد مجاہد نے حوزات علمیہ سے گرانقدر گہر ھای آبدار لیکر انھیں تراشا اور پھر دانشگاہوں کو ان سے زینت بخشی جس کے نتیجہ میں اپنے تئیں وہاں کی بے ہنگم فضا میں تدین و تعبد کی روح پھوکنے میں اہم کردار ادا کیا یقینا آپ اور آپ جیسے آپ کے بعض ہم رزموں کا کارنا مہ تھا کہ اہم انقلابی شخصیات کے شہید ہوجانے کے باوجود ایک طویل عرصہ تک انقلاب واسلام کی خدمت کے لیے دیندار دانشور منصب دار بلکہ خدمت گذار فراہم ہوتے رہے  اس گرانقدر شہید بزرگوار کو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے ابتدائی ایام میں ہی شہید کردگیا لیکن، 
 چھری کی دھار سےکٹتی نہیں چراغ کی لو
  بدن کی موت  سے  کردار مر نہیں سکتا
ایران اسلامی میں ان کی تعلیمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی شہادت کے دن کو یوم معلم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 
یقینا دنیا میں عام طور پرجن سے کام ہوتا ہے وہ بیٹھے ہوتے ہیں اور جنھیں کام ہوتا ہے وہ کھڑے ہوتے سوائے کلاس روم کے جہاں جنھیں کام ہوتا ہے وہ شاگرد بیٹھے رہتے ہیں اور جن سے کام ہوتا وہ اساتذہ اور معلمین کھڑے رہتے ہیں۔
خدا وند کریم شہید کی روح پر رحمتوں کی بارش کرے اور تمام معلمین کو ان کی خدمات کا بہترین اجر و ثواب مرحمت فرمائے 
 

تحریر: سید حمیدالحسن زیدی،الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

تبصرے
Loading...