گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

تحریر:سید غلام رضا رضوی شرف بلرام پوری

حوزہ نیوز ایجنسی | 

مولا امیر المومنین حضرت عليٌّ عليه السلام فرماتے ہیں:
الفُرصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحابِ، فانتَهِزُوا فُرَصَ الخَيرِ
۔[ نهج البلاغة، حكمة،21]
فرصت بادلوں کی طرح(تیزی سے) گزرتا ہے اسلئے فرصت کو نیک کاموں میں استعمال کرکے غنیمت جانیں-
اگر ملے کوئی فرصت تو اس کی قدر کرو
کسی کسی کو یہ دولت نصیب ہوتی ہے_

ایک جوان کی زندگی اس چڑھتے ہوئے سورج کی طرح ہے جسے سبھی جھک کر سلام کرتے ہیں، ڈھلتا ہوا سورج نہ کبھی کسی کو بھاتا ہے اور نہ کسی کی توجہ کا مرکز بنتا ہے_
ہر جوان میں مشکل سے مشکل کام کرنے کی طاقت و صلاحیت پائی جاتی ہے مگر کب؟ 
جب اس کے اندر کسی کام کو کرنے، کسی بلندی کو چھونے اور کسی مقصد تک پہچنے کا جذبہ اور ساتھ ہی ساتھ کڑی محنت اور لگن ہو_
ایک جوان چاہے تو اپنے ارادہ اور محنت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنا نام تاریخ کے اوراق پر ثبت کردے اور چاہے تو اپنا کردار اتنا پست بنا لے کہ دوست و احباب اس کا نام لینا بھی گنوارا نہ کریں
لوگ اسی درخت کو پسند کرتے ہیں جو کسی کے سر پر سایہ بنے اسی طرح سماج میں اسی جوان کو لوگ یاد کرتے ہیں جو دوسروں کا سہارا بنے
دوستوں کی محفل سجا کر رات بھر ہنسی مذاق کرتے رہنا زندگی کی بہار نہیں زندگی کے لئے ننگ و عار جس کا نتیجہ پشیمانی اور شرمندگی کے علاوہ کچھ نہیں ہے
کچھ بننا ہے تو بہت کچھ کرنا ہوگا_
وقت کا دامن تنگ اور جوانی کی بہاریں چند دنوں کی مہمان ہوتی ہیں اسلئے وقت کے گزرنے اور جوانی کے ڈھلنے سے پہلے اپنی منزل تلاش کر لیں
کل کی باتیں چھوڑیں، کل کب آیا اور کس نے دیکھا آج ابھی اسی وقت قدم بڑھائیں_
کیونکہ
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
بڑھیں مشکلوں کی پرواہ مت کریں مشکلیں تو آتی ہیں اور آتی رہیں گی مشکلوں کا سامنا کرنا ہی کامیابی کی علامت ہے
مشکلیں آج ہیں تو ہونے دیں ان مشکلوں کو خاردار راستہ سمجھتے ہوئے اپنا دامن بچا کر آگے بڑھیں 
گرتے ہیں شہ سوار ہی میدان جنگ میں 
وہ طفل کیا گرے گا جو گھنٹوں کے پل چلے
اگر جوانی کی امنگوں کے ساتھ منزل کی طرف چلتے رہے تو منزل دور نہیں ہے
البتہ یاد رہے منزل کو پانے، مشکلوں کا سامنا کرنے کے لئے جسم و و روح اور فکر کا پاک ہونا ضروری ہے
جسم حرام کھانے سے مضبوط نہیں کمزور بنتا ہے
حرام کام کرنے سے روح طاقتور نہیں مریض ہوتی ہے
گناہ کی فکر اور غلط سوچ فکروں کو دن بہ دن کھو کھلا کرتے رہتے ہیں 
اسلئے حرام کرنے، کھانے، پینے اور سوچنے سے بچیں 
منزلیں اور خوشیاں خود بخود آپ کے قدم چومیں گی-
بدن کی پرورش کے ساتھ ساتھ روح کی تربیت بے حد ضروری ہے کیونکہ روح کی تربیت انسان کو کمال تک پہنچاتی ہے_
آج کتنے ایسے لوگ ہیں جو ۵۰ ڈگری گرمی اور تیز دھوپ میں گھنٹوں کھڑے رہ کر کام کر لیتے ہیں مگر نسیم سحری کے تیز جھونکوں اور اے سی کی ٹھنڈی ہواؤں میں میں رہ کر بھی ۵ منٹ کی نماز نہیں ادا کر پاتے_
کیونکہ روح کی تربیت نہیں کی اور بدن کو محنت و مشقت کا عادی بنایا_
جوانی ایک عظیم فرصت ہے اس کے ڈھلنے سے پہلے اپنی منزل تلاش کر لیں _

تبصرے
Loading...