کاش ہم بھی ہوتے

حوزہ نیوز ایجنسی |

وہ سر زمین جسے اللہ نے اپنے بیت کعبہ سے زیادہ تقدس بخشا۔
وہ سر زمین جسے اللہ نے اپنے انبیاء کے لئے محل آزمائش قرار دیا۔
جھاں ھر نبی و رسول نے گریہ و عزاداری فرمائی۔

وہ ارض پاک جو جنت الفردوس کا ٹکڑا ھے
جو توحید کی جلوہ گاہ ھے
جو اطاعت و اتباع پیغمبر (ص)کا عملی نمونہ ھے
جو ملائکہ و فرشتوں کی سکونت اور رفت و آمد کی جا ھے۔

جھاں بندگی کو معراج عطا ھوئی
جھاں کچھ تشنہ لبوں نے انسانیت کو ایسا سیراب کیا کہ

رھتی دنیا تک تشنگی کا احساس نہ ھو گا۔
جھاں انقلابات کو راہ و ھدایت ملی۔
جھاں ظلم ھار گیا. مظلومیت جیت گئی۔
جھاں شمشیر کو شکست اور خون کو فتح نصیب ھوئی۔
جھاں جانا ھر آزاد نفس و ضمیر کی دلی تمنا ھے۔
ایک زمانہ وہ بھی تھا جب ظلم و ستم, دھشت گردی و بربریت کا ظاھری قبضہ تھا, 
ایک زمانہ وہ بھی تھا جب وھاں “العطش” کی فریاد تھی۔
وہ بھی کیا وقت تھا جب زراعت و آبیاری کے ذریعہ نام و نشان ختم کرنے کی ناکام کوشش تھی۔

جب وھاں جانے پہ پابندی تھی. جب وھاں جانا کسی عزیز یا جسم کے کسی عضو کی قربانی کے بعد نصیب ھوتا۔
لیکن آج وھاں نہ وہ ظالم و ستمگر ھیں اور نہ ھی انکا کوئی نام و نشاں
کل جھاں حق کے طرفدار صرف 72 تھے اور ظلم کے حامی ھزاروں تھے۔

لیکن آج وھیں حق والے سیکڑوں و ھزاروں میں نھیں بلکہ حق کی حمایت کا ایک سیلاب ھے جو نجف سے شروع ھوا اور کربلا کی سمت رواں ھے۔
کل جھاں اھل حق تشنہ لب تھے لیکن آج انھیں تشنہ لبوں کے نام پہ ایسی ضیافت و مھمان نوازی کہ جسکی کوئی نظیر نھیں, آج انھیں مظلوموں کے نام پہ قیام و طعام و استراحت کا ایسا اہتمام ھے جسکی دنیا میں نظیر نا ممکن ھی نھیں بلکہ محال ھے۔

لاکھوں سلام ھو ان زوار پہ جنھوں نے کبھی اپنی جان, مال اور عزیزوں کی قربانی پیش کر کے شرف زیارت حاصل فرمایا, شائد آج انھیں قربانیوں کا نتیجہ ھے کل جو صحیح و سالم جاتا اسے ھاتھ پیر سے معذور کر دیا جاتا لیکن آج معذور بھی امن و سکون سے سفر معراج عشق پہ رواں ھے۔

اللہ کے سچے رسول (ص) کے سچے جانشین نے فرمایا کہ جب اللہ کسی کے ساتھ نیکی کا قصد کرتا ھے تو اسے یہ شرف نصیب ھوتا ھے۔
ائے اللہ کے نیک بندوں تمھیں اللہ کی نظر رحم و کرم مبارک ھو, تمھارے ھر قدم پہ ثواب ھے, تمھیں اللہ کے حبیب ص. کا سلام پہنچنے والا ھے۔

گذارش ھے, التماس ھے, التجاء ھے

کسی قدم پہ مجھے بھی یاد کر لینا, شش گوشہ ضریح پہ میرا سلام کھنا, گنج شھداء و عباد اللہ پہ مجھے نہ بھولنا, مقتل حسین ھو, مرقد حبیب حسین ھو یا قمر بنی ھاشم کا دربار ھو یا خیام حسینی کی یادگار (مخیم) ھو یا نصرت ولایت کا وہ عظیم تلہ ھو جہاں سے ایک بہن نے اپنے بھائی کی نصرت کی فریاد کی۔ یا وہ مقام جھاں مظلوم کربلا کی بینائی متاثر ھوئی (مقام حضرت علی اکبر ع.) یا جہاں امام  ع. نے اپنے چاھنے والوں کو اس طرح یاد فرمایا “ائے کاش تم عاشور کے دن ھوتے تو دیکھتے کہ میں کیسے اپنے دل کے ٹکڑے کے لئے طلب آب کر رھا ہوں۔ (مقام علی اصغر ع.). یا جب اس حریت پسند کو سلام کرنے جانا جسے مولا نے خود صبح عاشور ایسا سند حریت عطا فرمائی کہ رھتی دنیا تک وہ حر ھی رھےگا تو مجھے بھی یاد کر لینا, 

ائے زائرین ثار اللہ تمھیں اولیاء اللہ کی زیارت مبارک ھو۔ خدا سب کو یہ توفیق عطا فرمائے۔
سلام ھو کائنات کے امیر پر جھاں ھر فضیلت نے قدم بوسی کو اپنی فضیلت سمجھا
سلام ھو شھادت کے سورج اور اسکی بھتر کرنوں پر
سلام ھو وفا کے چاند پر
سلام ھو اس جوان پہ جسنے صورت و سیرت و رفتار و گفتار و کردار ھر جھت سے ” اسوہ حسنہ” کی تاسی کی۔
سلام ھو اس نو جوان پہ جسنے بندگان خدا کو ذائقہ موت سے آگاہ فرمایا۔

سلام ھو تاریخ آدم و عالم کے اس عظیم مجاھد پہ جس نے گہوارہ سے اپنے امام زمانہ کی آواز پہ لبیک کھا اور اسکی قربانی قرآن شھادت حسینی کا تتمہ قرار پائی۔
سلام ھو اس کمسن نیلے رخسار و زخمی کانوں پہ
سلام ھو ناشران پیغام کربلا زینب و سجاد (علیھما السلام) و اھل حرم پہ
سلام ھو اس با وفا و بھروسہ مند سفیر مسلم مظلوم اور انکے مددگار ھانی پہ
سلام ہو اللہ کے مخلص بندے مختار پر جس نے اپنے امام زمانہ (امام زین العابدین علیہ السلام) کے غمگین رخسار پر تبسم کا گلاب سجایا۔  
سلام ھو تختہ دار کے بے نظیر خطیب میثم پہ درود و سلام ھو اللہ کے عبد صالح و اسکی حجت امام کاظم پر
درود و سلام ھو اھلبیت کے مبارک مولود و شھنشاہ جود و تقوی پر
درود و سلام ھو امام ھادی و امام عسکری علیھما السلام پر
سلام ھو اس اسم با مسمی (بی بی) حکیمہ پر
سلام ھو اس عظیم صدف پر جسکا گوھر منجی عالم بشریت ھے۔

حقیقت ھے اس عظیم سعادت سے محرومی سخت ھے. دل و زبان پہ ایک ھی جملہ ھے “ائے کاش ھم بھی ھوتے” 
خدا سب کو زیارت نصیب فرمائے. آمین

ملتمس دعا: سید علی ھاشم عابدی

تبصرے
Loading...