چاند کو دیکھتی رہتی ہیں نگاہیں ساری/چاند دھرتی پہ ترا نقشِ کفِ پا دیکھے»اشعار

حوزہ نیوز ایجنسیl
یوں ترے مشہدِ انوار کو دنیا دیکھے
جس طرح دشت میں پیاسا کوئی دریا دیکھے

تیرے گنبد سے ہٹی عرش سے ہو آئی مگر
آنکھ بے چاری تو محدود ہے کیا کیا دیکھے؟!

کچھ کبوتر ہیں یہاں میری تمناؤں کے
وہ مسیحائی نظر اِن کو بھی اڑتا دیکھے

اب کہیں جا کے رُکے طوس کے دروازے پر
ورنہ ان پاؤں نے صحراؤں کے صحرا دیکھے

کون بیمار کی حالت کی طرف دیکھتا ہے
جس طرح مشہدِ اقدس کا مسیحاؑ دیکھے

چاند کو دیکھتی رہتی ہیں نگاہیں ساری
چاند دھرتی پہ ترا نقشِ کفِ پا دیکھے

یوں ابھر آئی ہے شعروں میں رضاؑ کی تصویر
آنکھ حیران ہے مدحت کو پڑھے یا دیکھے

ثاقباؔ! جانبِ مشہد ہے قلم کا چہرہ
اب یہ دنیا مرے لفظوں کا اجالا دیکھے

نتیجۂ فکر:جناب عباس ثاقبؔ زید عزہ

تبصرے
Loading...