واقعہ کربلا شاعر مشرق کی نظر میں/محمد اشفاق

مدعایش —- سلطنت بودی اگر
خود نکردی با چنین سامان سفر
اردو ترجمہ:
اگر آپ (علیہ السلام) کا مقصد (دنیاوی اغراض و مقاصد کی خاطر) سلطنت حاصل کرنا ہوتا، تو اتنے تھوڑے ساز و سامان، (معمولی افراد، مستورات اور چھوٹے بچوں) کے ساتھ سفر اختیار نہ کرتے۔تشریح :
پچھلی ایک تحریر میں عرض کر چکا، کہ امام حسین (علیہ السلام) کی نہضت کے ماوراء کئی اسباب و عوامل ہیں، جن میں سے اہم اسباب، انسانی اقدار کا احیاء، ظلم وستم کا خاتمہ، معاشرے کے رگ وپے میں سرایت کرنے والے فساد کا خاتمہ، اور تمام عالم انسانیت کو ذات حق کی طرف متوجہ کرنا تھا۔
وہ لوگ جو ہمیشہ سے انسانیت کے دشمن رہے ہیں، جن کے قلم ہمیشہ باطل کی خدمت کے لئے اٹھے، جن کی زبانیں ہمیشہ ظلم کی پرچار کے لئے استعمال ہوئیں، اور جن کے لبوں پر ہمیشہ جابروں کی مدح و ثناء رہی، ان میں سے کچھ نے واقعہ کربلا پر تجزیہ کرتے ہوئے عجیب و غریب خرافات ذکر کیے، اور مختلف شبہات پھیلائے، ان میں سے ایک شبہہ یہ ذکر ہوا، کہ امام حسین (علیہ السلام) کے خروج کا مقصد دنیاوی جاہ و جلال، سلطنت و بادشاہت اور حکومت کا حصول تھا۔
علامہ صاحب اس شبہے کا جواب دیتے ہوئے ان دو مصرعوں میں فرماتے ہیں کہ: اگر امام حسین (علیہ السلام) کے خروج کا مقصد لشکر کشی، یا دنیاوی حکومت کا حصول ہوتا، تو جس انداز میں آپ مدینہ سے نکلے تھے، ایسا کبھی نہ نکلتے، کیونکہ آپ (علیہ السلام) کے ساتھ اس سفر میں چند بنی ہاشم کے جوان، خاندانِ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی کچھ عظیم الشان مستورات اور کچھ معصوم بچے تھے، تو جس کا مقصد لشکر کشی یا حکومت پر قبضہ کرنا ہوتا ہے، وہ اس انداز سے نہیں نکلتے، بلکہ وہ لشکر تیار کرتے ہیں، اور فوجی ساز و سامان کا بندوبست کرتے ہیں۔
البتہ یہ بات قابل غور رہے،کہ چونکہ زمین و آسمان کا مالک اللہ تبارک و تعالی ہے، تو اس لئے وہی اس کون و مکان کا حاکم بھی ہے، یا وہ جسے حکومت کا اختیار دے، اور دنیا میں حکومت کرنے کا حق خدا نے اپنے صالح بندوں کو دیا ہے، کیونکہ حکومت کے ذریعے احکام الہی کا نفاذ ہوتا ہے، عدل وانصاف کا اجراء کیا جاتا ہے، ہر انسان کو اس کا حق ملتا ہے، ظالم ذلیل اور مظلوم عزیز ہوتا ہے، اور کبھی بھی کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی۔
اس لئے اگر تاریخ میں کہیں بھی اللہ کے صالح بندوں نے حکومت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، تو اوّلاً: یہ ان کا الہی حق تھا، اور دوسرا یہ کہ ان کا ہدف انسانی معاشرے میں خدا کے دین کا نفاذ تھا۔ لہذا جب یہ حق خدا کی طرف سے بھیجے گئے صالح بندوں کو حاصل ہے، تو یہی حق بدرجہ اتم امام حسین (علیہ السلام) کے لئے بھی ثابت ہے، کیونکہ وہ اللہ کے صالح بندوں کے امام اور پیشوا ہیں۔

نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...