موعود قرآن كی حكومت اور عالمی یكجہتی كا دور

(ولقد كتبنا فی الزبورمن بعد الذكر ان الارض یرثھا عبادی الصالحون) (سورۂ انبیاء/۱۰۵) “بتحقیق كہ ھم نے زبور میں ذكر كے بعد لكھ دیا ھے كہ زمین كے وارث ھمارے صالح بندے ھوں گے”۔

آسمانی ادیان قدیم زمانہ سے اپنے پیروكاروں كو یہ بشارت دیتے چلے آئے ھیں كہ آخر كار ظالم حكومت كی سر بساط الٹ جائے گی اور ایك عظیم مصلح، دنیا كی تمام بد نظمیوں كو نظم و نسق بخشے گا اور ھمہ گیر عدالت كے لئے جو كہ كائنات كے تمام افراد بشر كو شامل ھوگی اس طرح قیام كرے گا كہ اس كے زمانہ میں كوئی بھی انسان، ظالموں اور ستمگروں كا شكار نھیں ھوگا بلكہ كوئی ظالم و جابر بچے گا ھی نھیں كہ ظلم و ستم كرپائے ۔ اس بزرگ موعود كے آنے كا وعدہ ھمیشہ ایك عالمگیر تمنا كی شكل میں دیكھی گئی ھے۔

عالمی حالات۔ مختلف بین الاقوامی تنظیموں جیسے ہلال احمر اور ریڈ كراس سے لے كر حقوق انسانی كی عالمی تنظیم، اقوام متحدہ سلامتی كونسل، یورپین یونین وغیرہ تك كی تشكیل، اس طرح جماہیری حكومتوں كی تشكیل اس بات كی غمازی كرتے ھیں كہ دنیا ایك عالمی واحد حكومت كے لئے آمادہ ھو رھی ھے اور آہستہ آھستہ اس مقصد كی طرف بڑھ رھی ھے ان عالمی اداروں اور تنظیموں كی تشكیل كے بعد عالمی حالات اس بات كا تقاضہ كرتے ھیں كہ رفتہ رفتہ ساری سرحدیں ختم ھو جائیں گی اور ایك قانون اور ایك حكومت پوری دنیا پر قائم ھوجائے گی جیسا كہ ھم روز بروز دنیا كے مختلف گوشوں میں قوموں كے متحد ھونے كا مشاھدہ كررھے ھیں اور روزانہ كسی نہ كسی شكل وصورت سے حد بندیاں ختم ھو رھی ھیں۔

تاریخ اقوام وادیان كے اوراق پر غائرانہ نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ھے كہ جہاں حكومت كے آئیڈیل پیشوا كاكس طرح تعارف ھوا ھے اور وہ كن خصوصیات كا مالك ھوگا نیز اس كے كامیابی كا كس حد تك امكان پایا جاتا ھے اور دنیا كے موجود ہ حالات سماجی حوالے سے كی نظر سے كس نتیجہ پر پہنچیں گے؟

عالمی یكجہتی، ادیان كی نظر میں

حضرت داؤد كے زبور میں مختلف مقامات پر انسان كی سعادتمندی كے دور كی طرف اشارہ كیا گیا ھے كہ منجملہ: “اللہ عدل وانصاف كو دوست ركھتا ھے اور اپنے پاكیزہ بندوں كو تنہا نھیں چھوڑے گا۔ وہ تاابد محفوظ رھیں گے لیكن بد كردار نسل تباہ و برباد ھو ئے گی اور صالح بندے زمین كے وارث ھوں گے۔ 1

كتاب اشعیاء كے ایك حصہ میں ہم پڑھتے ھیں كہ “بھیڑ اور بھڑیئےایك ساتھ چریں گے شیر، گائے كے مانند بھوسا كھائے گا سانپ كی غذا مٹی ھوگی۔ خداوندعالم فرماتا ھے میرے تمام مقدس پہاڑوں میں نقصان نھیں ھو گا اور فتنہ و فساد نہ ھوگا۔ 2

حضرت دانیال پیغمبر كی كتاب میں اس طرح آیا ھے: اس زمانے میں میكائیل۔ آپ كی قوم كے لوگوں كے لئے عظیم سلطان جو كہ خاموش ھے قیام كرے گا اور زمانہ اس قدر گھٹن میں گرفتار ھوگا كہ جب سے وجود میں آیا ھے آج تك ایسا نہ ھوا ھوگا ۔ اس زمانے میں آپ كی قوم كا ھر ایك شخص جس كا نام مكتوب شكل میں ثبت ھوگا نجات پائے گا اور بھت سے زمین كے اندر سوئے ھوئے لوگ بیدار ھوں گے ۔۔۔اور حكیمانہ انداز میں افلاك كی روشنی كی طرح چمكیں گے اور وہ لوگ جو كہ بھت سے لوگوں كی عدالت كے ساتھ ھدایت و رھبری كرتے ھیں تاابد ستاروں كے مانند درخشاں ھوں گے۔ 3

حضرت حجی نبی كی كتاب میں اقوام وادیان كے موعود كے ظھور كے بارے میں آیا ھے كہ: میں تمام قوموں كو ھیجان میں مبتلا كروں گا ۔ اور ساری قوموں كا پسندیدہ شخص ظھور كرے گا جس كے ذریعہ اس مقام كو رعب و جلال سے بھر دوں گا۔ 4

انجیل لوقا میں كچھ ایسے مطالب ھیں جو گویا ہمارے زمانہ كی منظر كشی كرتے ھیں اس میں لكھا ھے كہ: جب جنگوں اور فتنوں كی خبر یں سنوتو مضطرب و پریشان نہ ھوكیونكہ ان امور كا وقوع پزیر ھونا بتدا میں ضررو نقصان ضرور ھے لیكن پائیدار نھیں ھے اور موعود وقت میں نھیں ھوگاپس ان سے كہا كہ: ایك قوم دوسری قوم كے ساتھ اور ایك مملكت دوسری مملكت كے ساتھ بھڑجائے كی اور بڑے بڑے زلزلے جگہ جگہ وقوع پذیر ھوں قحط سالی وبا اور ھولناك چیزیں نیز آسمان سے بڑی علامتیں ظاہر ھوں گی اور ان سب سے پہلے سب تمہارے اوپر دست اندازی كریں گے اور تم پر ظلم كرتے ھوئے چرچوں اور زندانوں كے حوالے كرد یں گے اور میرے نام كی وجہ سے تمھیں بادشاھوں اور حكام كے پاس لے جائیں گے اور یہ تمھاری شہادت كا سبب بنے گا۔۔۔اور اپنی روح وجان كی حفاظت صبر كے ذریعہ محفوظ ركھو اور جب دیكھو كہ یور شلیم فوجوں كے محاصرہ میں آگیا ھے و اس كی تباہی كا یقین كرلو اور جو بھی “یھودیہ” میں ھو اسے چاھئے كہ پہاڑی علاقوں میں فرار كر جائے اور جو بھی شہر كے اندر ھو باہر نكل آئے اور جو صحرا میں ھو وہ شہر كے اندر داخل نہ ھو كیونكہ انتقام كے ایام یہی ھیں اور جو لكھا جا چكا ھے وہ پورا ھوے رھے گا۔۔۔اور اس وقت تم دیكھو گے كہ انسان كا بیٹا بادل پر سوار بڑی قوت وجلال كے ساتھ آرہا ھے اور جب ان امور كی ابتدا ھو جائے تو سیدھے كھڑے ھو كر اپنے سروں كو اوپر كرو كہ تمھاری نجات كا وقت نزدیك آچكا ھے۔۔۔ 5

ھندوستان كے مختلف ادیان كی كتابیں ایك ایسے قدرتمند رہبر كے آنے سے متعلق مطالب سے پر ھیں جو كائنات والوں كو ایك دین كے پر چم تلے جمع كر دے گا جیسے كتاب جوك، دید، باسك، پاتیكل اور شكمونی وغیرہ ان میں سے كتاب شكمونی میں لكھا ھے كہ: دنیا كی حكمرانی و بادشاہی دونوں جہاں كے سید خلائق كے فرزند بزرگوار پر ختم ھو جائے گی وہ دنیا كے مشرق ومغرب كے تمام پہاڑوں پر حكمرانی كرے گا بادلوں پر سوار ھو گا فرشتے ان كے مددگار اور جن وانس اس كی خدمت كریں گے۔۔۔خدا كا دین ایك دین ھو جائے گا اور خدا كا دین زندہ ھو جائے گااور اس كا نام پا بر جا ھو جائے گا اور وہ خدا شناس ھوگا۔ 6

كتاب وید میں ہم پڑھتے ھیں: دنیا كی تباہی كے بعد آخری زمانے میں ایك بادشاہ پیدا ھوگا جو تمام خلائق كا قائد ھوگا اس كا نام منصور ھوگا وہ پوری دنیا پر قابض ھو جائے گا اور سب كو اپنے دین میں داخل كر لے گا وہ ہر شخص كو مومن یا كافر پہچانتا ھوگا اور خدا سے جس چیز كی خواہش كرے گا پوری ھو جائے گی۔۔۔ 7

زردشتیوں كی كتاب میں منجملہ عربوں كی سر زمین سے فرزندان ہاشم میں ایك بڑے اور بڑے بدن اور بڑی پنڈلی والا جد بزرگوار كے دین پر استوار عظیم لشكر كے ساتھ ایران كا رخ كرے گا اور اسے آباد كرے گااور روئے زمین كو عدل ونصاف سے بھر دے گا۔ 8

عرب كا پیغمبر آخر نبی ھوگا جو مكہ كے پہاڑوں سے ظھور كرےگا اونٹ پر سوار ھوگا ان كی قوم شتر پر سوار ھوگی وہ غلاموں كے ساتھ بیٹھ كر كھا نا كھائے گا اور انھیں كی طرح زمین پر بیٹھے گا اس كے جسم كا سایہ نہ ھوگا اور پیچھے كی جانب سے ویسے ہی دیكھے گا جیسے سامنے دكھائی دیتا ھے اس كا دین سب سے زیادہ شریف و مكرم دین ھے اس كی كتاب تمام كتابوں كو منسوخ كر دے گی اور پیغمبر كی بیٹی كے بیٹوں میں سے ایك كہ جس كا نام كائنات كا سورج اور بادشاہ زمان ھوگا جو ایك بادشاہ كا بیٹاھوگا جو دنیا میں حكم خداكے مطابق حكمرانی كرے گا وہ اس آخری نبی كا جانشین ھوگا جو مكہ میں آئے گا اور اس كی حكومت قیامت سے متصل ھوجائے گی۔۔۔وہ نیك لوگوں اور پیغمبروں میں بھت سے لوگوں كو زندہ كرے گا اور اس طرح دنیا كے بھت سے لوگوں اور گروھوں كو بھی زندہ كرے گا۔۔۔۔ 9

گذشتہ مطالب كے علاوہ نوسٹر ڈاموس نے بھی اپنی پیشین گوئیوں میں متعدد جگھوں پر ایك بڑے مصلح كے ظھور كی طرف اشارہ كیا ھے 10 وہ ایك جگہ كہتا ھے: آئین ومذہب كے بڑے علمبردار كے آتے ھی مقدس نماں شان و شوكت كے تمام پر جھڑ جائیں گے وہ فروتنی و تواضع اختیار كریں گے اور باغیوں كو درد سر میں مبتلا كر دیں گے اس كے مانند روئے زمین پر پھر كوئی نھیں دكھائی پڑے گا۔

ھماری آسمانی كتاب قرآ ن مجید میں متعدد آیا ت موجود ھیں جو تمام كی تمام اس بات پر دلالت كرتی ھیں كہ سر آخر كار آخری زمانے میں ساری قوموں اور ادیان كا موعود قیام كرے گا زمین كو عدل وانصاف سے بھر دے گا اگر چہ تاریخ كے ظالم حكمراں اس روز كو پسند نھیں كرتے منجملہ مندرجہ ذیل آیات مباركہ كی طرف اشارہ كیا جاتا ھے: سورۂ بقرہ، آ۱۔۳، ۱۴۳، ۲۵۰۔ سورۂ آل عمران ۷۸، سورۂ نساء، ۱۵۷، سورۂ مائدہ، ۱۷، ۵۴، ۵۵، سورۂ توبہ، ۳، سورۂ ھود، ۱۱، سورۂ ابراہیم، ۵، سورۂ اسراء، ۸۱، سورۂ انبیاء، ۱۰۵، سورۂ حج، ۴۱، سورۂ نور، ۳۵، ۵۵، سورۂ شعراء، ۳، سورۂ نحل، ۶۳، سورۂ قصص، ۵، سورۂ ص، ۸۸، سورۂ زمر، ۷۰، سورۂ فصلت، ۵۳، سورۂ شوریٰ، ۲، ۳۹ اور پوری سورۂ عصر۔) بطور تبرك چند آیتوں كو مع ترجمہ پیش كیا جا رھا ھے:

(وعداللہ الذین آمنوا منكم وعلموا الصالحات لیستخلفنھم فی الارض كما استخلف الذین من قبلھم ولیمكنن لھم دینھم الذی ارتضی لھم ولیبدلنھم من بعد خوفھم امنا۔ ۔ ۔)

“اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ كیا ھے كہ انھیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں كو بنا یا ھے اور ان كے لئے اس دین كو غالب بنائے گا جسے ان كے لئے پسندیدہ قرار دیا ھے اور ان كے خوف كو امن سے تبدیل كر دے گا”۔

(ونرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم ائمۃ وجعلھم الوارثین)

“اور ھم چاھتے ھیں كہ جن لوگوں كو زمین میں كمزور بان دیا گیا ھے ان پر احسان كریں اور انھیں لوگوں كا پیشوا بنائیں اور زمین كا وارث قرار دیں”۔

(وقل جاء الحق وزھق الباطل ان الباطل كان زھوقا)

“اور كہہ دیجئے كہ حق آگیا اورباطل فناھوگیا كہ باطل بہرحال فنا ہونے والاھے”۔

جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام كی احادیث كی اگر ایك مكمل فہرست تیار كی جائے جس میں صرف اتنی بات تحریر كی جائے كہ حضرت امام مھدی بلاشك وشبہ آخری زمانے میں ظھور فرمائیں گے اور زمین كو عدل وانصاف سے بھر دیں گے ۔ تو خود فہرست ھی ایك ضخیم كتاب بن جائے گی خواہشمند حضرات مندرجہ ذیل كتابوں كی طرف مراجعہ كرسكتے ھیں۔

الملاحم والفتن، سید بن طاوؤس ۔

بحار الانوار، مجلسی ۔

فتوحات المكیہ، ابن عربی ۔

الشیعۃ، طبسی ۔

مھدی موعود، ترجمہ علی دوانی ۔

یوم الخلاص، كامل سلیمان ۔

عصر ظھور، شیخ علی كورانی ۔

مھدی منتظر، حاج جواد خراسانی ۔

قائم آل محمد، ذكر اللہ احمدی ۔

ستارہ درخان، ترجمہ سید محمد میرشاہ ولد۔

حكومت جھانی حضرت مھدی از دیدگاہ قرآن و عترت، نوشتہ محمود شریعت زادہ خراسانی ۔

زندگانی و سمیای امام مھدی القائم (عج) ، ترجمہ محمد صادق شریعت، ۔

زمینہ سازان انقلاب مھدی، نوشتہ سید اسد اللہ شھیدی۔

روزنہ ای بہ خورشید، ترجمہ سید حسن افتخار زادہ۔

شیعہ و مھدویت، نوشتہ حبیب اللہ مرزوقی شمیرانی ۔

دولت مھدی، ڈاكٹر محمد صادقی ۔

خورشید مغرب، محمد رضاحكیمی ۔

خصال یاران مھدی و۔ ۔ ۔ ۔

مختلف آراء ادیان و مذاہب كے نظریات كی روشنی میں جو كچھ بیان كیا گیا اس سے یہ نتیجہ اخذ ھوتا ھے كہ تاریخ كے تمام ظالم حكمرانوں كی حكومت ایك نہ ایك دن نابود ھو جائے گی۔ البتہ یہ طے ھے كہ ھمارے دور كے لوگ گذشتہ زمانوں كے لوگوں جیسے نھیں ھیں كہ ہر بد بختی اور ظلم و ستم كو بر داشت كرلیں براعظم سے لے كر یورپ امریكہ بحر الكاہل كے بڑے جزیرے آسٹریلیا ملیشیا یہاں تك كہ افریقہ كے لوگ جن كی اكثریت تاریخ میں سالہا سال ظلم و ستم كا شكار ھو تی رہی ھے آج سب سمجھ گئے ھیں كہ آزاد زندگی بسر كی جا سكتی ھے ۔

مھدی ای مھدی جھان آمادہ است

جام عشق و عاشقی پربادہ است

خیز و دنیا را سراسر نور كن

پرتو افشان این شب دیجور كن

بہ مقام عزت طہ بیا

ای بہ جان مادرت زہرا بیا

كل عالم را بیا تطہیر كن

با ظھورت غیب را تفسیر كن ۔

ترجمہ اشعار: مھدی اے مھدی دنیا آمادہ ھے، عشق و محبت كا جام چھلك رہا ھے، اٹھئے اور ساری دنیا كو پرنور كر دیئے، اس تاریك رات پر نور كی كرن پھیلا دیجئے، آپ كو عظمت و عزت طہ (رسول خدا (ص)) كی قسم ھے آجائیے، آپ كو آپ كی مادر گرامی فاطمہ زہرا كی قسم ھے اب آجایئے، آیئے اور پوری كائنات كو پاك و پاكیزہ كیجئے اور اپنے ظھور كے ذریعہ غیب كی تشریح و تفسیر بیان كر دیجئے۔

1. كتاب مقدس، زبوردادؤ، مز مورسی وہفتم شمارہ ۲۸۔ ۳۰۔

2. كتاب اشعیاء، باب شصت وپنجم، شمارہ ۲۵۔

3. كتاب دانیال، باب دوازدہم، شمارہ ۱۔ ۳۔

4. كتاب حجی نبی، باب دوم شمارہ، ۷۔

5. انجیل لوقا، باب بیست ویكم، شمارہ ۹۔ ۲۹۔

6. بشارت عہدین، ڈاكٹر محمد صادقی، ص۲۴۲۔

7. قاءم آل محمد ذكراللہ احمدی، ص۶۸؛ بشارت عھدین، ص۲۴۶؛ ادیان ومھدویت، محمد بہشتی، ص۱۶۳۔

8. بشارت عھدین، ص۲۴۳۔

9. ادیان ومھدویت، محمد بہشتی، ص۱۷۔

10. مائیكل دڈونوسٹر اڈم(۱۵۰۳۔ ۱۵۶۵ میلادی) معروف بہ نوسٹرا ڈاموس ۔

 

تبصرے
Loading...