معصومين (ع) کي روايات ميں حج کے بہت سے فوايد کي طرف اشارہ ہوا ہے

معصومين (عليهم السلام)کي روايات ميں حج کے بہت سے فوايد کي طرف اشارہ ہوا ہے منجملہ ان ميں سے کچھ يہ ہيں :-

1-تزکيہ نفوس ، تہذيب اخلاق :

اخلاص اورتقوي کے ستونوں کي مضبوطي -جيسا کہ مذکورہ بالا احاديث ميں بيان ہوا ہے کہ قبولي حج اس بات کا سبب بنتا ہے کہ انسان کے تمام گناہ بخش دئيے جاتے ہيں اور وہ ايسا ہوجاتا ہے جيسے اس نے ابھي اپني ماںسے جنم ليا ہو-

دل کا پاک اورروح کا بلند مرتبہ ہونا اور پوري عمر کے گناہوں کے آثار کامٹ جانا ، تاثير حج کي واضح اور روشن دليل ہے – ليکن يہ عظيم فائدے اس وقت حاصل ہوتے ہيں جب خانہ کعبہ کے زائرين اعمال حج کو انجام ديتے وقت اعمال کے اسرار کي طرف انتہائي دقت اورغورو فکر سے کام ليں – پھر ان کا اٹھنے والا ہر قدم، معبود اور حقيقي محبوب کي طرف ہوگاپھر يہ عظيم اور معنوي عبادت ان کے دوسرے جنم کے مترادف ہوگي –

جو لوگ اس عبادت کے اسرار کي طرف توجہ رکھتے ہوئے اور انتہائي خلوص نيت کے ساتھ يہ معنوي امور انجام دينگے – وہ اپني عمر کے آخري لمحہ تک اسکے (حج) گہرے اثرات کو اپنے اندر محسوس کرتے رہيں گے – اور جب بھي اس معنوي سفر کي ياداشت ، معنويت سے لبريز لمحات ، پاکي اور خلوص کو ياد کريں گے ان کي روح تازہ ہوجائے گي- (يہي حج کے تربيتي اور اخلاقي اثرات ہيں )

2-“‌سياسي فوائد” :

يہ اثرات ، حج کے تربيتي اثرات کے زير سايہ ہي قرار پاتے ہيں جو کہ بے حد ضروري ہيں – کيونکہ اگر حج اسي طرح انجام ديا جائے جس طرح اسلام نے حکم ديا ، اور خدا کے خليل، بت شکن حضرت ابراہيم – نے پوري دنيا کو اسکے انجام دينے کي دعوت دي ، جو مسلمانوں کے عزت دين کي بنياد کو مضبوط اور مستحکم کرنے، کلمہ وحدت، دشمنوں کے مقابلے ميں قدرت و شوکت اور دنيا کے مشرکوں سے برائت کے اظہار کرنے کا باعث ہے تو يہ عظيم ترين اجتماع جو ہر سال خانہ کعبہ ميں منعقد ہوتاہے ،مسلمانوں کے لئے اپني طاقت کو بنانے، اپني برادري اور بھائي چارہ کو مستحکم کرنے اور دشمنوں کي سال بھرکي سازشوں کو ناکام بنانے کا بہترين موقع ہيں –

ليکن افسوس کہ بعض مسلمان حج کے اخلاقي فلسفہ کي گہرائي تک نہيں پہنچ پاتے، اسي طرح اسکے سياسي فلسفے سے بھي بے خبر ہيں – صرف ظاہر پر اکتفا کرتے ہيں اور اس عظيم عبادت کي روح سے آگاہ نہيں ہيں –

جيسا کہ ايک اجنبي سياست داں کا کہنا ہے :(واي ہو مسلمانوں پر اگر وہ حج کے معني کو نہ سمجھيں اور واي ہو اسلام کے دشمنوں پر اگر مسلمان حج کے معني کو سمجھ ليں )

3- علمي اورثقافتي فوائد :

حج کے اہم ترين اثرات ميں سے ايک اثر جس کا اشارہ معصومين (ع) کي روايتوں ميں ہواہے وہ ثقافتي اثرہے -چونکہ مکہ مکرمہ اور مدينہ منورہ ميں جگہ جگہ رسول اسلام (ص) اور ائمہ معصومين (ع) کے آثار نظر آتے ہيں -دين کي عظيم شخصيتں ، دوسرے علوم و فنون کے ماہرين، مقررين ، مولفين کے علاوہ پورے دنيائے اسلام کے بڑے بڑے دانشور ہر سال حج ميں شرکت کرتے ہيںتويہ تمام مسلمانوں کے لئے ديني اورعلمي اطلاعات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے شعبوں ميں بھي ايک دوسرے کے افکار کو منتقل کرنے کا بہترين موقع ہے – دوسري طرف حج ميں ہر سال دنيا کے تمام مسلمانوں کے حالات معلوم ہوجاتے ہيں – اگر اس کام کے لئے پروگرام اور منصوبے بنائے جائيں – تو سال بھر تک دنياي اسلام ميں اس کے عظيم آثار ظاہر ہوتے رہيں گے –

4- اسلامي روايات ميں “‌فلسفہ اقتصادي “:

کو بھي حج کے اسرار اور اہداف ميں شمار کيا گيا ہے – ممکن ہے کوئي يہ تصور کرے کہ حج کو اقتصادي مسائل کے ساتھ کيا کام ہے؟

ليکن تھوڑي سي توجہ کرنے سے معلوم ہو گا کہ آج مسلمانوں کي بنيادي مشکل، اسلام کے دشمنوں کے ساتھ اقتصادي وابستگي ہے – حج کے مراسم کے ساتھ ساتھ دنيا کے اقتصادي ماہروں سے بڑے سے بڑے سمينار اور پروگرام منعقد کئے جاسکتے ہيں – اس طريقے سے مسلمانوں کواستعمار سے نجات مل سکتي لہذا ان فوائد کے ذکر کرنے کے بعد اس موضوع کي اہميت واضح ہوسکتي ہے

خلاصہ يہ ہے کہ حج ، اہم ترين اسرار کا حامل ہے جس پر مستقل کتابيں لکھي جائيں اور تمام مسلمانوں، خاص طور سے جوانوں کو ان کي تعليم دي جائے –

 

تبصرے
Loading...