مشورت روایات کی نظر میں

گھریلو نظام زندگی میں صرف ایک شخص کی رائے نہیں ہونی چاہئے، ایک ہی شخص حکمفرما نہیں ہوناچاہئے ،صرف ایک انسان کی فکر پہ اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔ مشورت کے بہت سے فوائد ہیں اگر میاں بیوی اپنے گھر کے امور میں مشورت سے کام لیں اور اپنی عقلمند اولاد سے بھی مشورت کریں، بعض اوقات اپنے بزرگوں سے بھی مشورت کی جائے کیونکہ وہ زندگی کے مختلف لمحات کا مزہ چکھ چکے ہیں اور انہیں ان سب امور میں تجربہ بھی حاصل ہوتا ہے۔

مشورت کو بہت اہمیت حاصل ہے  دوسروں کی رائے کی بھی بہت ہے، انسان کو اپنے آپ  کو دوسروں سے زیادہ دانا شمار نہیں کرنا چاہئے اور اسے تمام اہل خانہ کے لئے مشورت کے لئے میدان فراہم کرنا چاہئے  کیونکہ مشورت ایک بہت بڑا مددگار عامل ہے اور بعض اوقات بہت سے خطرات سے نجات بخش بھی ہے۔

مشورت حقیقت میں قرآن اور احکام قرآنی کی پیروی ہے۔ تمام مشکلات کی راہ حل اور بہت سے خطرات سے چھٹکارا دلانی والی چیز ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

شاور فی امرک الذین یخشون اللہ عزّ وجل [1]  

نظام زندگی میں ایسے لوگوں کے ساتھ مشورت کرو جن کے دل میں خدا کا خوف ہے۔

اسی طرح ایک اور مقام پہ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں:

تین چیزیں کمرشکن ہیں:

رجل استکثر عملہ، ونسی ذنوبہ، واُعجِب برایہ [2]

وہ شخص جو اپنے عمل کو زیادہ تصور کرے،اپنے گناہوں کو بھول جائے اور صرف اپنی رائے پر اعتماد کرے۔

امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا:

اپنی رائے پر اعتماد کرنے والے شخص نے اپنے آپ کو خطرہ میں ڈالا۔[3]

البتہ جس شخص سے مشورت کی جائے اس کی صفت یہ ہو کہ وہ حق کی رعایت کرتا ہو اور جو اس سے مشورہ لے رہا ہے اسے بہترین طریقہ سے ہدایت کرےکیونکہ  مشورت میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

 اس سلسلے میں علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

مَن غشّ المسلمین فی مشورۃ فقد برئتُ منہ [4]

جو شخص مسلمانوں کے ساتھ مشورت میں خیانت کرے  میں اس سے بیزار ہوں۔

نظام خانوادہ دراسلام۔

[1] بحار، ج۷۲،ص۹۸

[2] گزشتہ حوالہ

[3] بحار، ج۷۲،ص۹۸۔۹۹

[4] گزشتہ حوالہ

تبصرے
Loading...