مسیح کی خواہش

حضرت عیسی علیہ السلام لوگوں کے ساتھ مہربانی اورتواضع وانکساری سے ملنے میں يگانہ روزگار تھے ۔ ایک دن آپ نے اپنے حواریوں کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا :

میری تم لوگوں سے ایک درخواست ہے اگروعدہ کرو کہ تم اس کوپورا کرو تومیں اسے بیان کروں ۔

حواریوں نے : بیشک اے پیغمبرخدا اپنی خواہش بیان کیجئے ۔ہم لوگ آپ کے تابع فرمان ہيں ۔ حضرت عیسی نے فرمایا :میں آج تم سبھی لوگوں کے پیر دھوؤں گا حواری ان کی اس بات پرکچھ نہ بول سکے ۔ حضرت عیسی اپنی جگہ سے اٹھے اورایک ایک کرکے سب کے پیر دھوئے ۔ مگرحواریوں کواس بات کا بڑاغم تھا اورشرمندہ بھی تھے مگرچونکہ وہ وعدہ کرچکے تھے اس کچھ بھی نہيں بولے ۔جب حضرت عیسی سب کے پیر دھوچکے توحواریوں نے ان سے پوچھا :اے پیغمبر خدا ! آپ نے کیوں ہم لوگوں کوشرمندہ کیا ؟ آپ توہمارے ہادی ومعلم ہیں بہتر تویہ ہوتا کہ ہم لوگ آپ کے پیر دھوتے ۔ 

جناب عیسی نے جواب دیا :میں نے یہ کام اس لئے انجام دیا ہے تا کہ تم لوگوں کو یہ معلوم ہوسکے کہ جولوگوں کی خدمت کرتا ہے وہ عالم شخص ہوتا ہے میں نے ایسا اس لئے کیا ہے تاکہ تمہيں درس تواضع و انکساری دے سکوں ۔ میرے بعد جب تمہارے کاندھوں پرلوگوں کوتعلیم اوران کی تبلیغ کی ذمہ داری آئے تو اس وقت خدمت خلق اورمتواضع رہنے کے اصول کوفراموش مت کرنا 

اس کے بعد حضرت عیسی نے فرمایا: حکمت اورعلم ان دلوں میں پروان چڑھتا ہے جو متواضع ہوتے ہیں متکبر ومغرور افراد کے دلوں میں علم وحکمت اپنا گھر نہيں بناتی جس طرح گھاس وپودے نرم زمین میں ہی اگتے اورپروان چڑھتے ہیں سنگلاخ اوربنجرزمین میں وہ کبھی نہيں اگتے ۔

تبصرے
Loading...