مسلمانان اورعلم

اگر علم نہ ہو تو لبہاے ٔ  نطق و فصاحت پر تالے لگ جایئں ، اگر علم نہ ہو تو انسانی افکارو احساس لا وجود بن جایئں، اگر علم نہ ہو تو شعور ِ انسانی لاشعور گردانا جاے ٔ ، علم سے افکار و احساسات کے چشمے نکلتے ہیں، علم وہ بحرِ زخّار ہے جس سے سعادت اور کمالات کی انہار جاری ہوتی ، جس سےعقل کے سر چشمے پھوٹتے ہیں، علم وہ مفید شیٔ ہے جسکا نفع عام ہے جو چاہے اس نفع کو حاصل کر سکتا ہے ، چنانچہ امام المؤمنین سیّد السّاجدین امام زین العابدین کا ارشاد گرامی ہے لو یعلم النّاس ما فی طلب العلم لطلبوہ ولو بسفک المہج و خوض الجج . اگر لوگوں کو معلوم ہو جاے کہ علم حاصل کرنے کے کیا فوأید اور فضایل ہیں تو وہ یقینن علم حاصل کرتے چاہے انہیں خون بہانا پڑتا یا دریاؤ ں کو عبور کرنا پڑتا  امیر المومنین  ارشاد فرماتے ہیں العلم کنز عظیم لا یفنیٰ . علم وہ خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا علم سے متعلق احادیث کتابوں میں بھری پڑی ہیں آپ کتابوں کا مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمارے علماء نے تحصیلِ علم کے لیے کتنی تاکید کی ہے ہمارے رسول نے علم کے حصول کو ہر مسلمان کے لیے واجب قرار دیا ہے طلب العلم فریضة علیٰ کل مسلم و مسلمةعلم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور ہر مسلمان عورت پر واجب ہے ایک تاریخی نمونہ پیش کیا جارہا جس سے با خوبی اندازہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے رسول نے کس قدر مسلمانوں کو علم کی طرف متوجہ کیا جب جنگ بدر سے کامیاب ہو کر مسلمان پلٹے تو انکے ساتھ اچھی خاصی تعداد مشرک قیدیوں کی تھی اور ان قیدیوں کچھ قیدی ایسے بھی تھے جو فدیہ دے کر اپنے آپ کو آزاد نہیں کرا سکتے تھے لیکن پڑھے لکھے تھے رسول نے فرمایا تم لوگ اس وقت آزاد کیے جاوگے جب ہر نفر دس مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھاے ہمارے رسول نے اتنی کوشش کی کہ مسلمانوں میں جہالت کا مرض نہ رہے لیکن آج مسلمان علم کے معاملے میں سب سے پیچھے ہے آج سب سے زیادہ جہالت مسلمانوں میں پای جاتی ہے مسلمانوں کے ماضی کی طرف دیکھا جاے تو صرف صاحبانِ علم مسلمان نظر آتے ہیں یوروپ جو آج علم ِ روز میں سب سے آگے ہے کل مسلمان یوروپ سے اپنا مقایسہ کرنا پسند نہیں کرتے تھے کل مسلمانوں کا چھوٹے سے چھوٹا طبقہ بھی صاحبِ علم تھا.جوزف مارک کاپ مسلمانوں کے علم کے بارے میں تحریر کرتا ہے کہ اسلامی معاشرہ کا سب سے نچلا طبقہ بھی علم سے اتنی محبت رکھتا تھا کہ مزدور پھٹے پرانے اور معمولی غذا پر اکتفا کر لیا کرتے تھے تاک جو پیسہ بچ جاے اس سے کتابیں خرید لیں ، اور ایک مزدور کے پاس ایسا کتب خانہ تھا کہ بڑے بڑے دانش مند ذوق اور شوق رکھنے والے افراد اس کتب خانے میں جاتے تھے اور استفادہ کرتے تھے  ڈاکٹرگوسٹاوے لیبون مشہورو معروف رایٹر لکھتا ہے کہ جس زمانے میںکتاب اور لایبریری کو یوروپ والے جانتے بھی نہیں تھے اس زمانے میں اسلامک ممالک میں لا تعداد کتابیں موجود تھی لکھتا ہے کہ تحصیلِ علوم میں جس حد تک مسلمانوں نے کوشش کی وہ حیرت انگیز ہے مسلمان جب کسی شہر پر قبضہ کرتے تھے تو سب سے پہلے مسجد اور کتب خانہ بناتے تھے  آج ہم علوم جدید حاصل کرنے یوروپ جاتے ہیں لیکن ایک زمانہ وہ تھا کہ جب پورا یوروپ جہالت کی آگ میں جل رہا تھا اور لوگ بڑی بے چارگی اور بد بختی کی زندگی گزار رہے تھے اس وقت مسلمانوں نے یوروپ کے اوپر یہ احسان کیا کہ یوروپ میں علم کو منتشر کیا اور یوروپ کے لوگ پڑھنے کے لیے اسلامک ممالک جانے لگے اور قاہرہ ،بغداد،قسطنطنیہ،قرطبہ وغیرہ یونیورسٹی سے علم حاصل کرنے لگے کہاں ہے وہ ذوق کہاں ہیں وہ یونیورسٹیاں کہاں ہیں وہ افراد جو علم کو دوست رکھتے تھے آج ہم سب سے زیادہ جاہل ، علم سے بے بہرہ ہیں چند چیزیں جو مسلمان دانشوران کی ایجادات ہیں آپریشن مسلمانوں نے ایجاد کیا دنیا جانتی بھی نہیں تھی کہ آپریشن کیسے کیا جاتا ہے اسلامی حکماء میں مشہور اور بزرگ حکیم ابو القاسم اندلسی جو ابو القیس اندلسی کے نام سے مشہور ہیں آپ گیارہویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتے ہیں آپریشن کے بہت سے آلات آپ نے خود ایجاد کیے جنکی تصویر بھی انکی کتاب میں موجود ہے ہالر لکھتا ہے چودھویں صدی عیسوی کے بعد جتنے آپریشن ہوے انکا علمی ماخذ ابو القیس کی کتاب تھی ہمارے امام ، امامِ جعفر صادق علیہ ا لسلام  کے شاگرد جابرابنِ حےّان (گبرحین  )آپ نے اسیڈ سولفوریک ایجاد کیا اور اسکے علاوہ کیمیاء میں بہت سی چیزیں آپ نے ایجاد کیں آپ کے بارے میں ڈاکٹر میر ہوف لکھتا ہے کہ جابر ابن حیان پورے عرب کے علمِ کیمیاء میں باباے ٔ آدم کے نام سے جانے جاتے تھے آپ کو فادر آف کیمسٹری بھی کہا جاتا ہے الکحل جو آج نہ جانے کتنی دواییوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور اسکے علاوہ آج دنیا کے ہزاروں لوگ اسکو نوش کرتے ہیں ،اسکو مشہور و معروف طبیب اور حکیم محمد ابن زکریاے ٔ رازی نے ایجاد کیا ڈاکٹر گوسٹاوے لیبون لکھتا ہے کہ سب سے پہلی گھڑی خلیفہ ہارون رشید کے زمانے میں مسلمانوں نے ایجاد کی جو ہارون رشید نے بطورِ ہدیہ فرانس کے بادشاہ شارلمان کو بھیجی جو وقت بتاتی تھی اور ہر گھنٹے پر گھنٹی بھی بجاتی تھی اور قدِّ آدم کی برابر تھی شارلمان اور اسکے مصاحبین اس گھڑی کو دیکھکر حیران و ششدر رہ گیے شارلمان کے دربار میں ایک آدمی بھی ایسا نہیں تھا جو اس گھڑی کی بناوٹ کو سمجھ سکا ہو ( خورشید خاور ) اسکے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں مسلمانوں نے ایجاد کی …. ڈاکٹر ماگس میر ہوف لکھتا ہے کہ صلیبی جنگوں میں مسلمان حکماء عیسایی حکیموں پر ہنستے تھے انکا مذاق اڑاتے تھے کیونکہ مسلمان حکماء انکی معلومات کو بلکل ابتدایٔ اور نہایت پست سمجھتے تھے کل مسلمان دوسروں پر ہنستے تھے آج دوسرے مسلمانوں پر ہنستے ہیں بو علی سینا جنہیں دنیا ماہر فزکس اور ایک فلسفی کی حیثیت سے جانتی ہے ، بو علی سینا کی کتاب القانو ن جو ایک مدّت تک یوروپ کی یونیورسٹییوں میں پڑھای جاتی رہی ہے………. دنیا نے ہماری کتابوں سے استفادہ کیا ہماری ایجادات سے استفادہ کر کے انہیں نیا جامہ پہنایا لیکن ہم نے خود اپنی ایجادات سے استفادہ نہیں کیا ،آج ہم سب سے پیچھے ہیں ،آج ہم وہ کرتے ہیں جو کوی کرنا پسند نہیں کرتا جتنے چھوٹے اور پست کام ہیں سب مسلمانوں کا مقدّر بن چکے ہیں،ہم  اپنا ماضی دیکھکر خوش تو ہو سکتے ہیں لیکن اپنا مستقبل سنوارنے کی فکر نہیں کر سکتے ہمارا حال تو تاریک ہے ہی مسقبل بھی تاریک نظر آتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ہادیوں اور رہبران کی تعلیم کو فراموش کر چکے ہیں اسی لیے ہم علم سے ترقّی سے دور ہیں وہ افراد جو کل ہمارے محتاج تھے آج ہم انکے محتاج ہیں اسلیے کہ انہوں نے دیکھا ہمارا حال صحیح نہیں تو کیا ہم اپنا مستقبل صحیح نہیں کر سکتے ….. اپنی بات کو یہیں روکتے ہوے میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہمیں (مسلمانوں کو)اپنے رہبران کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرماے اور زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کی توفیق عنایت فرماے ..  

تبصرے
Loading...