مخلص دوست

ايک پتھر درخت کي سب سے بالائي شاخ پر بيٹے ہوئے طوطے کو لگا اور وہ پھڑپھڑاتا ہوا شاخ سے گر کر نيچے زمين پر آن گرا…. اسے تڑپتا ديکھ کر نديم کي آنکھوں ميں چمک سي آ گئي، ہونٹوں پر مسکراہٹ تيرنے لگي- نشيد سے يہ منظر ديکھا نہيں گيا، وہ دور کھڑا نديم کي حرکات کو کافي دير سے ديکھ رہا تھا، تيز تيز قدم بڑھا کر نديم کے قريب پہنچ کر کچھ کہنا ہي چاہ رہا تھا کہ نديم بول اٹھا، نشيد ديکھا تم نے ميرا نشانہ، اب ديکھو ميں اس اڑتے ہوئے کبوتر کو کيسے اپ

ايک پتھر درخت کي سب سے بالائي شاخ پر بيٹے ہوئے طوطے کو لگا اور وہ پھڑپھڑاتا ہوا شاخ سے گر کر نيچے زمين پر آن گرا…. اسے تڑپتا ديکھ کر نديم کي آنکھوں ميں چمک سي آ گئي، ہونٹوں پر مسکراہٹ تيرنے لگي-

نشيد سے يہ منظر ديکھا نہيں گيا، وہ دور کھڑا نديم کي حرکات کو کافي دير سے ديکھ رہا تھا، تيز تيز قدم بڑھا کر نديم کے قريب پہنچ کر کچھ کہنا ہي چاہ رہا تھا کہ نديم بول اٹھا، نشيد ديکھا تم نے ميرا نشانہ، اب ديکھو ميں اس اڑتے ہوئے کبوتر کو کيسے اپنے نشانے پر ليتا ہوں، کہتے ہوئے اس نے ہاتھ ميں پکڑي غليل تان لي-

نديم بس کرو، ايک مسلمان ہو کر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھنے والے کو يہ حرکت زيب نہيں ديتي، کہتے ہوئے نشيد نے اس کا ہاتھ پکڑ ليا، کيوں، خيريت تو ہے کوئي چڑيا گھر کھولنے کا پلان بنا ليا ہے تم نے- نديم نے عجيب انداز ميں منہ بناتے ہوئے سوال کيا-

نديم، يہ مذاق نہيں ہے، ميں کئي دنوں سے ديکھ رہا ہوں تم بے زبان، معصوم پرندوں کو نشانہ بنا کر ان کي زندگي سے کھيل رہے ہو، ان معصوم پرندوں کو ہلاک کرکے تمہيں ملتا کيا ہے، نشيد نے نرم انداز ميں کہا-

ارے يار، آج تم بہت سنجيدہ نظر آ رہے ہو، نديم نے بات کو ٹالنے کے انداز ميں کہا-

ميں واقعي مذاق نہيں کررہا ہوں، اگر ميري تم سے دوستي نہ ہوتي تو ميں—- کہتے کہتے نشيد نے اپنا جملہ نامکمل چھوڑ  ديا، دوستي نہيں ہوتي تو پھر کيا کرليتے تم- نديم تنک کر بولا، ميں نے پرندوں کو ہي تو مارا ہے، تمہارا کوئي ذاتي نقصان تو نہيں کيا، يہ پرندے کيا تم نے خريد رکھے ہيں، اس نے جارحانہ انداز ميں کہا-

ميں نے انہيں خريد نہيں رکھا ہے مگر ان معصوم پرندوں نے تمہارا کيا بگاڑا، کيا نقصان کيا ہے جو ان سے ان کي زندگي چھين رہے ہو، نشيد نے نرمي سے سمجھانے کے سے انداز ميں کہا، پھر ذرا ٹھہر کر بولا، اپني ذرا دير کي خوشي کے ليے اپني تفريح کے ليے کسي کي جان لے لينا اچھي بات نہيں ہم مسلمان ہيں، اسلام سلامتي کا مذہب ہے، ہمارے پيارے نبي حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم جن کا ہم کلمہ پرھتے ہيں، سارے جہانوں کے ليے رحمت اللعالمين بنا کر بھيجے گئے، ہم ان کے امتي ہو کر وہ کام کريں جو ہميں کرنا ہي نہيں چاہيے، ايک اصول ہے وہ يہ کہ اگر تم کسي کو وہ چيز نہيں دے سکتے تو اس سے تمہيں لينا بھي نہيں چاہيے، زندگي دينے اور لينے کا اختيار صرف اور صرف اللہ تعاليٰ کو ہے، نشيد نے بڑي نرمي سے ايک ايک لفظ پر زور ديتے ہوئے کہا- ايک مسلمان کو تعليم دي گئي ہے کہ وہ کسي پر ظلم ہوتا ديکھے تو اسے ظلم کرنے سے روک لے، اگر وہ ظالم کو ظالم کرنے سے روک نہيں سکتا تو اسے اپنے دل ميں برا ضرور سمجھے، ميں تمہاري بھلائي کے ليے سمجھا رہا ہوں، نشيد نے کہا- ( جاري ہے )

تبصرے
Loading...