محرم اور نامحرم کے احکام

لکھنے والے: آیت اللہ انصاریان

دوسری آیت میں پروردگار عالم فرماتا ہے “ولا یبدین زینتھن ”  خواتین کو اپنے بدن کی خوبصورتی، اپنے جسم کے، سینہ، گردن، بال وغیرہ جیسے اعضاء کی خوبصورتی کی اغیار کے سامنے نمائش کرنے بالکل اجازت نہیں ہے۔ اغیار سے مراد نا محرم  یعنی مسلمان ، عیسائی، یہودی، زرتشتی ، لائک۔کمیونسٹ بے دین افراد ہیں خدا ارشاد فرماتا ہے کہ عورت جو  میری مخلوق ہے اور میری ملکیت ہے اور میں اس کے تمام امور کا مالک ہوں  اس کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ اپنی  بدن کی نمائش کرے اور بدن کی زینت کو  لوگوں کے سامنے ظاہر کرے۔وہ عورت  جو خود کو لوگوں کی نظروں کے سامنے ظاہر کرتی ہے در واقع وہ یہ کہتی ہے کہ خدایا مجھے تیری اجازت کی ضرورت نہیں ہے: یہ سراسر کفر ہے۔”الا ما ظھر منھا”حد اقل میں نے “الا ما ظھر”کے مفھوم کو درک کرنے کے لئے بہت ساری کتابوں کا مطالعہ کیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ دیکھوں “الا ما ظھر”  میں خدا وندعالم کیا فرمانا چاہتا  ہے۔

ہمارے بزرگ علماء فرماتے ہیں کہ الا ماظھر سے مراد یہ ہے کہ وہ حصہ جو خود بخود  آنکھوں کے سامنے ظاہر ہو جاۓ یعنی اگر کبھی ہوا کی وجہ سے چادر ہٹ جاۓ، بزگان دین نے “الا ما ظھر منھا” کے یہ معنی بیان کئے ہیں اور بعض علماء نے “الا ما ظھر منھا “سے مراد  چہرہ چہرا اور ہتھیلیوں کو لیا ہے البتہ چہرے کا حصہ اس طرح سے ظاہر نہ ہو کہ خوبصورتی مکمل طور پر ظاہر ہوجاۓ”ولیضربن”میں لام ، لام امر  واجب ہے “ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن  ” عرب اسکارف کو “خمر”کہتے ہیں  جو عورت کے سر، گردن اور سینہ کو چھپاتا ہے اور وہ پوشش  جس کا ذکر سورۂ احزاب میں آیا  ہے ہم ان دو آیتوں میں سے کسی ایک کو نہیں ہٹا سکتے ہیں کیوں کہ دونوں امر ہیں اور دونوں کا حکم، واجبی حکم  ہے۔

عربی لغت میں جیوب کے معنا گردن، کانوں کے اطراف کا حصہ،کان،  گردن اور سینہ کی خوبصورتی کے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو یہ سب کے سب حصے مقنعہ کے ذریعہ چھپانے چاہئے

کون لوگ عورت کے محرم ہیں؟

 سوال یہ ہے کہ کون لوگ عورت کے  محرم ہیں؟”ولا یبدین زینتھن”خواتین، اپنے چہرے،گردن ااور سینہ کی خوبصورتی  بلکہ مختلف  رنگوں اور خواہشات کع بھڑکانے والے کپڑوں کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں البتہ ذیل الذکر  بارہ طرح کے لوگ اس حکم سے مثتثنیٰ ہیں اور ان کے لئے یہ زینت  تحریک کا سبب نہیں بنتی۔

۱ ۔”ولایبدین زینتھن الا لبعولتھن “خود اس کا شوہر کہ جو اس کے لئے محرم ہے 

۲۔ “او أبائھن”اس کے آباء اجداد، یعنی  اس کے باپ  اور دادااس کے لئے محرم ہیں۔

۳۔ “او أباء بعولتھن”شوہر کا باپ بھی اس کے لئے محرم ہے

۴۔ ” أو ابنأھن” خود اس کے بیٹے جو اس کے شوہر سے ہیں اس کے لئے محرم ہیں۔

۵۔ “أو ابناء بعولتھن”شوہر کے بیٹے یعنی : شوہر کی دوسری بیوی کے بیٹے  بھی اس کے لئے محرم ہیں

۶۔ “او اخوانھن” عورت کے بھائی بھی اس کے محرم ہیں۔

۷۔ “أو بنی اخوانھن”عورت کے بھائی کے بیٹے(بھتیجے)  پھوپی  کے لئےمحرم ہیں۔

۸۔ “أو بنیٰ اخواتھن “اس کی بہن کے بیٹے (بھانجے) اس کے محرم ہیں۔

۹۔ “أو نسائھن”مومن اور مسلمان خواتین بھی اس کی محرم ہیں۔

۱۰۔ “أو ما ملکت ایمانھن” اور وہ غلام جسے اس نے  خریدا ہے اس کے لئے محرم ہے  جو آج کل رائج نہیں ہے۔غلام کا خریدنا ہی محرمیت کا باعث ہے۔

۱۱۔ “أو التابعین غیر اولی الاربعۃ من الرجال” اور وہ نوکر  جو گھر میں کام کرتا ہے وہ بھی اس کا محرم ہے۔یہ جو پروردگار نے فرمایا ہے بہت عجیب ہے۔

“أو التابعین غیر اولی الاربعۃ”یا وہ مرد ہے کہ جس پر شہوت طاری نہیں ہوتی اور وہ عورت اور مرد کے درمیان تمیز پیدا نہیں کرسکتاصرف کام کاج کرسکتا ہو عورت  گھر میں کام کرنے والے اس مرد کے لئے بھی محرم  ہے۔

۱۲۔ “أو الطفل الذین لم یظھرواعلی عورات النساء” وہ بچہ جس میں جنسی غوائز (شہوت)نہ پائی جاتی یعنی اس کی عمر تین چار سال ہو لیکن پانچ یا چھ سال کا بچہ اگر اس کے بدن پر ہاتھ پھیرا جأے اور وہ خوشی کا احساس کرے تو وہ عورت کے لئے نامحرم ہے۔

“ولا یضربن”ہم عورت کو اجازت نہیں دیتے کہ “بارجلھن لیعلم ما یخفین من زینتھن”ایسے جوتے پہنے جو راستہ چلیں تو ان کے جوتوں سے خوبصورت آواز آئے اور مردوں کے کانوں کو نوازش دے ۔ مرد جب اس کے پیروں کی آواز کو سنیں تو اس کی طرف متوجہ ہوجائیں اور اسے  دیکھنے لگیں اور کہیں کہ فلاں خاتون کے جوتوں یا اس کے ہاتھ کے کڑے یا اس کے گلے کی زنجیر (چین)یا اسکی چوڑیوں کی آواز ایسی ہے اور اس وقت مردوں کے ذہنوں میں ہزاروں قسم کے آلودہ خیالات پرورش پانے لگیں۔

تبصرے
Loading...