ماہ ربیع الاوّل کے اعمال

پہلی ربیع الاوّل کی رات: بعثت کے تیرہویں سال اسی رات حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کا آغاز ہوا، اس رات آپ غارثور میں پوشیدہ رہے اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام اپنی جان آپ پر فدا کرنے کے لیے مشرک قبائل کی تلواروں سے بے پرواہ ہو کر حضور اکرم کے بستر پر سو رہے تھے۔ اس طرح آپ نے اپنی فضیلت اور حضرت رسول اللہ کے ساتھ اپنی اخوت وہمدردی کی عظمت کو سارے عالم پر آشکار کر دیا۔ پس اسی رات امیرالمومنین علیہ السلام کی شان میں یہ آیت اتری:

ومن الناس من یشری نفسہ ابتغآء مرضات اللہ

اور لوگوں میں سے کچھ ہیں جو رضاالہٰی حاصل کرنے کے لیے جان دیتے ہیں.

 

پہلی ربیع الاوّل کا دن

علماء کرام کا فرمان ہے کہ اس دن حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیرالمومنین علیہ السلام کی جانیں بچ جانے پر شکرانے کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور آج کے دن ان دونوں ہستیوں کی زیارت پڑھنا بھی مناسب ہے۔ سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی دعاء بھی نقل کی ہے۔ شیخ کفعمی کے بقول آج ہی کہ دن امام حسن عسکری علیہ السلام کی وفات ہوئی ۔ لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ کی وفات اس مہینے کی آٹھویں کو ہوئی ، لیکن ممکن ہے کہ پہلی کوآپ کے مرض کی ابتداء ہوئی ہو۔

آٹھویں ربیع الاوّل کا دن

قول مشہور کے مطابق ۲۶۰ھ میں اسی دن امام حسن عسکری علیہ السلام کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد امام العصر عجل اللہ فرجہ منصب امامت پر فائز ہوئے۔ اس لیے مناسب ہے کہ اس روز ان دونوں بزرگواروں کی زیارت پڑھی جائے۔

نویں ربیع الاوّل کا دن

آج کا دن بہت بڑی عید ہے، کیونکہ مشہور قول یہی ہے کہ آن کے دن عمربن سعد واصل جہنم ہوا۔ جومیدان کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے مقابلے میں یزیدی لشکر کا سپہ سالار تھا ۔ روایت ہوئی ہے کہ جو شخص آن کے دن راہ خدا میں خرچ کرے تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ نیز یہ کہ آج کہ دن برادرمومن کو دعوت طعام دینا، اسے خوش وشادمان کرنا ، اپنے اہل وعیال کے خرچ میں فراخی کرنا، عمدہ لباس پہننا، خدا کی عبادت کرنا اور اس کا شکر بجا لانا سبھی امور مستحب ہیں ۔ آج وہ دن ہے کہ جس میں رنج وغم دور ہوئے اورچونکہ ایک دن قبل امام حسن عسکری علیہ السلام کی وفات ہوئی ۔لہذا آج امام العصر عجل اللہ فرجہ کی امامت کا پہلا دن ہے۔ لہذا اس کی عزت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

بارہویں ربیع الاوّل کا دن

کلینی ومسعودی کے قول ، نیزبرادران اہل سنت کی مشہورروایت کے مطابق اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اس روز دورکعت نماز مستحب ہے کہ جس میں پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورہ کافرون پڑھے دوسری رکعت میں الحمدکے بعد تین مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ یہی وہ دن ہے، جس میں بوقت ہجرت حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وارد مدینہ ہوئے اور شیخ نے فرمایا کہ ۱۳۰ھ میں اسی دن بنی مروان کی حکومت وسلطنت کا خاتمہ ہوا۔

چودھویں ربیع الاوّل کا دن

۶۴ھ میں اسی دن رسوائے عالم یزید بن معاویہ داخل جہنم ہوا، اخبار الدوّل میں لکھا ہے کہ یزیدملعون دل اور معدے کے درمیانی پردے کی سوجن (ذات الجنب) میں مبتلا تھا۔ جس سے وہ مقام حوران میں مرا۔ وہاں سے اس کی لاش دمشق لائی گئی اور باب صغیر میں دفن کر دی گئی، پھر لوگ اس جگہ کوڑا کرکٹ پھینکتے رہے۔ وہ جہنمی ۳۷سال کی عمر میں موت کا شکار ہو ا اور اس کی ظالم وباطل حکومت محض تین سال نوماہ رہی۔

سترہویں ربیع الاوّل کی رات

یہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی رات ہے اور بڑی ہی بابرکت رات ہے۔ سید نے روایت کی ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل اس رات حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کو معراج ہوا۔

سترہویں ربیع الاوّل کادن

علماء شیعہ امامیہ میں یہ قول معروف ہے کہ یہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کا یوم ولادت ہے اور ان کے درمیان یہ بھی امر مسلمہ ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت روز جمعہ طلوع فجر کے وقت اپنے گھر میں ہوئی۔ جبکہ عام الفیل کا پہلا سال اور نوشیرواں عادل کا عہد حکومت تھا۔ نیز ۸۳ھ میں اسی دن امام جعفرصادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔ لہذا اس دن کی عظمت وبزرگی میں اور اضافہ ہوا۔

خلاصہ یہ کہ اس دن کو بڑی فضیلت ،عزت اور شرافت حاصل ہے۔ اس میں چند ایک اعمال ہیں:

۱۔ غسل کرے

۲۔ آج کے دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے، روایت ہوئی ہے کہ خدائے تعالیٰ اس دن کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا۔ آج کا دن سال کے ان چار دنوں میں سے ایک ہے دن میں روزہ رکھنا خاص فضیلت اور خصوصیت کا حامل ہے۔

۳۔ آج کے دن دورونزدیک سے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی زیارت پڑھے۔

۴۔ اس دن حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی وہ زیارت پڑھے۔ جو امام جعفر صادق علیہ السلام نے پڑھی اور محمدبن مسلم کو تعلیم فرمائی تھی۔

۵۔ جب سورج ذرا بلند ہو جائے تو دورکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ قدر اور دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد مصلے پر بیٹھا رہے اور یہ دعا پڑھے:

اللھم انت حی لایموت الخ

اے اللہ ! تو وہ زندہ ہے جسے موت نہیں

یہ بہت طویل دعا ہے اور اس کی سند بھی کسی امام معصوم تک پہنچتی دکھائی نہیں دیتی ، اس لیے یہاں ہم نے اسے نقل نہیں کیا۔ تاہم جو شخص پڑھنا چاہے وہ “زادامعاد” میں دیکھ لے۔

۶۔ آج کے دن مسلمانوں کو خاص طور پر خوشی منانا چاہیے، وہ اس دن کی بہت تعظیم کریں۔ صدقہ وخیرات دیں اور مومنین کو شادمان کریں۔ نیز ائمہ طاہرین کے روضہ ہائے مقدس کی زیارت کریں۔ سید نے کتاب “اقبال” میں آج کے دن کی تعظیم وتکریم کا تفصیلی تذکرہ کیا اور فرمایا ہے کہ نصرانی اور مسلمانوں کا ایک گروہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کے دن بہت تکریم کرتے ہیں، لیکن مجھے ان پر تعجب ہوتا ہے کہ کیوں وہ آنحضرت کے یوم ولادت کی تعظیم نہیں کرتے کہ جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی نسبت بہت بلند مرتبہ ہیں اور ان سے بڑھ کر فضیلت رکھتے ہیں۔

 

تبصرے
Loading...