قرآن کي حقانيت اور معجزات واضح ہيں

 

اللہ تعالي نے  انسان کي رہنمائي کے ليۓ ايک لاکھ چوبيس ہزار انبياء مبعوث فرماۓ جنہوں نے اللہ کے احکامات کو انسان تک پہنچايا – يہ پيغمبر اللہ کے خاص بندے تھے جن کو اللہ تعالي نے مختلف معجزوں سے نوازا – -حضرت عيسيٰ ابراہيم عليہ السلام کو يہ معجزہ عطا کيا کہ وہ ان پر آگ کے شعلے ٹھنڈے ہوگئے-حضرت موسيٰ عليہ السلام کا معجزہ ان کا عصا ( لاٹھي ) جو کہ ضرورت کے مطابق مختلف اشکال ميں ڈھل جاتي تھي- حضرت عيسيٰ عليہ السلام کي پيدائش ايک معجزہ ہے -حضرت عيسيٰ السلام اللہ کے حکم سے کوڑھيوں کو شفا،اندھوں کو بينائي عطا کرتے تھے اور مردوں کو بھي اللہ کے حکم سے زندہ کرتے تھے- حضرت نوح (ع) کي کشتي ايک معجزہ تھي- حضرت صالح عليہ السلام کي اونٹني ايک معجزہ تھي. حضرت يونس عليہ السلام کا مچھلي کے پيٹ ميں زندہ رہنا ايک معجزہ تھا- الغرض انبياء کرام کو اللہ تعاليٰ نے مختلف معجزے عطا کيے  –

معجزے کا لفظ عجز سے نکلا ہے- معجزہ دراصل ايسي خلاف عقل اور خلاف واقعہ بات کو کہا جاتا ہے کہ انساني عقل جس کي کوئي توجيہہ پيش کرنے سے عاجز آ جائے- يہ چيز معجزہ کہلاتي ہے- اللہ تعاليٰ نے انبياء کرام کو معجزے عطا کئے تاکہ ان کے ذريعے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لايا جائے- پيغمبروں کو ان معجزات کے عطا کرنے کا مقصد يہ تھا کہ دنيا ميں موجود اھل عقل ان کي نبوت کي حقانيت اور صداقت پر ايمان لے آئيں- مثال کے طور پر حضرت موسي کو اللہ تعالي نے خاص معجزے عطا کيۓ – اس دور ميں جادو کا بڑا زور تھا اور لوگ جادو سے بےحد متاثر ہوا کرتے تھے- فرعون کے حکم پر بڑے بڑے جادوگر جب فرعون کے دربار ميں جادو کے مقابلے ميں شريک ہوئے اور موسيٰ نے ان سب کے جادو کو شکست فاش دے دي تو وہ سمجھ گئے کہ يہ جادو نہيں بلکہ اللہ کي طاقت ہے، چنانچہ وہ بے ساختہ پکار اُٹھے:

(قَالُوْا اٰمَنَّابِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ – رَبِّ مُوْسٰي وَھٰرُوْنَ)

” کہنے لگے ہم رب العالمين پرايمان لے آئے،جو موسٰي اور ہارون کا پروردگارہے ”

اسي طرح حضرت عيسيٰ کے زمانے ميں طب کا بڑا زور تھا چنانچہ اسي مناسبت سے اللہ تعاليٰ نے عيسيٰ کو وہ معجزات ديے کہ دنيائے طب حير ان وپريشان ہوکر رہ گئي- آپ نے اللہ کريم کے حکم سے لا علاج مريضوں کو شفا ياب کيا ‘مردوں کو زندہ کيا’مادر زاد اندھوں اور کوڑھ کے مرض ميں مبتلا مريضوں کو تندرست کيا، تاہم يہ حقيقت ہے کہ آج ان ميں سے کوئي بھي معجزہ باقي نہيں جس کو آج کا انسان پرکھ سکے-

نبي مہربان صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کو بھي اللہ تعاليٰ نے کئي معجزے عطا کيئے، واقعہ معراج ايک معجزہ ہے کيوں کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم ايک ہي رات ميں مکہ سے مسجد اقصيٰ اور پھر وہاں سے ساتوں آسمان، يہاں تک کہ سدرۃ المنتہيٰ کہ جہاں جانے سے فرشتوں کے بھي پر جلتے ہيں، وہاں تک پہنچ جانا، جنت اور دوزخ کي سير کرنا اور اسکے بعد دوبارہ زمين پر آنا اور وہ بھي اتنے مختصر وقت ميں کہ دروازے کي کنڈي ابھي تک ہل رہي تھي اور آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کا بستر بھي گرم تھا- اسي طرح انگلي کے اشارے سے چاند کو دو ٹکڑے کرنا اور پھر جوڑ دينا، دودھ کے ايک پيالے سے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعين کو سير ہوکر پينا، ہجرت کے وقت مشرکين کے سامنے سے نکلنا ليکن ان کو آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم نظر نہ آئے-اس کے علاوہ قرآن کريم بھي ايک ايسا معجزاتي کلام ہے جو اللہ تعاليٰ کي طرف نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کو عطا کيا گيا- قرآن پاک دنيا ميں سب سے زيادہ پڑھي جاني والي کتاب ہے جو کہ ايک معجزہ ہے- قرآن پاک دنيا کي واحد کتاب ہے جو بيک وقت کروڑوں لوگوں کو مکمل طور پر حفظ ہے، يہ بجائے خود ايک معجزہ ہے- پھر جيسا کہ قرآن پاک ميں ہي اللہ تعاليٰ نے فرمايا کہ يہ قرآن پاک قيامت تک محفوظ رہے گا تو ساڑھے چودہ سو سال کے بعد بھي قرآن پاک کے ايک زير زبر پيش ميں کوئي فرق نہيں آيا ہے- يہ بھي ايک معجزہ ہے- اس کے علاوہ يہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ غير مسلم جب اس کلام کو سنتے تھے تو ان کے دل کي دنيا بدل جاتي تھي اور وہ آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم پر ايمان لے آتے تھے-اسي لئے بعد ميں مشرکين مکہ اور قريش کے سرداروں نے يہ فيصلہ کيا کہ کسي کو قرآن سننے نہ ديا جائے اسي لئے حج کے زمانے ميں، ميلوں ميں اور مختلف تجارتي قافلوں کي آمد پر مشرکين کے نمائندے جا کر ان سے کہتے تھے کہ ديکھو جب تم شہر ميں آنا تو محمد (صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم) کي باتوں ميں نہ آنا، وہ جادوگر ہيں (نعوذ باللہ ) ان کے پاس ايک ايسا کلام ہے جو اس کو سنتا ہے تو پھر اپنے دين سے پھر جاتا ہے-

 

تبصرے
Loading...