قرآن و حدیث کی روشنی میں شہید کا مقام

ترجمہ و ترتیب: ضامن علی حوزہ علمیہ قم 

حوزہ نیوز ایجنسی| استاد محسن قرائتی نے اپنی تفسیر نور میں بیان ناب اور قرآن مجید کے خوبصورت پیغامات کے عنوان سے سورہ مبارکہ آل عمران کی آیت نمبر 169 کے ذیل میں شہید و شہادت کے بارے میں گفتگو کی ہے ، جسے حوزہ نیوز ایجنسی اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہی ہے۔

آیت

وَ لا تَحْسَبَنَّ الَّذینَ قُتِلُوا فی سَبیلِ اللَّہِ اٴَمْواتاً بَلْ اٴَحْیاء ٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ ۔

ترجمہ : راہ خدا میں قتل ہونے والوں کے بارے میں ہر گز گمان نہ کرو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں سے روزی پا رہے ہیں۔(1)

نکات

ہم قرآن مجید کے مطابق شہداء کو زندہ تصور کرتے ہوئے شہدائے اسلام خاص طور پر شہدائے کربلا پر سلام کرتے ہیں اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کو خدا کی بارگاہ میں واسطہ قرار دیتے ہیں۔

جنگ احد کے اختتام پر ابو سفیان نے کہا کہ احد میں مارے گئے 70مسلمان ،جنگ بدر میں مارے گئے ہمارے 70لوگوں کا بدلہ ہے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا کہ :ہمارے شہداء کی جگہ بہشت ہے ، لیکن تمہارے مقتولین کی جگہ جہنم ہے۔(2)

شہید اور شہادت 

1۔ روایات میں آیا ہے کہ شہید کی سات خصوصیات ہیں :شہید کے خون کا پہلا قطرہ جب زمین پر گر جاتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے ۔
شہید کا سر حورالعین کی گود میں ہوتا ہے ۔
شہید جنتی لباس زیب تن کریں گے۔
شہید کو دنیا کی بہترین خوشبوؤں سے معطر کیے جائیں گے۔
شہید بہشت میں اپنے مقام کا نظارہ کریں گے ۔
شہید کو پوری بہشت کی سیر و تفریح کی اجازت دی جائے گی ۔
شہید کے سامنے سے پردے ہٹا دیئے جائیں گے اور شہید خدا کی زیارت سے مشرف ہوں گے۔(3)

2۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ایک شخص کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ :«اسئلک خیر ما تسئل» خدایا! بہترین چیز کی تجھ سے درخواست ہوئی ہے اسے عطا فرما ، آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا :اگر تیری یہ دعا قبول ہو جائے تو خدا کی راہ میں شہید ہو جاؤ گے ۔(4)

3۔ روایت ہے کہ ہر نیکی کے اوپر ایک اور نیکی ہے ، لیکن جب کوئی شخص خدا کی راہ میں مارا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کوئی نیکی تصور نہیں کی جائے گی۔(5)

4۔ قیامت کے دن شہید شفاعت کریں گے۔(6)

5۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا :قیامت کے دن شہید کی کوتاہیوں کو پوشیدہ رکھا جائے گا۔(7)

6۔ جنگ اور محاذ آرائی کی صف اول کے شہداء کا مقام بھی برتر ہو گا ۔(8)

7۔ مجاہدین بہشت کے مخصوص دروازے سے داخل ہوں گے ،سب سے پہلے بہشت میں داخل ہوں گے ۔ اور بہشت میں ان کا مقام بھی عالی شان ہو گا۔(11)

8۔ صرف شہید دوبارہ دنیا میں لوٹائے جانے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ دوبارہ خدا کی راہ میں اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا جا سکے۔(12)

9۔ موت کی بہترین اور اہم ترین قسم شہادت کی موت ہے۔(13)

10۔ خدا کے نزدیک ، خدا کی راہ میں بہایا جانے والے خون سے بڑھ کر اور کچھ محبوب نہیں ہے۔(14)

11۔ قیامت کے دن ،شہید جنگی لباس ،ہتھیار اور بہترین خوشبوؤں کے ساتھ حاضر ہوں گے اور فرشتے درود و سلام پیش کر رہے ہوں گے۔(15)

12۔ ہمارے اِمام شہید ہوگئے۔بہت سارے انبیاء علیہم السلام اور ان کے پیروکار بھی شہید ہوگئے۔«۔وَ کَاٴَیِّنْ مِنْ نَبِیٍّ قاتَلَ مَعَہُ رِبِّیُّونَ کَثیرٌ فَما وَہَنُوا لِما اٴَصابَہُمْ فی سَبیلِ اللَّہِ وَ ما ضَعُفُوا وَ مَا اسْتَکانُوا وَ اللَّہُ یُحِبُّ الصَّابِرینَ»  اور کتنے پیغمبر تھے جن کی معیت میں بہت سے خدا والوں نے جنگ کی تو انہوں نے راہ خدا میں پہنچنے والی مصیبت کے مقابلہ میں سستی نہیں کی اور نہ وہ کمزور وناتواں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے سر جھکایا اور خدا صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔(16)

«وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ>>
اور انبیاء کا قتل کرتے تھے اور یہ سب کچھ اس لئے تھا کہ وہ گنہگار ،سرکش اور تجاوز کرنے والے تھے ۔(17)

13۔ حضرت علی علیہ السلام کی اتنی بڑی فضیلتیں ہونے کے باوجود ، سب سے پہلے پیغمبرِ اِسلام پر ایمان لانے والے،پیغمبر اسلام کی جگہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سونا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے بھائی ہیں ،اماموں کے والد اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے ہمسر ہیں ، بت شکن تھے اور جنگ خندق کے روز آپ علیہ السلام کی ایک ضربت دونوں جہانوں کی عبادت سے افضل پھر بھی آپ علیہ السلام نے کبھی  «فُزت» نہیں فرمایا لیکن جب آپ علیہ السلام کے مبارک سر پر محراب عبادت میں ضربت لگی تو فرمایا :«فزت و ربّ الکعبة» رب کعبہ کی قسم آج علی کامیاب ہوا۔

14۔ علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ، علی کی نگاہ میں بستر پر آنے والی موت سے ،خدا کی راہ میں تلوار سے ہزار بار چھلنی ہو کر مرنے کی اہمیت زیادہ ہے۔(18)

15۔ جنگ احد میں شہادت نصیب نہ ہونے پر علی علیہ السلام غمگین تھے یہاں تک کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے آپ علیہ السلام کو شہادت کی خوشخبری سنائی۔

16۔ شہید مطہری (رح) کتاب حماسہ حسینی میں لکھتے ہیں کہ سخاوتمند ، ہنر مند اور علماء ، اپنے مال و ہنر اور علم کی وجہ سے زندہ رہتے ہیں لیکن شہید اپنے آپ کو زندہ کر دیتے ہیں۔(19)

17۔ جانوروں میں بھی مردہ جانوروں کی اہمیت نہیں ہے لیکن جس جانور کو شرعی طریقے سے قبلہ رخ کر کے اور خدا کا نام لیکر ذبح کر دیا جائے اس کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔

18۔ جس طرح سے اندھا بصارت اور بینائی کو درک نہیں کر سکتا اسی طرح سے دنیا کی زندگی شہداء کی حیات کو درک نہیں کر سکتی۔

19۔ جب خدا کی راہ میں مال خرچ کریں تو سات سو گنا یا اس سے زیادہ کا اضافہ ہو جاتا ہے ، ایسے میں خدا کی راہ میں خون اور جاں کا نذرانہ پیش کرنے کی کتنی فضیلت ہو گی؟؟

آیت کے پیغامات 

1۔ شہادت! زندگی کی انتہا نہیں بلکہ زندگی کے آغاز کا نام ہے۔بہت سارے زندہ لوگ مر گئے ہیں جبکہ خدا کی راہ میں مارے جانے والے زندہ ہیں۔«بل أحیاءٌ»

2۔ شہادت! ہار اور نقصان نہیں ہے بلکہ حاصل کرنے اور پانے کا نام ہے۔«بل أحیاء عند ربھم یرزقون»

3۔ قتل اس وقت اہمیت کا حامل ہوتا ہے جب یہ خدا کی راہ میں ہو۔«قتلوا فی سبیل اللَّه»

4۔ شہید کے بارے میں ہلاکت اور نقصان کا تصور کرنا فکری اِنحراف کی دلیل ہے ہمیں اس غلط فکر کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔«لا تحسبنّ»

حوالہ جات :

1۔ سورہ مبارکہ آل عمران 169

2۔تفسیر مجمع البیان.

3. وسائل، ج 11، ص 10.

4. مستدرک، ج2، ص 243.

 5. بحار، ج 74، ص61.

6. بحار، ج2، ص 15.

7. وسائل، ج 11، ص 9.

8. میزان الحکمة.

9. بحار، ج 97، ص 8.

10. بحار، ج 97، ص 11.

11. تفسیر نورالثقلین، ج 2، ص 241.

12. کنزالعمّال، ج 4، ص 290.

13. بحار، ج 100، ص8.

14. وسائل، ج11، ص6.

15. بحار، ج 97، ص 13.

16. سورہ مبارکہ آل عمران، 146.

 17. سورہ مبارکہ بقره، 61.

18. نهج البلاغه.

 19. حماسه حسینی، ج 3، ص 40.

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...