فلموں میں نبی (ع) کا چہرہ دکھانے کے بارے میں مراجع عظام کا فتوی

آیت الله العظمی خامنہ ای: توہین کا باعث نہ ہو تو جائز ہے/ آیت اللہ العظمی مکارم: نبی کی فلم کے تمام مراحل میں موجودگی یقینی ہو مگر چہرہ صاف نہ دکھایا جائے۔

 

ابنا کو جناب حسن ظفر صاحب کا خط:

السلام علیکم

یہ جو انبیاء علیہم السلام کی سیرت پر تاریخی فلمین بنائی جاتی ہیں جن میں نبی (ع) کا چہرہ دکھایا جاتا ہے جیسا کہ ہم نے حضرت یوسف علیہ السلام کی فلم میں دیکھا اس کے سلسلے میں مراجع عظام کا فتوی کیا ہے۔ برائے مہربانی اس سلسلے میں ہمیں آگاہ کریں۔

حسن ظفر

۔۔۔۔۔۔

جناب حسن ظفر صاحب کے اس سوال پر مراجع عظام کے دفاتر سے ایمیل کے ذریعے استفتاء کیا گیا اور اب تک دو مراجع کا جواب موصول ہوا ہے. استفتاء کی عبارت نیز فتاوی کا متن درج ذیل ہے:

استفتاء:

بسم الله الرحمن الرحیم

السلام علیکم و رحمة الله و برکاته

در فیلم هایی که در خصوص سیره و زندگی انبیاء علی نبینا و آله و علیهم السلام ساخته می شود، چهره انبیاء را نشان دادن ـ مانند یعقوب و یوسف (ع) در فیلم یوسف پیامبر (ص) ـ آیا از نظر شرع مبین جائز است؟

والسلام علیکم و رحمةالله و برکاته

ترجمه:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا انبیاء علی نبینا و آلہ و علیہم السلام کے بارے میں بننے والی فلموں میں انبیاء علیہم السلام کا چہرہ دکھانا ـ جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں بننے والی فلم میں حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیہما السلام کے چہرے دکھانا ـ شرع مبین کے مطابق جائز ہے؟

 

 

حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای کا فتوی:

 

بسمه تعالی

سلام علیکم و رحمة الله و برکاته

فى نفسه اشكال ندارد مگر آنكه مستلزم وهن گردد.

موفق و مؤيد باشيد

ترجمہ:

اس عمل مین بذات خود کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ فلم میں چہرہ دکهانے کے نتیجے مین انبیاء علیہم السلام کا ہتک نہ ہو۔

کامیاب و کامران رہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فتوی:

بسم اللہ الرحمن الرحيم

با اهداء سلام و تحيت؛

جواب : رعایت احترام آن بزرگواران ایجاب می کند، که چهره ی مبارک آنها را به طور واضح و آشکار نشان ندهند ولی حضورشان در صحنه ها را حفظ کنند.

همیشه موفق باشید

دفتر آيت الله العظمی مکارم شيرازی: / بخش استفتاءات

ترجمہ:

ہدیۂ سلام و تحیت کے ساتھ

جواب: ان بزرگوارون کی عزت و احترام کا لازمہ یہ ہے کہ ان کا چہرہ مبارک واضح و آشکار طور پر نہ دکهائیں مگر فلم کی داستان میں ان کی فعال موجودگی بهی یقینی بنائی جائے۔

 

تبصرے
Loading...