عیسائی مصنف: پیغمبر اسلام (ص) کی دخترگرامی دنیا کی خواتین کے لئے نمونۂ عمل ہیں

ایک عیسائی مصنف نے لکھا ہے کہ دنیا کی خواتین کو چاہئے کہ دختر رسول (ص) حضرت فاطمہ زہراء (س) کو اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دیں.
کویت سے اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کی رپورٹ کے مطابق شیخ «عبدالرسول الفراتی»، – جنہوں نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے مجلس عزاداری کا اہتمام کیا تھا – نے عزاداران سیدہ بنت الرسول (ص) سے خطاب کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنی بیٹی کے ساتھ نہایت مہر و محبت سے پیش آیا کرتے تھے اور سیدہ بتول (س) کی نسبت محبت رسول (ص) کی انتہا دیکھئے کہ وہ اپنی بیٹی کو «ام ابیہا = باپ کی ماں» کہہ کر پکارا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانب سے اس لقب سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول خدا (ص) کے نزدیک بی بی سیدہ (س) کا مقام کتنا رفیع تھا.

انہوں نے حضرت سیدہ سلام اللہ علیہما کے بارے میں ایک عیسائی مصنف کی کتاب کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ مذکورہ عیسائی مصنف نے اپنی کتاب میں حضرت صدیقہ طاہرہ بتول عذراء (س) کی بےشمار فضیلتیں بیان کی ہیں.

الفراتی نے کہا کہ حضرت زہرا(س) کو اس کتاب میں دنیا کی تمام خواتین کے لئے اسوہ کاملہ اور نمونۂ عمل قرار دیا گیا ہے اور مصنف نے اس کتاب میں لکھا ہے کہ: «اگر دنیا میں کوئی خاتون – زوجہ، بیٹی یا ماں کی حیثیت سے – اخلاق، پاکیزہ روح اور سعادت بھری روح پر مشتمل معنوی حسن کی تلاش میں ہو تو اسے اس عظیم الشأن بی بی کو نمونۂ عمل قرار دینا پڑےگا اور اس بی بی کی سیرت کو اپنے اعمال کے لئے مثال اور اسوہ قرار دینا پڑے گا».

الفراتی نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی عزاداری کے سلسلے میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سیدہ سے خطاب کرکے فرمایا: «یافاطمة! ما عرفك الا اللہ و انا = اے فاطمہ! میرے اور خدا کے سوا کسی نے آپ کو نہیں پہچانا».

قابل ذکر ہے کہ لبنان کے عیسائی مصنف «سلیمان کتانی» نے بھی حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی توصیف میں «فاطمة الزہراء وَتَرٌ فی عَمَدٍ» نامی کتاب لکھی ہے. کتانی نے لکھا ہے: «فاطمہ زہرا علیہاالسلام کا مقام اس سے کہیں بالاتر اور والاتر ہے جس کو تاریخی اسناد یا روایات و اخبار کے ذریعے بیان کیا جاسکے اور اس سے کہیں زیادہ گرامی اور عظیم ہے کہ سوانح عمری جیسی چیز کے ذریعے آپ کی شخصیت کی تشریح کی جاسکے. فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی، علی علیہ السلام کی زوجہ اور حسنین کریمین علیہماالسلام کی والدہ ماجدہ ہیں اور دنیا کی عظیم ترین خاتون ہیں».

اقبال فرماتے ہیں :

مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز

از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز

یعنی :

مریم کی عظمت صرف ایک عیسی (ع) کے واسطی سے ہے

جبکہ حضرت زہراء (س) تین واسطوں سے صاحب عزت و عظمت ہیں

کتانی لکھتے ہیں کہ عظمت کی چوٹیاں سر کرنے کے لئے تن و بازو کی قوت کا سہارا ضروری نہیں ہوتا اور اس کے لئے تاج و تخت کی بھی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ عظمت و عزت کی بلندیوں کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ انسان پہلے منطق، عقل ، ذہنی اور فکری کمال اور فہم و ادراک کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے لئے اہداف و مقاصد کا تعین کرے اور اپنے لئے زندگی کا پروگرام مرتب کرے اور حضرت زہراء کی عظمت ان ہی چیزوں پر مبنی ہے چنانچہ آپ (س) اسی بنا پر دوسروں کے لئے نور اور روشنی فراہم کیا کرتی تھیں جبکہ [کثرت عبادت سے] سے آپ کے نحیف بازو اور کمزور جسم ہرگز آپ (س) کی عظمت کا بنیادی سبب نہیں ہوسکتا تھا.

شاعر مشرق علامہ اقبال (رح) نے بھی اپنی مشہور عالم نظم میں کہا ہے:

مریم از یک نسبت عیسی عزیز

از سه نسبت حضرت زهرا عزیز

نور چشم رحمة‌للعالمین

آن امام اولین و آخرین

آن که جان در پیکر گیتی دمید

روزگار تازه آیین آفرید

بانوی آن تاج‌دار هل اتی

مرتضی، مشکل‌گشا، شیر خدا

پادشاه و کلبه‌ای ایوان او

یک حسام و یک زره سامان او

مادر آن مرکز پرگار عشق

مادر آن کاروان-سالار عشق

آن یکی شمع شبستان حرم

حافظ جمعیت خیرالامم

تا نشیند آتش پیکار و کین

پشت پا زد بر سر تاج و نگین

وان دگر مولای ابرار جهان

قوت بازوی احرار جهان

در نوای زندگی، سوز از حسین

اهل حق، حرّیت‌آموز از حسین

مزرع تسلیم را حاصل بتول

مادران را اسوه‌ی کامل بتول

بهر محتاجی دلش آن‌گونه سوخت

با یهودی چادر خود را فروخت

آن ادب پرورده‌ی صبر و رضا

آسیاگردان و لب قرآن‌سرا

اشک او برچید جبریل از زمین

هم‌چو شبنم ریخت بر عرش برین

تبصرے
Loading...