عید میلادالنبی، اتحاد و یکجہتی کا ایک بہترین موقع

کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج پورے جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ ہندوستان و پاکستان میں سرور کونین سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یوم ولادت باسعادت کی خوشی میں چھوٹے بڑے شہروں کی مساجد کو برقی قمقموں سے سجایا گیا، ہر طرف سبز جھنڈوں کی بہار ہے۔ فضائیں جشن آمد رسول اور سرکار کی آمد، مرحبا کے نعروں سے گونج رہی ہیں۔ محافل نعت کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ذکر مصطفیٰ کی محافل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت پر تاکید کی جا رہی ہے۔ ہمارے ساتھی نے ہندوستان کے معروف اہل سنّت عالم دین مفتی عبدالباطن سے گفتگو کرتے ہوئے پہلے ان سے یہ جاننا چاہا کہ آج 12 ربیع الاول ہے اور دنیا بھر میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منائی جا رہی ہے اور ہفتہ وحدت کا آغاز ہو چکا ہے۔ آج ہم ایک ایسے پیغمبر کا جشن میلاد منا رہے ہیں کہ جو مہر و محبت کا پیکر تھے لیکن استکباری طاقتیں رسول خدا (ص) کے ماننے اور چاہنے والوں کے خلاف بر سرپیکار ہیں اور مسلمانوں کے مابین مختلف قسم کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ آپ کے خیال میں ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے کیا کرنا چاہئے؟ اس پر ان کا کہنا تھا۔

مفتی عبدالباطن۔

اللہ تعالی نے مسلمانوں کے درمیان بھائي چارے اور اتحاد کو الہی نعمت سے تعبیر کیا ہے اور ان کو تفرقے اور فرقہ واریت سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد پروردگار ہوتا ہے کہ اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کی اور تم اس کی نعمت سے بھائي بھائي بن گۓ۔

قرآن کریم کے اس واضح حکم کے باوجود بعض عناصر سامراج کے آلہ کار بن کر مسلمانوں میں اختلافات اور تفرقہ ڈالنے کا کوئي موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ آج سامراجی طاقتیں، دہشتگرد تکفیری گروہ داعش کے ذریعے مسلمانوں پر تسلط حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس کے لۓ بہت ہی گھناؤنی سازشیں تیار کی چکی ہیں جن کے مقابلے کے لۓ مسلمانوں کا ان سازشوں سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔

عرب کے جاہل معاشرے میں اسلام کا پیغام آیا تو انہوں نے اس تمام تفریق کو مٹا کر وحدت کی راہ کو اپنا لیا، آج ہمارے پاس خدا اور رسول (ص) کا پیغام موجود ہے، کیا ہم جو خود کو پڑھا لکھا اور مہذب سمجھتے ہیں، اس پیغام وحدت پر سنجیدگی سے غور کرتے ہیں؟ حالانکہ سمجھتے ہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز فقط وحدت امت میں پوشیدہ ہے، لیکن اس کے باوجود ہم وہ کام کرتے ہیں جوآنحضرت (ص) کی سیرت و کردار سے نہ فقط مطابقت نہیں رکھتے بلکہ امت مسلمہ میں نفاق و اختلافات کا باعث بنتے ہیں حالانکہ رسول اسلام (ص) نے تو تمام انسانوں کو وحدت کی لڑی میں پرونے کی جدوجہد کی لیکن صد افسوس کہ آج عالم اسلام کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے، مسلمان ایک دوسرے کو اسلام کے نام پر قتل کر رہے ہیں، اسلام جس نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا، اس کے ماننے والے اپنے ہی بھائیوں کو مسجدوں، امام بارگاہوں اور بازاروں میں قتل کر رہے ہیں، وہ اسلام جو فقط عقیدۂ توحید کی بنیاد پر اہل کتاب سے اتحاد و وحدت کی بات کرتا ہے، اس کے ماننے والے ۹۹ فیصد زیادہ مشترکات کو بنیاد بنا کر اتحاد نہیں کرتے، بلکہ چند اختلافات کو بنیاد بنا کر آپس میں دست بہ گریبان ہو جاتے ہیں۔ آج ہمیں سیرت طیبہ کے ان پہلوں پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ مشترکات کی بنیاد پر وحدت امت کے لیے کام کیا جائے اور اختلاف کو ہوا دینے والوں کی بیخ کنی کی جانی چاہئے۔ جبکہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ مسلمان، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکت کو اپنے اتحاد کا محور قرار دیں۔

حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اپنی پوری زندگی درس وحدت دیتے رہے اور لوگوں کو اسلامی اتحاد کی طرف بلاتے رہے اور آخری سانسیں بھی اسلامی اتحاد کی بقاء کی فکر میں لیتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی امام امت کی پیروی میں مسلمانوں کو اتحاد کی تلقین کا فریضہ انجام دیا۔ آپ نے اتحاد اسلامی کے لئے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے جس کی وجہ سے آج خود آپ کی شخصیت رمز وحدت کے طور پر دنیا میں ابھر کر سامنے آئی ہے۔

اس وقت دنیا بالخصوص اسلامی ممالک میں عسکریت پسندی عروج پر ہے اور لسانیت اور فرقہ واریت سے تعلق رکھنے والی عسکریت پسند تنظیمیں کئی اسلامی ممالک خاص طور سے شام اور عراق میں متحرک ہیں۔ عالم اسلام میں موجود ہر دور اندیش مسلمان گہری سوچ میں ڈوبا ہوا اسلامی امت کی بقا کے لئے فکرمندی کا شکار ہے اور وہ بےبسی سے اس بات کا مشاہدہ ہے کہ ایسے پرخطر حالات میں اس کا پرسان حال کوئی نہیں۔ تکفیری دہشتگردوں نے بعض اسلامی ممالک کے حالات کو تاریخ کے نازک ترین دور میں تبدیل کر دیا ہے، پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے ہوئے بیرونی حالات نے عالم اسلام کے مسائل کو دوچنداں کر دیا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کی جانب سے ہفتۂ وحدت کے موقع پر رسول اسلام اور قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کریں اس لئے کہ رسول خدا کی سیرت اور قرآن مجید، ہمیں اتحاد و وحدت اور یگانگت و بھائی چارے کا درس دیتے ہیں اور ہم اسی کے ذریعے ہی مسلمانوں اور عالم اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام اور مسلمانوں کو اس صورتحال سے نجات دلا کر اسلام دشمن سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

 

تبصرے
Loading...