عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ

کائنات کي سب سے محکم و مقدس شخصيتوں کے درميان پرورش پانے والي خاتون کتني محکم و مقدس هو گي اس کا علم و تقويٰ کتنا بلند و بالا هو گا يهي وجہ هے کہ روايت کے جملہ هيں کہ آپ عالمہ غير معلمہ هيں آپ جب تک مدينہ ميں رهيں آپ کے علم کا چر چہ هو تا رہا اور جب آپ مدينہ سے کوفہ تشريف لائيں تو کوفہ کي عورتوں نے اپنے اپنے شوہروں سے کہا کہ تم علي سے درخواست کرو کہ آپ مردوں کي تعليم و تربيت کے لئے کافي هيں ليکن ہماري عو رتوں نے يہ خواہش ظاہر کي هے کہ اگر

کائنات کي سب سے محکم و مقدس شخصيتوں کے درميان پرورش پانے والي خاتون کتني محکم و مقدس هو گي اس کا علم و تقويٰ کتنا بلند و بالا هو گا يهي وجہ هے کہ روايت کے جملہ هيں کہ آپ عالمہ غير معلمہ هيں آپ جب تک مدينہ  ميں رهيں آپ کے علم کا چر چہ هو تا رہا اور جب آپ مدينہ سے کوفہ تشريف لائيں تو کوفہ کي عورتوں نے اپنے اپنے شوہروں سے کہا کہ تم علي سے درخواست کرو کہ آپ مردوں کي تعليم و تربيت کے لئے کافي هيں ليکن ہماري عو رتوں نے يہ خواہش ظاہر کي هے کہ اگر هو سکے تو آپ اپني بيٹي زينب سے کہہ ديں کہ ہم لوگ جاہل نہ رہ سکيں ايک روز کوفہ کي اہل ايمان خواتين رسول زادي کي خدمت ميں جمع هو  گئيں اور ان سے درخواست کي کہ انھيں معارف الٰهيہ سے مستفيض فرمائيں زينب نے مستورات کوفہ کے لئے درس تفسير قرآن شروع کيا اور چند دنوں ميں هي خواتين کي کثير تعداد علوم الٰهي سے فيضياب هونے لگي آپ روز بہ روز قرآن مجيد کي تفسير بيان کر تي تھيں اور روز بہ روز تفسير قرآن کے درس ميں خواتين کي تعداد ميں کثرت هو رهي تھي درس تفسير قرآن عروج پر پہنچ رہا تھا اور ساتھ هي کوفہ ميں آپ کے علم کا چرچہ روز بروز ہر مردو زن کي زبان پر تھااور ہر گھر ميں آپ کے علم کي تعريفيں هو رهي تھيں اور لوگ علي(ع) کي خدمت ميں حاضر هو کر آپ کي بيٹي کے علم کي تعريفيں کيا کرتے تھے يہ اس کي بيٹي کي تعريفيں هو رهي هے جس کا باپ ”‌راسخون في العلم “ جس کا باپ باب شہر علم هے جس کا باپ استاد ملائکہ هے -صلوات

يہ تھي عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ ،ليکن ، وہ و قت بھي قريب آيا کہ جب زمانہ نے رخ موڑ ليا ،جس در سے لوگ نجات حاصل کرتے تھے اسي در کو مسمار و کرنے کي تيارياں هو نے لگيں حسين مظلوم نے ايک چھوٹا سا کارواں بنايا اوربحکم الٰهي نانا کے مدينہ کو خير باد کہہ کر راہ کربلا اختيار کيا ايک روز راہ ميں زينب نے ديکھا کہ دنيا ئے انسانيت کو منزل سعادت پهو نچانے کا ذمہ دار امام محراب عبادت ميں اپنے معبود کے ساتھ راز و نياز کرنے ميں مصروف هے بامعرفت بہن بھائي کے قريب بيٹھ گئي جب امام اپنے وظيفہ عبادت سے فارغ هو ئے تو زينب نے کہا بھيا ميں نے آج شب ميں ايک صدائے غيبي کو سنا هے گويا کوئي يہ کہہ رہا تھا کہ

الا يا عين فاحتفظي

علي قوم تسوم قہم امنايا-

ومن يبکيٰ اعليٰ الشہد اء بعدي

بمقدار اليٰ انجاز وعدي

ان اشعار کا ترجمہ اردو زبان کے منظومہ انداز ميں پيش خدمت هے-

ا شکبار دل حزيں هے ، ميرا ساتھي يہاں کوئي نهيں هے

ميرا عہدو فا پورا هو ا هے ،مصيبت ميں مصيبت آفريں هو

شهيدوں پر نهيں روئے گا کوئي،يهي احسا س دل ميں آتشيں هے

غم و کرب وبلااور درد پيہم ، يہ سب اور ايک جسم نازنيں هے ( جاري ہے )

تبصرے
Loading...