عزتِ نفس اور بزرگواري

جوانوں کو امام علي کي ايک اور وصيت يہ ہے کہ وہ اپنے اندر عزتِ نفس اور بزرگواري کي روح پيدا کريں -اس سلسلے ميں آپ فرماتے ہيں : اءکرِم نَفسک عَن کُلِّ دَنيَّةٍ وَاِن ساقَتکَ اِلي الرَّغائب فَاِنَّک لَن تَعتاضَ بِما تَبذُلُ مِن نَفِسک عِوضاً ولا تکُن عبدَ غَيرک و قد جعلکَ اï·² حُراً (اپنے نفس کو ہر قسم کي بے مائيگي اور پستي سے بلند تر رکھو’خواہ يہ پست و حقير ہوناتمہيںپسنديدہ اشيا تک پہنچا ہي کيوں نہ دے- کيونکہ تم جو عزتِ نفس گنوائو گے ا

جوانوں کو امام علي  کي ايک اور وصيت يہ ہے کہ وہ اپنے اندر عزتِ نفس اور بزرگواري کي روح پيدا کريں -اس سلسلے ميں آپ  فرماتے ہيں : اءکرِم نَفسک عَن کُلِّ دَنيَّةٍ وَاِن ساقَتکَ اِلي الرَّغائب فَاِنَّک لَن تَعتاضَ بِما تَبذُلُ مِن نَفِسک عِوضاً ولا تکُن عبدَ غَيرک و قد جعلکَ اï·² حُراً (اپنے نفس کو ہر قسم کي بے مائيگي اور پستي سے بلند تر رکھو’خواہ يہ پست و حقير ہوناتمہيںپسنديدہ اشيا تک پہنچا ہي کيوں نہ دے- کيونکہ تم جو عزتِ نفس گنوائو گے اسکا کوئي بدل نہيں مل سکتا-اور خبردار! کسي کے غلام نہ بن جانا ‘اللہ نے تمہيں آزاد قرار ديا ہے -نہج البلاغہ-مکتوب31)

عزت طلبي کا جذبہ’ انسان کي بنيادي ضرورتوں ميں سے ہے اور خوش قسمتي سے دستِ قدرت نے انسان کے اندر اسکے بيج کا شت کئے ہوئے ہيں-البتہ يہ بات واضح کر نے کي ضرورت نہيں کہ يہ بيج اپني نشو و نما کے لئے حفاظت اور نگہداشت چاہتے ہيں-

 فرعوني نظامہائے حکومت تاريخ کے ہر دور ميں عوام کے استحصال اور ان کو اپنا تابع  بنانے کي خاطر پہلا کام يہي کرتے ہيں کہ ان کي عزتِ نفس کو نشانا بناتے ہيں اور ان کي شخصيت کي تحقير کرتے ہيں- اس بارے ميں قرآن مجيد فرماتا ہے کہ : فَا سْتَخَفَّ قَوْمَہُ فَاءَطَاعُوہُ ِنَّھُمْ کَانُواْ قَوْمَا فَاسِقِينَ ( پس فرعون نے اپني قوم کوحقيربنا ديا اور ان لوگوں نے بھي اسکي اطاعت کر لي کيونکہ وہ فاسق قوم تھي-سورہء زخرف43-آيت54)

عزتِ نفس درجِ ذيل امورسے وابستہ ہوا کرتي ہے :

الف : گناہ سے پرہيز : وہ چيزيں جو انسان کي عزت ِنفس کو شديد نقصان پہنچاتي ہيں ‘ان ميں سے ايک چيز ارتکابِ گناہ ہے – گناہ کي آلودگي سے بچ کر انسان عزت ِنفس حاصل کر سکتا ہے- امام علي  فرماتے ہيں : مَن کَرُمَت عليہ نَفسُہُ لَم يُھِھا بِالْمعصِيَة (جوشخص اپني عزتِ نفس کا قائل ہو’ وہ ارتکابِ گناہ کے ذريعے اسے پست اور حقير نہيں کرتا-غرر الحکم-ج5-ص35)         

بڑے گناہ جيسے زنا’جھوٹ’ غيبت’ فحش اور ناسزا گفتگو کرامتِ نفس اور بزرگواري سے واضح تضاد رکھتے ہيں- (جاري ہے )

تبصرے
Loading...