صلح امام حسن علیہ السّلام کے اسباب واثرات

صلح امام حسن علیہ السّلام کے اسباب واثرات*

*تحریر: زمان علی کاملی**

*الحسن والحسین امامان قاما اوقعدا*
پیغمبرِ اکرم صلی اللہ۔علیہ۔وآلہ  نے فرمایا:
میرے دونوں بیٹے امام حسن وحسین دونوں امام ہیں چاہے  قیام کریں یا بیٹھے رہیں۔

اس بنا پر امام حسن علیہ السلام نے صلح کیا اور امام حسین علیہ السلام نے قیام۔امام حسن اپنے دور میں سخت حالات مشکلات کا مقابلہ کررہے تھے۔اس دور میں تمام لوگ حتی امام کے اصحاب بھی آب کے دشمن تھے اب کےگھر سے بھی دشمن  نکلے ۔ان تمام سختی ومشکلات ودشمنیوں کی  وجہ سے  امام حسن علیہ السلام  صلح پرمجبور ہوئے۔۔

امیر المؤمنین ۔ع۔ کی شہادت کے بعد عراقی عوام اور کوفہ والوں نے امام حسن علیہ السلام  کی بیعت کی ۔جبکہ مصر اور شام میں معاویہ کی حکومت قائم تھی معاویہ نے جس طرح امام علیہ کی خلافت کو تسلیم نہیں کیاتھا  اسی طرح اس نے امام حسن کی خلافت کو بھی تسلیم نہیں کیا اور حکومت علوی کے خلاف استعمال کیے گئے تمام حربوں کو امام حسن کے مقابلے میں جاری رکھا۔اورامام حسن نے اپنے پدر بزرگوار کی مانند دانشمندانہ حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے اسلام کے وسیع تر مفادات کی خاطر صلح کا راستہ اختیار کیا۔
*صلح کے اسباب*
یہ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام حسن علیہ السّلام نے معاویہ سے جنگ کیے بغیر صلح کیوں کیا؟
اور کن اسباب کی وجہ سے امام نے صلح کیا؟
امام کے صلح کے بہت سارے اسباب ذکر ہوئے ہیں جن میں سے بعض کا یہاں ذکر ہوگا۔
1. *لوگوں کی سستی*
جنگ جمل،صفین اور نہروان کے بعد اھل عراق اور کوفہ کے لوگوں میں مزید جنگ کا حوصلہ نہ تھا جس کی وجہ سے امیرالمومنین بھی ان سے ناامید ہو چکے تھے اور جب کوفہ کی  طرف  شام کے لشکر کی خبر امام حسن کو ملی تو آب نے لوگوں کو مسجد میں جمع کیا اور خطبہ دیا لیکن لوگوں پر کچھ اثر نہ ہوا اور امام نے اپنے ساتھیوں کو آزمایا تو محدود لوگوں کے علاوہ سب بے وفا اور سست نکلے اس وجہ سے امام کو صلح کرنا پڑا(1)

2. *بےوفاساتھی*
دوسری وجہ جس کی بنا پر امام حسن نے صلح کی۔ اپنے ساتھیوں کی بے وفائی کی وجہ سے امام کو معاویہ کے ساتھ مجبوراً صلح کرنا پڑا ۔۔بعض لوگوں نے اپنے دنیوی مفاد کی خاطر امام سے خیانت کی اور معاویہ کواپنی حمایت پر مشتمل خطوط لکھے اور یہاں تک کہا کہ امام کو گرفتارکر کےمعاویہ کے حوالہ کریں گے یا قتل کردیں گے۔
پس امام مجبور ہوا کہ معاویہ کے ساتھ صلح کریں اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔(2)
3. *خائن سپہ سالار*
تیسری وجہ امام کے بعض سپہ سالاروں نے آپ کے ساتھ خیانت کی اور امام کے ساتھ نہیں دیا بلکہ امام کو تنھا چھوڑا اور مال کے لالچ میں آکر معاویہ کے ساتھ دیا۔جیسے کی امام نے عبیداللہ ابن عباس کو12ھزار سپاہیوں کے لشکر کا سپہ سالار مقرر کر کے روانہ کیا اور حکم دیا کہ جہاں دشمن سے سامنا ہو تو ان کی پیش قدمی کو روکیں۔لیکن عبیداللہ نے رات کی تاریکی میں دس لاکھ درہم کے عوض امام سے خیانت کی۔جب سپہ سالاروں نے امام سے خیانت کی اور مال کی لالچ میں آکر امام کو تنھا چھوڑا تو امام مجبور ہو کر معاویہ کے ساتھ صلح کی۔
4. *فریب کاری*
معاویہ کی فریب کاری کی وجہ سے لوگوں نے امام کو چھوڑ دیا معاویہ نے فریب دیا اور افواھیں پھیلا دی کہ امام کے  سپہ سالاروں نے خیانت کی ہے کہہ کر فریب دیا۔اور جب مدائن میں دشمن فوج کے امام سے مذاکرات ہوئے تو  انہوں نے واپسی پر لوگوں میں خود امام حسن کی معاویہ سے صلح کی افواہ پھیلا دی۔جس کے نتیجے میں امام کے لشکر کے غیر سنجیدہ افراد نے آب کے خیمہ پر حملہ کر دیا اور سب کچھ لوٹ کر لے گئے ( 3)
5. *قاتلانہ حملہ*
خوارج نے امام پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے  زخم کی شدت کی وجہ سے آب دوبارہ مدائن واپس کردیا گیا۔اور معاویہ نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے سیاسی صورتحال کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور امام کی باقی ماندہ فوج بکھر گئے۔
اب اگر امام جنگ کا عزم کرتے تو اس جنگ میں امام کے تمام مخلص ساتھی شھید کردیے جاتے۔اس لیے امام نے مجبور ہو کر معاویہ کے ساتھ صلح کیا۔

*صلح امام حسن کے فوائد*
امام حسن علیہ السلام نے اپنے علم امامت کے مطابق صلح کیا۔اب یہاں پر سوال یہ ہوتا ہے اس صلح سے کیا فائدہ ہوا؟یہاں پر ہم کچھ فائدہ ذکر کرتے ہیں
1. *نظام امامت کی بقاء*
امام کا اس صلح کے ذریعے امامت کے نظام کو بچانا تھا۔اگرامام صلح کئے بغیر جنگ کرتے تو امام شہید ہو جاتے اور امامت کا سلسلہ ختم ہو جاتا۔لہذا امام نے صلح کے زریعے نظام امامت کو تحفظ فراہم کیا۔
2. *شیعیان امیر المؤمنین کاتحفظ*
امیر المومنین کے  شیعوں کی تحفظ  کے لیے  امام نے معاویہ کے ساتھ صلح کیا۔امام نے ابو سعید عقیصا سے فرمایا۔اگرمیں صلح نہ کرتا تو روئے زمین پر ہمارے پیرو کاروں میں  سے کوئی زندہ نہ رہتا  (4)
3. *دین کی تحفظ اور امت نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے مصالح ومفادات کی رعایت*
امام نے اس صلح کے ذریعے سے مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کیا۔ خود امام  نے اس بارے میں فرمایا۔
مجھے خوف تھا کہ مسلمانوں کی جڑیں روئے زمین سے اکھڑ جائیں۔میں نے دین خدا کی بقا کیلئے صلح کی ہیں (5)
4. *امن وامان کو اختلاف پر ترجیح دی*
آگر امام صلح کیے بغیر جنگ کرتے تو مسلمانوں کے درمیان دشمنی،عداوت واختلافات پیدا ہوتے لہذا امام نے مناسب سمجھا کہ صلح کر کے اس اختلافات کو ختم کریں۔ہمیں بھی اسے درس ملتا ہے کہ صلح و صفائی کے ذریعے سے ہمارے معاشرے کے اندر جو اختلافات ہیں ان کو دور کرنآچاہیے۔
5. *حقیقی عظمت و عزت کا تحفظ*
ظاہراً یہ صلح لوگوں کی نظروں میں مسلمانوں کی رسوائی کی سبب تھی۔لیکن حقیقت میں یہ پیروان اھلبیت علیھم السّلام کی عزت وعظمت کا سبب بنی۔

*حوالہ جات*
1.کتاب سیری پیشوایان۔مہدی پیشوائی. ص. 102
2.بحارالانوار علامہ مجلسی ج 44۔ص۔20 مؤسسہ الوفاء سال اشاعت 1404ھ
انتشارات بیروت
3.تشیع در مسیر تاریخ۔ص۔172.حسین محمد جعفری۔
انتشارات۔دفتر نشر فرہنگ اسلامی۔تہران
4.بحارالانوار ۔ج۔44.ص۔1
5.حقایق پنھان۔ص۔197
انتشارات دفتر استاد حسین انصاریان

تبصرے
Loading...