شب قدرقرآن اوراحاديث كي روشني ميں

يوں تو زمين خدا كي خلق كرده چيزوں ميں سے ايك هے آسمان اسي كا بنايا هوا هے ، ايام وساعات بھي اسي كے مشخص كئے هوئے هيں . انسان كا خالق بھي وهي هے اور اس كي ضروريات كو سمجھنے اور پورا كرنے والا اس كے سوا كوئي دوسرا نهيں ، اسي نے عبادت و بندگي كرنے اور دعامانگنے كا حكم بھي ديا هے .

لهذا پروردگار عالم نے اپنے بندے سے غفلت كو دور كرنے كے لئے كچھ خاص انتظامات كئے هيں كه جب كوئي بنده اٍٍٍُن مقامات يا ان اوقات اور مخصوص ايام ميں خدائے كريم سے گفتگو اور راز و نياز كي كوشش كرتاهے تو اس كي روح خودبخود ملاءاعليٰ كي طرف گامزن هوجاتي هے.مادي دنيااس كي نظر ميں هيچ هوجاتي هے اور خود كو معراج كي بلنديوں پر پاتا هے،رحمت خداوند اسے اپنے سايه ميں لے ليتي هے شيطان اور نفس اماره كف افسوس ملتا ره جاتاهے .

يه خداوند كريم كي خاص رحمت كا اثر هے جس كو

اس نے اپنے بندوں سے مخصوص كيا هے انهيں مقدس اور با بركت ايام اور اوقات ميں ايك “شب قدر”هے جسكي عظمت و فضيلت ميں اتناهي كهدينا كافي هے كه خدانے پيغمبر اكرم(ص)كو خطاب كركے فرمايا:*إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ ما أَدْراكَ ما لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَ الرُّوحُ فِيها بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْر*(1)

بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے اور آپ کیا جانیں كه شب قدر کیا چیز ہے شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس میں ملائکہ اور روح القدس اسُ رات خدا کے اذن سے هر كام كي تقدير كے ساتھ تمام امور کو لے کر نازل ہوتے ہیں یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے.

شب قدر نزول قرآن كي رات

قرآن كي آيات سے اچھي طرح معلوم هوتا هے كه قرآن مجيد ماه مبارك رمضان ميں نازل هواهے .

*شَهْرُ رَمَضانَ الَّذي أُنْزِلَ فيهِ الْقُرْآن …*(2)

“ماه رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے…” اور اس تعبير كا ظاهري معني يه هے كه سارا قرآن اسي ماه ميں نازل هواهے .

اور سوره قدر كي آيات ميں مزيد فرماتاهے هم نے اسے شب قدر ميں نازل كيا هے ،* إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ*اگرچه اس آيت ميں صراحت كے ساتھ قرآن كا نام ذكر نهيں هوا ليكن يه بات مسلم هے كه * إِنَّا أَنْزَلْناهُ *كي ضمير قرآن كي طرف پلٹتي هے ، اور اس كا ظاهري ابهام اس كي عظمت اور اهميت كے بيان كے لئے هے . * إِنَّا أَنْزَلْناهُ *هم نے اسے نازل كيا هے ، كي تعبير بھي اس عظيم آسماني كتاب كي عظمت كي طرف ايك اور اشاره هے جس كے نزول كي نسبت خدانے اپني طرف دي هے مخصوصاً صيغه متكلم مع الغير كے ساتھ جمع كامفهوم ركھتا هے اور يه عظمت كي دليل هے ، اس كا شب قدر ميں نزول وهي شب جس ميں انسانوں كي قسمت و تقدير اور مقدرات كي تعين هوتي هے ، يه اس عظم آسماني كتاب كے مقدر ساز هونے كي دليل هے ، اس آيت كو سوره بقره كي آيت كے ساتھ ملانے سے يه نتيجه نكلتا هے كه شب قدر ماه مبارك رمضان ميں هے ليكن وه كوني سي رات هے‌قرآن سے اس بارے ميں كچھ معلوم نهيں هوتا ليكن روايات ميں س سلسله ميں بهت زياده بحث و گفتگو هوئي هے .(3)

يهاں ايك سوال آتاهے اور وه يه هے كه تاريخي قرآن اور پيغمبر اكرم(ص) كي زندگي سے ارتباط كے لحاظ سے بھي يه مسلم هے كه يه آسماني كتاب تدريجي طور پر اور 23 سال كي عرصه ميں نازل هوئي هے ، يه بات اوپر والي آيات سے جو يه كهتي هيں كه ماه رمضان ميں اور شب قدر ميں نازل هوئي ، كس طرح ساز گار هوگي .

اس كا جواب جيسا كه بهت سےمفسرین نے لكھا هے يه هے كه قرآن كے دو نزول هيں .

1- نزول دفعي:جو ايك هي رات ميں سارے كا سارا قرآن پيغمبر اكرم(ص) كے پاك قلب پر يا بيت المعمور پر يا لوح محفوظ پرنازل هوا .

2- نزول تديجي :جو تيس23 سال كے عرصه ميں نبوت پيغمبر اكرم(ص)كے دوران انجام پايا آيه شريفه اس مطلب پر شاهد هے .

* وَ قُرْآناً فَرَقْناهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلى مُكْثٍ وَ نَزَّلْناهُ تَنْزيلا*(4)

“اور ہم نے قرآن کو متفرق بناکر نازل کیا ہے تاکہ تم تھوڑا تھوڑا لوگوں کے سامنے پڑھو اور ہم نے خود اسے تدریجا نازل کیا ہے”

يه آيه شريفه اس كے تدريجي نزول كو بيان كرتاهے اسي طرح درج ذيل آيت ميں فرماتا هے:

* وَ قالَ الَّذينَ كَفَرُوا لَوْ لا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً واحِدَةً كَذلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤادَكَ وَ رَتَّلْناهُ تَرْتيلا*(5)

“اور یہ کافر یہ بھی کہتے ہیں کہ آخر انِ پر یہ قرآن ایک دفعہ كل کاكل کیوں نہیں نازل ہوگیا.ہم اسی طرح تدریجا نازل کرتے ہیں تاکہ تمہارے دل کو مطمئن کرسکیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے”

بعض نے يه بھي كها هے كه آغاز نزول قرآن شب قدر ميں هوا تھا نه كه سارا قرآن ، ليكن يه چيز آيت كے ظاهر كے خلاف هے جو كهتي هے كه هم نے قرآن كو شب قدر ميں نازل كيا هے قابل توجه بات يه هے كه قرآن كے نازل هونے كے سلسلے ميں بعض آيات ميں (انزال ) اور بعض ميں (تنزيل )كي تعبير آئي هے اور لغت كے بعض متون سے يه معلوم هوتاهے كه تنزيل كا لفظ عام طور پر وهاں بولاجاتا هے جهاں كوئي چيز تدريجاً نازل هو ليكن “انزال”زياده وسيع مفهوم ركھتاهے جو نزول دفعي كو بھي شامل هوتاهے.(6)

تعبير كا يه فرق جو قرآن كي آيات ميں آيا هے ممكن هے كه اوپر والے دو نزول كي طرف اشاره هو .

بعد والي آيت ميں شب قدر كي عظمت كے بيان كے لئے فرماتا هے ، تو كيا جانے كه شب قدر كيا هے ،* وَ ما أَدْراكَ ما لَيْلَةُ الْقَدْرِ…*اور آخر ميں شب قدر كي فضيلت كے سلسله ميں پيغمبر اكرم(ص)كي كچھ آحاديث كوبطور تبرك ذكر كرتے هيں ،

”إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَاباً يُدْعَى الرَّيَّانَ لا يَدْخُلُ مِنْهُ إِلَّا الصَّائِمُونَ“ (7)

“بهشت كا ايك دروازه هے جس كا نام هے ريان(يعني سيراب كرنے والا )اس دروازه سے صرف روزه دار هي داخل جنت هوں گے.”

پيغمبر اكرم(ص)نے فرمايا:

“جو شخص شب قدر كو احياء كرے تو اسےآينده ايك سال كا عذاب ٹال دياجاتاهے .”

پيغمبر اكرم(ص) نے خطبه شعبانيه ميں اس ماه كي فضيلت اور عظمت يوں بيان فرمايا هے :

”أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ أَقْبَلَ إِلَيْكُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَكَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ شَهْرٌ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ أَفْضَلُ الشُّهُورِ وَ أَيَّامُهُ أَفْضَلُ الْأَيَّامِ وَ لَيَالِيهِ أَفْضَلُ اللَّيَالِي وَ سَاعَاتُهُ أَفْضَلُ السَّاعَاتِ هُوَ شَهْرٌ دُعِيتُمْ فِيهِ إِلَى ضِيَافَةِ اللَّهِ وَ جُعِلْتُمْ فِيهِ مِنْ أَهْلِ كَرَامَةِ اللَّهِ أَنْفَاسُكُمْ فِيهِ تَسْبِيحٌ وَ نَوْمُكُمْ فِيهِ عِبَادَةٌ وَ عَمَلُكُمْ فِيهِ مَقْبُولٌ وَ دُعَاؤُكُمْ فِيهِ مُسْتَجَاب ”(8) 

“اے لوگو!بلاشبه الله كامهينه اپني بركت ، رحمت اور مغفرت كے ساتھ تمهارے استقبال كو آيا هے ، يه وه مهينه جو الله كے نزديك تمام مهنيوں سے افضل ، جس كے دن تمام دنوں سے افضل جس كي راتيں تمام راتوں سے بهتر اور جس كي ساعتيں تمام ساعتوں سے افضل وبهتر هيں ،يه وه مهينه هے جس ميں الله تعالي كي مهماني كي دعوت دي گئي هے اور جس ميں تمهيں الله كے مكرم بندوں ميں قرار دياگياهے ،اس مهينه ميں تمهاري سانسيں الله كي تسبيح ،تمهاري نينديں عبادت ، تمهارے اعمال مقبول اور تمهاري دعائيں مستجاب هيں .” 

يه حديث اس ماه مبارك كي خصوصيت اور افضليت پر دلالت كرتي هيں كه اس ميں بندوں كي دعا قبول هونے كي ضمانت دي گئي هے ورنه كسي دوسرے مهينه ميں اس طرح كوئي حديث وارد نهيں هوئي هيں كه انسان كي سانسيں تسبيح ، اور نينديں عبادت هو.

آدمي ذراسي توجه كرے اس مهينه ميں خود پر هونے والے الطاف الهي كو محسوس كركے حيرت زده ره جاتاهے كه الله تعالي نے ان غير ارادي اعمال كو بھي اس مهينه ميں عبادت قرار ديا تو اس مهينه ميں كي جانے والي عبادتوں كا كيا حال هوگا . 

پس خوش قسمت وه شخص هے جوروزے كو اس كے آداب اور اسرار كے ساتھ ركھے اور اس ماه مبارك كي حرمت اور فضيلت كو اچھي طرح سے درك كرنے كے ساتھ ساتھ الله تعالي كي عبادت اور اس كي رضايت كو حاصل كرنے كي كوشش كريں.

حوالے:

(1)قدر ،1/الي 5 .

(2)بقره ، 185.

(3) نمونه ، ذيل تفسير آيه قدر .

(4) اسراء ، 106 .

(5)فرقان ،32 .

(6)مفردات راغب ماده نزول .

(7) بحارالانوار، ج 8، ص 195 .

(8) بحارالانوار، ج 93، ص 357 .

تبصرے
Loading...