سفير حسيني ( حصہ سوم )

جب اس واقعہ خبر ‘لقمان ابن بشير انصاري، کو پہنچي جو اس وقت کوفہ کا گورنر تھا وہ کہڑا ہوا اور اس نے بھي زور دار تقرير کي اور لوگوں کو ڈرايا دھمکايا اس کے بعد’ عبيد اللہ ابن سعيد حضرمي’ جو بني اميہ کا ہم پيمان تھا بعنوان اعتراض اپني جگہ سے اٹھا اور مجلس کو چہوڑ کر باہر چلا گيا اور اس نے ‘عمار ابن عقبہ’ کے ساتھ مل کر،  لقمان (گورنر کوفہ) کے اس قصہ کو يزيد کے لئے ايک خط ميں لکہ بھيجا اور اس ميں يہ بھي توضيح دے دي کہ تو نے کوفہ ميں جس حاکم کو انتخاب کيا ہے يا تو کمزور اور ناتوان ہے يا پھر جان بوجہ کر ناداني کر رہا ہے عبداللہ کے بعد سارے حکومت کے ٹکڑوں پر پلنے والے لوگوں مثل ’عمار ابن عقبہ’ و ’عمر ابن سعد ابن ابي وقا ص‘ نے بھي اسي طرح کے مضامين کے خطوط يزيد کے پاس لکہ لکہ کر بھيج ڈالے –

جناب مسلم کا مختار کے گہر ميں قيام کرنے کا سبب

جناب مسلم ابن عقيل کا مختار کے گہرميں قيام کرنے کا سبب، يہ تھا کہ آپ کا شمار کوفہ ميں رہنے والے شيعوں ميں بڑي اور جاني پہچاني شخصيتوں ميں کيا جاتا تھا اورآپ امام حسين (ع) کے ساتھ وفادار تھے اس کے علاوہ مختار ’لقمان ابن بشير’ حاکم وقت کوفہ کے داماد بھي تھے اور اس ميں کوئي شک نہيں کہ جب تک جناب مسلم مختار کے گھر ميں قيام پذير رہتے حاکم کوفہ آپ پر کسي قسم کا تعرض نہيں کر سکتا تھا مسلم کا يہ انتخاب (کہ آپ نے مختار کے گہر کو اپني  قيام گاہ کيلئے چنا) آپ کي حکمت عملي، تيز ہوشي اور موقعيت اجتماعي پر تسلط کي دليل ہے –

کوفيوں کي مسلم کے ہاتہوں پر بيعت

جب لوگوں کو مسلم کے کوفہ ميں آنے کي اطلاع ملي تو گروہ گروہ اکٹھا ہو کر آنا شروع ہو گئے اور امام حسين (ع)  کے نائب کے ہاتھوں پر بيعت کرنے کا سلسلہ جاري ہو گيا يھاں تک کہ جناب مسلم کے دفتر ميں بيعت کرنے والوں کي تعداد اسي ہزار سے بھي زيادہ ہو گئي ليکن تواريخ ميں مسلم کے ہاتھوں پر بيعت کرنے والوں کي تعداد ميں کچہ اختلاف پايا جاتا ہے :

بيعت کنندگان کے مختلف ارقام

1- جناب مسلم کے ہاتہوں پر بيعت کرنے والوں کي تعداد اٹھارہ ہزار تھي-

2- جناب مسلم کے ہاتہوں پر بيعت کرنے والوں کي تعداد پچيس ہزار تھي-

3- جناب مسلم کے ہاتھوں پر بيعت کرنے والوں کي تعداد اٹھائيس ہزار تھي-

4- جناب مسلم کے ہاتہوں پر بيعت کرنے والوں کي تعداد چاليس ہزار سے بھي زيادہ تھي-

مسلم کے ہاتھوں پر بيعت کرتے وقت لوگوں کا آپ سے عہد و پيمان

لوگوں نے اپنے بہت زيادہ اشتياق اور رغبت کے ساتھ مسلم سے بيعت کرنے کيلئے کچہ اصول قائم کر لئے تھے –

1- لوگوں کو کتاب خدا اور سنت رسول کي طرف دعوت دينا

2- ظالموں اور بيداد گروں سے جنگ کرنا

3- ناتوان اور کمزور طبقہ کي حمايت اور ان سے دفاع کرنا

4- معاشرے کے محروم لوگوں کي حال و احوال پرسي کرنا

5- مال غنيمت کو مسلمانوں کے درميان برابر تقسيم کرنا

6- مظلوم کو ظالم سے اس کا حق دلوانا

7- اہلبيت  کي مدد اور نصرت کرنا

8- جن لوگوں کے دلوں ميں بغض  و کينہ نہيں پايا جاتا ان سے مصالحت کرنا

9- تجاوز کار،  دوسروں کے حقوق کو غصب اوران پر ظلم کرنے وا لے لوگوں سے جنگ کرنا

اس عہد و پيمان سے ہميں يہ درس ملتا ہے کہ:

ہميں بھي معقول اور مقبول اصول کي پيروي کرني چاہئے اور يہ ديکہنا چاہئے کہ کس طرح لوگوں نے حق کے صحيح راستے کو دوبارہ پا ليا تھا-

تبصرے
Loading...