زندگی حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا

حوزہ نیوز ایجنسی| یوں تو کائنات میں بہت سی عورتوں نے جنم لیا اور اپنے خصائص کی وجہ سے پہچانی بھی گئیں، جناب حوّا سلام اللہ علیھا سے لیکر جانب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا تک کا جائزہ لیا جائے تو ہر خاتون اپنا الگ مقام رکھتی ہیں ، مگر تمام خواتین کی رسائی مقام خدیجہ تک نہ ہو سکی انکی عظمت کے لیے یہی بات کافی ہے کی آپ اس کی زوجہ ہیں جو ہر لحاظ سے تمام مخلوقات سے افضل و برتر ہے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جسکے صدقے میں  کائنات خالق ہوئی آپ اسی رسول کی کائنات ہیں۔
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا عام الفیل سے ۱۵ سال قبل اور ھجرت سے ۶۸ سال قبل شہر مکہ میں پیدا ہوئیں
ان کے والد کا نام خویلد بن اسد بن عبدالعزی بن قصی ہے اور آپکے جد بزرگوار کا نام “اسد بن عبدالعزی” ہے آپکے والد بزرگوار نہایت شریف،نیک،ہوشیار، بلند مرتبہ اور صاحب اخلاق تھے یہی وجہ ہے کہ خویلد بنی اسد کے سردار مانے جاتے تھے۔
آپکی والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن الاصم تھیں فاطمہ کی ماں عبد مناف بن قصی کی بیٹی تھیں کہ انکے تیسرے جد رسول اللہ کے بھی جد تھے اسی وجہ سے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا پدری اور مادری نسب کے لحاظ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہم نسب تھیں اور دونوں قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے تھے ۔ اس لحاظ سے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی عزت،پاکدامنی،شرافت،عظمت و عفت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔
آپ بچپن میں ہی اپنے والد کے سائے سے محروم ہوگئیں اور آپ  نے اس زمانے میں تجارت کو شروع کیا جب سود،ربا کو تجارت کا بنیادی اسلحہ تصور کیا جاتا تھا مگر ایسے حالات میں آپ نے خلوص نیت اور پاکیزگی کے ساتھ تجارتی امور کو انجام دیا اور آپکا تجارت کرنا اُن منھ کے رخسار پر طمانچہ ہے جو کہتے ہیں کہ اسلام میں خواتین کو تجارت يا کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔۔۔اسلام اور خدیجہ نے پوری اجازت دی ہے مگر خدیجہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان افعال کو انجام دے۔
 اور آپکے بارے میں یہ بھی ملتا ہے کہ آپ فقراء اور ضرورت مندوں کی ضروریات کو ہمہ وقت پوری کرتی تھیں اور اور اسی فعل کو اپنا وطیرہ بنا لیا تھا۔ ظاہر سی بات ہے وہ زمانہ جاہلیت تھا چار سو جہالت اور فساد سر کھڑے کر چکے تھے اور جھل کے قیدی تھے مگر ایسے زمانے میں آپنے اپنے آپکو ان فسادات اور جہالت سے دور رکھا اور صفائی سے اپنے تجارتی امور کو انجام دیا یعنی آپ نے اپنے آپکو تب بھی پاکیزگی کے ساتھ رکھا جب رسول اکرم آپکے شوہر نہیں ہوا کرتے تھے انہیں سارے کمالات کی بنا پر آپ کی شادی رسول اکرم سے ہوئی اور آپکو زندگی میں ہی نیک کام کا اجر مل گیا۔
یوں تو رسول کی متعدد بیویاں تھیں مگر جب تک خدیجہ سلام اللہ علیھا زندہ رہیں آپنے دوسری شادی نہیں کی جو کہ عظمت خدیجہ کی طرف یہ بھی ایک اشارہ ہے اور شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے بھی امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ “رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پندرہ خواتین سے شادی کی، ان میں سے سب سے زیادہ با فضیلت خدیجہ بنت خویلد سلام اللہ علیہا تھیں”۔ یعنی رسول کو جس ذات سے قلبی سکون حاصل تھا اُسے خدیجہ کہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ رسول نے اپنی متعدد احادیث میں  آپکا ذکر کر کے زمانے والوں کو آپکی عظمت کا پتہ دیا ہے ۔ جیسے کہ ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ “کائنات کی بہترین خواتین مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم، خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں” 
آپکی عظمت کی دلیل یہ بھی ہے کہ آپ دنیا کی چار بہترین عورتوں میں سے ایک ہیں اور آپکی ذات عالم نسواں کے لیے نمونہ عمل ہے۔ ایک حدیث ایسی بھی ہے جسمیں آپکو جنّتی خواتین میں شمار کیا گیا ہے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “چار خواتین جنت کی بہترین خواتین ہیں خدیجہ بنت خویلد،فاطمہ بنت اسد،مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ۔اور ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ “اے خدیجہ تم مومنین کی ماؤں میں سب سے بہتر اور با فضیلت ہو”
ان احادیث کی روشنی میں ایک بات تو واضح ہوگئی کہ خدیجہ ایسی خاتون کا نام ہے جس نے رسول کے دل وحدیث میں اپنی جگہ بنائی ۔یقینا آپکی ذات ایسی ذات ہے جس سے خواتین کا سر آج بھی اونچا ہے آج کی بھی خواتین اگر خدیجہ کے نقش قدم پر چلیں تو کامیابی انکی قدم بوسی کرتی نظر آئیگی۔۔
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کی ذات اس لحاظ سے بھی بلند ہے کہ آپ ایسی بیٹی کی ماں ہیں جو خاتون جنان کی سردار ہے یعنی آپ مادر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں وہ فاطمہ جنہیں رسول نے اپنا قلب،چین،سکون،اور آنکھوں کی ٹھنڈک کہا ہے،وہ فاطمہ جن سے رسول کی نسل کو ترویج ملی اور آپکی نسل سے ۱۱ معصوم رہتی دنیا کی ہدایت کے لیے معیّن ہوئے گویا خدیجہ  اُسکی ماں ہیں جو اُم الائمہ ہے۔
اسلام میں ماں کا بہت اونچا مقام ہے اور آپ تو تمام مومنین کی ماں ہیں، آپ ہی کی تربیت کی مرہون منت آپکی اولاد نیک اور دنیا کی عظیم ہستیوں میں اول درجہ پر فائز ہیں اسی لیے آئمہ کرام ایسی ماں پر ناز کرتے تھے خود امام حسین علیہ السلام نے کربلا کے میدان میں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کی ذات کو اپنے تعارف کا ذریعہ بنایا تھا آپ نے مجمع کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا “اے لوگوں میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ میری ماں فاطمہ زہرا بنت محمد صلی االلہ علیہ وسلم ہیں تو انہوں نے کہا ہاں! تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ میری نانی خدیجہ بنت خویلد ہیں جو خواتین میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی خاتون ہیں انہوں نے کہا ہاں!!۔حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے کربلا میں گیارہ محرم سنہ ۶۱ ھجری کو شہیدوں کے پارہ پارہ ھوئے بدنوں کے پاس کچھ دلسوز مطالب بیان کئے ہیں، ان مطالب میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور علی علیہ السّلام کا نام لینے کے بعد حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کو یاد کرتے ھوئے فرمایا:” بابی خدیجۃ الکبری”، میرے باپ اسلام کی عظمت والی خاتون خدیجہ کبری پر قربان ھوں”-
یعنی اب یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ اگر خالق آپکو خالق نہ کرتا تو گردن خلقت پر قرض رہتا۔
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کی اولاد کی تعداد میں مؤرخین میں اختلاف ہے مگر بر بنائے مشہور آپکی ۶ اولاد بتائی جاتی ہے ۱. ہاشم ۲.عبداللہ (ان دونوں کو طاہر و طیب بھی کہا جاتا ہے) ۳. رقيه ۴.زینب ۵. ام کلثوم ۶. فاطمہ ۔ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا رسول اکرم سے شادی کے قبل دو شادی کر چکی تھیں اور ان سے اولاد بھی تھی مگر دونوں شوہر کے نام کو لیکر تاریخ میں اختلاف ہے  بعض روایات کہتی ہیں کہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کی رسول اکرم سے شادی کے وقت آپکی عمر ۴۰ سال کی تھی اور بعض روایت کہتی ہے آپ ۲۸ سال کی تھیں۔ 
جناب خدیجہ سلام اللہ علیھا کو آسمانی کتابوں سے بھی آگہی تھی اور آپکو “ملکہ بطحا” بھی کہا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ آپکو اسلام سے پہلے بھی طاہرہ،مبارکہ اور عورتوں کی سردار کہا جاتا تھا۔
یقینا آپ نے اس طرح سے اسلام کی خدمت کی کہ آپ اسلام کی خا دمہ اور دین کے لیے بہترین مددگار ثابت ہوئیں ۔  حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا ایک کامیاب تاجرہ ھونے کے پیش نظر اپنے لئے زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کی کوشش کرنے کے باوجود اپنا کچھ وقت عبادت، خاص کر طواف کعبہ کے لئے مخصوص رکھتی تھیں- اس کے علاوہ ان کے گھر کا دروازہ حاجتمندوں اور فقیروں کے لئے ہمیشہ کھلا رہتا تھا اور کبھی کوئی محتاج ان کے گھر سے خالی هاتھ اورمحروم نہیں لوٹتا تھا-
آپ نے اپنے مال سے اسلام کی اسوقت مدد کی جب اسلام اپنے آغاز میں تھا اور شروعاتی لمحوں سے گزر رہا تھا ۔ایسے وقت میں جہاں اسلام کے دشمنوں کی کثرت تھی وہاں آپ نے کشادہ قلبی کے ساتھ اسلام کا ساتھ دیا کرتی تھیں اور اسلام سے ہمدردی کا ثبوت پیش کرتی تھیں۔ آپ نے جس طرح سے اسلام کو قریب سے سمجھا شاید اتنا کوئی نہ سمجھ سکا اسی لیے آپ خواتین میں سب سے پہلے اسلام لانے والی خاتون ہیں۔
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا نے اپنے پچیس سال اپنے شوہر رسول اکرم صلی االلہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ گزارے اور عارض ہوئی بیماری کے سبب اس دنیا سے رخصت ہوگئیں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کافی سخت گزری اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غم و اندوہ میں ایک سنگین غم کا اضافہ ھوا- کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے زیادہ پشت پناہی کرنے والے چچا جناب ابو طالب کی وفات کو بھی ابھی ۳۵ دن بھی نہیں گزرے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باوفا شریک حیات، حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا رحلت کرگئیں- مورخین نے حضرت خدیجہ کی وفات کی تاریخ کے بارے میں مختلف اقوال ذکر کئے ہیں، من جملہ پانچ سال قبل بعثت، چار سال قبل بعثت، تین سال قبل ھجرت اور بعض مورخین نے معراج سے تین سال پہلے ذکر کیا ہے- لیکن ان اقوال میں مشہور قول یہ ہے کہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا ۶۵ سال کی عمر میں دس رمضان المبارک، کو بعثت کے دسویں سال، نماز صبح کے بعد اس دارفانی سے رحلت کر گئیں-آپکی قبر حجون میں واقع ایک قبرستان جسے جننت المعلیٰ کہتے ہیں موجود ہے۔۔۔۔

از قلم: عرفان عابدی مانٹوی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...