رزق وروزی میں خدا کی مشیت

١۔خدا وند عالم سورۂ شوریٰ میں فرماتا ہے:

(لہ مقا لید السموات و الأرض یبسط الرّزق لمن یشائُ و یقدر اِ ّنہ بکل شیء ٍ علیم)(١) 
آسمانوں اور زمینوں کی کنجیاں اس سے مخصوص ہیں،جس کی روزی میں چاہتا ہے وسعت عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ا س کی روزی تنگ کر دیتا ہے وہ تمام چیزوں سے آگاہ ہے۔
سورئہ عنکبوت میںفرمایا ہے:
(وکأےّن من د ابةٍ لا تحمل رزقھا اﷲ یر زقھا و اِےّا کم و ھو السمیع العلیم۔ و لئِن سألتھم مَن خلق السموات والأرض و سخر الشمس و القمر لیقو لنّ اﷲ فأنّی یوفکون اﷲ یبسط الرّزق لمَن یشاء من عبادہ و یقدر لہ ِانّ اﷲ بکلّ شیٍئٍ علیم۔ ولئن سا لتھم من نزّل من السماء مائً فأ حیا بہ الٔارض من بعد موتھا لیقو لُنَّ اﷲ قل الحمد للہ بل أکثر ھم لا یعقلون)(٢)
کتنے چلنے والے ایسے ہیں جو اپنا رزق حمل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے خداانھیں اور تمھیں روزی دیتا ہے وہ سننے اور جاننے والا ہے اور جب بھی ان سے سوال کرو گے : کس نے زمین وآسمان کو پیدا کیا ہے اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے ؟ توکہیں گے:”اﷲ” پھر اس حال میں وہ لوگ کیسے منحرف ہو تے ہیں؟خدا اپنے بندوں میں جس کی روزی میں چاہتا ہے وسعت بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کی روزی تنگ کر دیتا ہے خداوند عالم تمام چیزوں سے آگاہ ہے اور اگر ان سے پوچھو کہ کس نے آسمان سے پانی نازل کیا اور اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ کیا؟ کہیں گے: ”اﷲ” کہو!حمد و ستائش خدا سے مخصوص ہے لیکن ان میں بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں۔
٣۔سورۂ سبا میں فرمایا:
…………..

(١)شوریٰ١٢
(٢) عنکبوت٦٠تا٦٣.

(قل اِنَّ ربّیِ یبسط الرّزق لمَن یشاء من عبادہ و یقد ر لہ و ما أنفقتم من شیئٍ فھو ےُخلفہُ وھوخیرالرّا زقین)(١)
کہو! خدا اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا رزق تنگ کر دیتا ہے اور تم جو بھی خرچ کرتے ہو اس کی جگہ پرْ کر دیتا ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔
٤۔سورہ اسراء میں ارشاد ہو تا ہے:
( ولا تجعل یدک مغلو لةً اِلی عنفک ولاتبسطھا کلّ البسطِ فتقعد ملوماً محسوراً)(اِنَّ ربّک یبسط الرّزق لمَن یشاء ویقدر اِنّہ کان بعبادہ خبیراً بصیراً)( ولا تقتلوا أولادکم خشےة اِملاقٍ نحن نر زقھم و اِےّاکم اِنَّ قتلھم کان خطئاً کبیرا)( و لا تقر بوا مال الیتیم اِلّا با لتی ھی أحسن حتیٰ یبلغ أشدّ ہ و أو فو ا بالعھد اِنّ العہدکان مسوؤ لاً)( و أوفوا الکیل اِذا کلتم و زنوا با لقسطاس المستقیم ذلک خیر و أحسن تاویلاً)٢)
اپنے ہاتھوں کو پس گردن بندھاہوا قرار نہ دو ( تاکہ انفاق سے رک جاؤ) اور نہ ہی اتنا پھیلادو کہ سرزنش کے مستحق قرار پاؤ اور حسرت کا نشانہ بن جاؤ ،یقینا ًخدا جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت دیتا ہے اور جس کے رزق میں چاہتا ہے تنگی کر دیتا ہے،اپنے فرزندوں کو فقر و فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرو ہم انھیں اور تمھیں روزی عنایت کرتے ہیںیقینا ً ان کا قتل کرنا ایک عظیم گناہ ہے…اور یتیم کے مال سے بہترین طریقہ کے علاوہ قر یب نہ ہو نا جب تک کہ بلوغ کونہ پہنچ جائے اور اپنے عہد وپیمان کو وفا کرو کہ عہد وپیمان کے متعلق سوال ہوگا! اور جب کسی چیز کو تولو تو تو لنے کا حق ادا کرو اور صحیح ترازو سے وزن کرو کہ یہ بہتر اور نیک انجام کاذریعہ ہے۔
٥۔سورۂ آل عمران میں فرمایا:
( قل أللّھم مالک الملک تؤتیِ الملک من تشائُ و تنزع الملک ممّن تشاء و تعزّ مَن تشاء و تذّل مَن تشاء بیدک الخیر اِنّک علیٰ کلّ شیئٍ قدیر۔ تولج اللیل فی النھار و تو لج النھار فی اللّیل و تخرج الحیَِّ من المےّت و تخرج المےّت من الحیِّ و تر زق مَن تشاء بغیرحسابٍ)(٣)
کہو!: خدا وندا! تو ہی حکو متوں کا مالک ہے جسے چاہتا ہے حکومت دیتاہے اور جس سے چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل ورسوا کر دیتاہے تما م خوبیاں تیر ے ہاتھ میں
…………..

(١)سبا٣٩
(٢)اسراء ٢٩ تا ٣٥

ہیں اورتو ہر چیز پر قادر ہے ،رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو شب میں، اور مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

تبصرے
Loading...