ذوالجناح کی خیموں کی طرف واپسی

کتاب کا نام:مقتل سید الشہداء

لکھنے والے: آیت اللہ انصاریان

ذوالجناح کی خیموں کی طرف واپسی کے بارے میں ابو مخنف  ،مازندرانی  ،بہبہائی  ،قندوزی ، اس طرح رقم کرتے ہیں کہ جب سرکار سید الشہداء کا قلب مبارک تین بھال کے مسموم تیر سے زخمی ہوگیا اور آپ زین فرس  پر ٹہر نہ سکےاور فرش زمین پر تشریف لے آئے ،اور نتیجۃً شمر ملعون کے ہاتھوں جام شہادت نوش فرماچکے ،آپ کا گھوڑا ہنہناتاہوا تمام کشتوں کوچھوڑ کر آپ کے جسم اقدس کے قریب پہونچا ،اپنے لبوں سے جسم کابوسہ لیا اور آپ  کاستشمام کیا جبکہ اس کی آنکھوں سے اس طرح آنسو بہہ رہے تھے کہ جیسے کوئی غم زدہ بوڑھی ماں اپنے جوان لال کو روتی ہے ،اس باوفاجانورنے اپنے سرو پیشانی کو خون امام سےرنگین کیا ،باگیں کٹی ہوئی ،زین ڈھلی ہوئی یہ ذوالجناح خیموں کی طرف پلٹا ،قریب پہونچتے ہی ہنہنایا اور اپنے سر کو زمین سے ٹکرایا ،زینب کبریٰ نےجیسے ہی ذوالجناح کاصیحہ سنا سکینہ سے فرمایا:میری لاڈلی ایسا لگتا ہے کہ جیسے تیرے بابا لوٹ آئے ہوں اور تیرے لئے پانی لے آئے ہوں جاؤ ان کا استقبال کرو ،جیسے ہی بالی سکینہ استقبال کے لئے در خیمہ پر آئیں  ادھر تو بساط ہی الٹ چکی تھی ذوالجناح کی زین ڈھلی ہوئی ، باگیں کٹی ہوئی ، اور پیشانی خون آلود ہے سکینہ رونے لگی  اور فریاد بلند کی

 “واابتاہ،واحسیناہ،واقتیلاہ،واغربتاہ ،” 

زیارت ناحیہ میں جو  کہ امام زمانہ  سے منسوب ہے اس میں آپ  فرماتے ہیں “فلمّا راین النسآء جوادک مخزیا و نظرن سرجک علیہ ملویّا برزن من الخدور،ناشرات الشعور علی الخدود لاطمات الوجوہ سافرات و بالعویل داعیات و بعد العزّ مذلّلات و الی مصرعک مبادرات “

جب عورتوں اور بچوں کی نظر  ذوالجناح پر پڑی ۔ دیکھا  زین ڈھلی ہوئی ہے تمام عزتمآب خواتین نے چادروں کے نیچے اپنے بالوں کو پریشان کر لیا ،اور اپنے چہروں کو پیٹنے لگی چونکہ یہ باعزت بیبیاں تھیں  لیکن امام عالی مقام کے شہید ہونے کے بعد دشمن اسیر  کرکے لے جائیں گے سب آہ و بکا کرتی ہوئیں قتل گاہ کی طر ف دوڑیں   

شیخ مفید کی مشہور کتاب الارشاد میں بیان ہوا ہے کہ مخدرات عصمت و طہارت قتل گاہ کی طرف جارہی تھیں کہ زینب کبریٰ نے رو کر فرمایا :”ویحک یا عمر ا یقتل ابو عبد اللہ ،و انت تنظر الیہ “اے پسر سعد میرا ماں جایا قتل کیاجارہا ہے اور تو دیکھ رہا ہے ؟”فلم یجبھا عمر بشئی “عمر سعد نے کوئی جواب نہ دیا علی کی شیر دل  بیٹی نے لشکر کی طرف اپنا رخ کرکے فرمایا :”ویلکم “تم پر وائے ہو  “اما فیکم  مسلم ،فلم یجبھا احد بشئی “کیا تم میں کوئی ایک بھی مسلمان نہیں ہے ؟ لیکن اس دفعہ بھی  کسی نے کوئی جواب نہیں دیا  “و نادی شمر الفرسان و الرّجال فقال ویحکم ما تنتظرون بالرّجل اقتلوہ ثکلتکم امّھاتکم  فحمل  علیہ من کل جانب “شمر ملعون نے لشکر  والوں کو مخاطب کرکے کہا: کہ تمہاری مائیں تمہارے غم میں بیٹھے کس چیز کاانتظار کر رہے ہو ؟ یہ سن کر دشمنوں نے  قتل گاہ کا رخ  کیاکہ جہاں زہراکالال بےحال پڑاتھا  اور چاروں طرف سے آپ پر حملہ شروع کر دیا   

الارشاد ،المفید،ج۲ ص۱۱۲

 

تبصرے
Loading...