دوسری شب قدر کے اعمال

۱﴾غسل ۔ ﴿۲﴾ شب بیداری۔ ﴿۳﴾ زیارت امام حسین علیہ السلام۔ ﴿۴﴾ سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید والی نماز۔ ﴿۵﴾ قرآن کو سر پر رکھنا۔ ﴿۶﴾ سو رکعت نما

دوسری شب قدر کے اعمال

۱﴾غسل ۔
﴿۲﴾ شب بیداری۔
﴿۳﴾ زیارت امام حسین علیہ السلام۔
﴿۴﴾ سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید والی نماز۔
﴿۵﴾ قرآن کو سر پر رکھنا۔
﴿۶﴾ سو رکعت نماز۔
﴿۷﴾ دعائے جوشن کبیر وغیرہ۔ روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ اس رات اور تئیسویں کی رات میں غسل اور شب بیداری کرے اور عبادت میں مشغول رہے کہ شب قدر انہی دوراتوں میں سے ایک ہے۔
چند ایک اور روایات میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق سے عرض کیا گیا کہ معین طور پر فرمائیں کہ شب قد ر کونسی رات ہے ؟ آپ نے کسی رات کا تعین نہ کیا ۔ فرمایا کہ مگر اس میں کیا حرج ہے کہ تم ان دو راتوں میں اعمال خیر بجا لاتے رہو۔
ہمارے بزرگ عالم شیخ صدوق (رح) نے فرمایا کہ علمائ امامیہ کے ایک اجتماع میں میرے ایک استاد نے یہ بات املا کرائی کہ جو شخص ان دو ﴿اکیسویں اور تئیسویں رمضان کی ﴾ راتوں کو مسائل دینی بیان کرتے ہوئے جاگ کر گزارے تو وہ سب لوگوں سے افضل ہے۔ بہرحال آج کی رات سے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی دعائیں شروع کر دے، ان دعائوں میں سے ایک وہ دعا ہے جسے شیخ کلینی نے کافی میں امام جعفر صادق -سے نقل کیا ہے کہ فرمایا:
ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات کو یہ دعا پڑھے:ٲَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ یَنْقَضِی عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ ٲَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْتیری ذات کریم کی پناہ لیتا ہوں اس سے کہ جب میرا ماہ رمضان اختتام پذیر ہو یا جب میری اس رات کی فجر طلوع کرے لَیْلَتِی ہذِھِ وَلَکَ قِبَلِی ذَنْبٌ ٲَوْ تَبِعَۃٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْہِتو میرے ذمے کوئی گناہ یا اس پر گرفت باقی ہو جس پر مجھے عذاب دے
شیخ کفعمی نے حاشیہ بلدالامین میں نقل کیا ہے کہ امام جعفرصادق -رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ہر رات فرائض ونوافل کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ ٲَدِّ عَنَّا حَقَّ مَا مَضیٰ مِنْ شَھْرِ رَمَضانَ وَاغْفِرْ لَنا تَقْصِیرَنا فِیہِ وَتَسَلَّمْہُ مِنَّا اے معبود ماہ رمضان کا جو حق ہماری طرف رہ گیا ہو وہ ہماری جانب سے ادا کردے ہمارا یہ قصور معاف فرما اور اسے ہم سے پوراپورا مَقْبُولاً، وَلاَ تُؤاخِذْنا بِ إسْرافِنا عَلَی ٲَنْفُسِنا، وَاجْعَلْنا مِنَ الْمَرْحُومِینَ وَلاَ تَجْعَلْنا قبول فرما اس ماہ میں ہم نے اپنے نفس پر جو زیادتی کی اس پر ہمیں نہ پکڑ اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جن پر رحم ہو چکاہے اور مِنَ الْمَحْرُومِینَہمیں ناکام لوگوں میں قرار نہ دے
شیخ کفعمی نے یہ بھی فرمایاکہ جو شخص اس دعا کو پڑھے توحق تعالیٰ رمضان کے گذ شتہ دنوں میں سرزد ہونے والی اس کی خطائیں معاف فرمائے گا اور آئندہ دنوں میں اسے گناہوں سے بچائے رکھے گا۔
سید ابن طاوس نے کتاب اقبال میں ابن ابی عمیر کے ذریعے مرازم سے نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق -رمضان کے آخری عشرے کی ہررات یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ إنَّکَ قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی ٲُنْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ھُدیً لِلنَّاسِاے معبود! تو نے اپنی نازل کردہ کتاب میں فرمایا ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے جسمیں قرآن کریم نازل کیاگیا جو لوگوں کیلئے ہدایت ہے وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدیٰ وَالْفُرْقانِ فَعَظَّمْتَ حُرْمَۃَ شَھْرِ رَمَضانَ بِما ٲَ نْزَلْتَ فِیہِ مِنَاور اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق وباطل کا امتیاز ہے پس تونے ماہ رمضان کو اس سے بزرگی دی اس میں قران کریم الْقُرْآنِ وَخَصَصْتَہُ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَہا خَیْراً مِنْ ٲَ لْفِ شَھْرٍ ۔ اَللّٰھُمَّ وَہذِھِ ٲَیَّامُکا نزول فرمایا اور اسے شب قدر کے لیے خاص کیااور اس رات کو ہزارمہینوں سے بہتر قرار دیا اے معبود! یہ ماہ رمضان مبارک شَھْرِ رَمَضانَ قَدِ انْقَضَتْ، وَلَیالِیہِ قَدْ تَصَرَّمَتْ، وَقَدْ صِرْتُ یَا إلھِی مِنْہُ إلی مَاکے دن ہیں کہ جو گزرے جا رہے ہیں اور اس کی راتیں ہیں جو بیت رہی ہیںاے میرے اﷲ ان گزرے شب وروز میں میری جو ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہِ مِنِّی وَٲَحْصیٰ لِعَدَدِھِ مِنَ الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ، فَٲَسْٲَلُکَ بِما سَٲَلَکَحالت رہی تو اسے مجھ سے زیادہ جانتا ہے اور تمام لوگوں سے بڑھ کر تو اس کا حساب رکھتا ہے لہذا میں اس وسیلے سے سوال کرتا ہوںبِہِ مَلائِکَتُکَ الْمُقَرَّبُونَ، وَٲَ نْبِیاؤُکَ الْمُرْسَلُونَ، وَعِبادُکَ الصَّالِحُونَ ٲَنْ تُصَلِّیَ جس سے تیرے مقرب فرشتے سوال کرتے ہیں اور تیرے بھیجے ہو ئے انبیائ اور تیرے نیک بندے سوال کرتے ہیں کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفُکَّ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَتُدْخِلَنِی الْجَنَّۃَ برَحْمَتِکَ وَٲَنْ پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے جہنم کی آگ سے رہائی عطا فرما اور اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما نیز یہ کہتَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَکَرَمِکَ وَتَتَقَبَّلَ تَقَرُّبِی، وَتَسْتَجِیبَ دُعائِی وَتَمُنَّ عَلَیَّ مجھ پر اپنے درگذر اور احسان سے فضل کر میرے قرب حاصل کرنے کو قبول فرما اور میری دعا کوقبولیت ،بخشش اور مجھ پر احسان کرتے بِالْاَمْنِ یَوْمَ الْخَوْفِ مِنْ کُلِّ ھَوْلٍ ٲَعْدَدْتَہُ لِیَوْمِ الْقِیامَۃِ ۔ إلھِی وَٲَعُوذُ بِوَجْھِکَ ہوئے اس خوف کے دن ہر دہشت سے محفوظ رکھ جو تو نے روز قیامت کیلئے تیار کی ہوئی ہے اے اﷲ! میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات الْکَرِیمِ وَبِجَلالِکَ الْعَظِیمِ ٲَنْ تَنْقَضِیَ ٲَیَّامُ شَھْرِ رَمَضانَ وَلَیالِیہِ وَلَکَ قِبَلِی تَبِعَۃٌ کریم اور تیرے بزرگ تر جلال کی اس سے کہ جب ماہ رمضان المبارک کے دن اور راتیں گزر جائیں تو میرے ذمے کوئی ٲَوْ ذَ نْبٌ تُؤاخِذُنِی بِہِ، ٲَوْ خَطِیئَۃٌ تُرِیدُ ٲَنْ تَقْتَصَّہا مِنِّی لَمْ تَغْفِرْھا لِي، سَیِّدِی جوابدہی ہو یا کوئی گناہ ہو جس پر میری گرفت کرے یاکوئی لغزش ہو تو مجھے جسکی سزا دینا چاہتا ہو اور اسکی معافی نہ دی ہو میرے مالک سَیِّدِی سَیِّدِی، ٲَسْٲَلُکَ یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ إذْ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ إنْ کُنْتَ رَضِیتَ عَنِّی میرے آقا میرے سردار میں سوال کرتا ہوں اے کہ نہیں کوئی معبود مگر تو کیونکہ نہیں کوئی معبود مگر تو ہی ہے اگر تو اس مہینے میں مجھ سے فِی ہذَا الشَّھْرِ فَازْدَدْ عَنِّی رِضیً، وَ إنْ لَمْ تَکُنْ رَضِیتَ عَنِّی فَمِنَ الاَْنَ فَارْضَ راضی ہو گیا ہے تو میرے لیے اپنی خوشنودی میںاضافہ فرما اور اگر تو مجھ سے راضی نہیں ہوا تو اس گھڑی مجھ سے راضی ہو جا اے سب عَنِّی یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، یَا اﷲُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ سے زیادہ رحم کرنے والے اے اﷲ، اے یکتا، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ جنا ہے اور نہ جنا گیا اور نہ کوئی لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ اور یہ بہت زیادہ کہے :یَا مُلَیِّنَ الْحَدِیدِ لِداوُدَ عَلَیْہِ اَلسَّلاَمُ یَا کاشِفَ الضُّرِّ اس کا ہمسر ہے اے حضرت دائود – کے لیے لوہے کو نرم کرنے والے اے حضرت ایوب – کے وَالْکُرَبِ الْعِظامِ عَنْ ٲَ یُّوبَ ں ٲَیْ مُفَرِّجَ ھَمِّ یَعْقُوبَ ں ٲَیْ مُنَفِّسَ غَمِّ یُوسُفَ دکھ اور تکلیفیں ہٹا دینے والے اے یعقوب – کی بے تابی دور کرنے والے اے یوسف صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ وَافْعَلْ- کا رنج مٹا دینے والے محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو اس کا اہل ہے کہ ان سب پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اور بِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی مَا ٲَنَا ٲَھْلُہُ ۔میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اور وہ سلوک نہ کر کہ جو میرے لائق ہے۔
جو دعائیں کافی کی سند کے ساتھ اور مقنعہ ومصباح میں مرسلہ طور پر نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کو اکیسویں رمضان کی رات پڑھے :
یَا مُو لِجَ اللَّیْلِ فِی النَّہارِ، وَمُو لِجَ النَّہارِ فِی اللَّیْلِ، وَ مُخْرِجَ الْحَیِّ مِنَ الْمَیِّتِ، اے رات کو دن میں داخل کرنے والے اور دن کو رات میں داخل کرنے والے اے زندہ کو مردہ سے نکالنے والے وَمُخْرِجَ الْمَیِّتِ مِنَ الْحَیِّ، یَا رازِقَ مَنْ یَشائُ بِغَیْرِ حِسابٍ، یَا اﷲُ یَا رَحْمٰنُ، یَا اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والے اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے اﷲ، اے رحمن ،اے اﷲُ یَا رَحِیمُ یَا اﷲُ یَا اﷲُ یَا اﷲُ لَکَ الْاَسْمائُ الْحُسْنیٰ، وَالْاَمْثالُ الْعُلْیا وَالْکِبْرِیائُ اﷲ، اے رحیم، اے اﷲ، اے اﷲ، اے اﷲ، تیرے ہی لیے ہیں اچھے اچھے نام بلند ترین نمونے اور تیرے لیے ہیں بڑائیاں وَالاْلائُ، ٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَجْعَلَ اسْمِی فِی ہذِھِ اور مہربانیاں میں تجھ سے سؤال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرانام نیکوکاروں اللَّیْلَۃِ فِی السُّعَدائِ، وَرُوحِی مَعَ الشُّھَدائِ، وَ إحْسانِی فِی عِلِّیِّینَ، وَ إسائَتِی میں قرار دے، میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے میری اطاعت کو مقام علیین پر پہنچا دے، مَغْفُورَۃً وَٲَنْ تَھَبَ لِی یَقِیناً تُباشِرُ بِہِ قَلْبِی، وَ إیماناً یُذْھِبُ الشَّکَّ عَنِّی، میری بدی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین عطا کر جو میرے دل میں بسا ہو وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کر دے وَتُرْضِیَنِی بِما قَسَمْتَ لِی، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَۃً، وَفِی الاْخِرَۃِ حَسَنَۃً، وَقِنا اور مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا ہے اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے اور آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں عَذابَ النَّارِ الْحَرِیقِ وَارْزُقْنِی فِیہا ذِکْرَکَ وَشُکْرَکَ وَالرَّغْبَۃَ إلَیْکَ جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس مہینے میں مجھے ہمت دے کہ تیرا ذکر کروں تیرا شکر کروں تیری طرف توجہ رکھوں وَالْاِنابَۃَ وَالتَّوْفِیقَ لِما وَفَّقْتَ لَہُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ۔اورتیرے حضور توبہ کروں اور مجھے توفیق دے اس عمل کی جسکی توفیق تو نے محمد(ص) اور آل محمد(ص) کو دی ہے سلام ہو آنحضرت(ص) پر اور ان کی آل(ع) پر کفعمی نے سید (رح)سے نقل کیا ہے کہ رمضان کی اکیسویں رات یہ دعا پڑھے:
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ
وَاقْسِمْ لی حِلْماً یَسُدُّ عَنّی بابَ الْجَهْلِ
وَهُدیً تَمُنُّ بِهِ عَلَیَّ مِنْ کُلِّ ضَلالَةٍ
وَغِنیً تَسُدُّ بِهِ عَنّی بابَ کُلِّ فَقْرٍ
وَقُوَّةً تَرُدُّ بِها عَنّی کُلَّ ضَعْفٍ
وَعِزّاً تُکْرِمُنی بِهِ عَنْ کُلِّ ذُلٍّ
وَرِفْعَةً تَرْفَعُنی بِها عَنْ کُلِّ ضَعَةٍ
وَاَمْناً تَرُدُّ بِهِ عَنّی کُلَّ خَوْفٍ
وَعافِیَةً تَسْتُرُنی بِها عَنْ کُلِّ بلاءٍ
وَعِلْماً تَفْتَحُ لی بِهِ کُلَّ یَقینٍ
وَیَقیناً تُذْهِبُ بِهِ عَنّی کُلَّ شَکٍّ
وَدُعاءً تَبْسُطُ لی بِهِ الاِْجابَةَ فی هذِهِ اللَّیْلَةِ
هذِهِ السّاعَةِ السّاعَةِ السّاعَةِ السّاعَةِ یا کَریمُ
وَخَوْفاً تَنْشُرُ لی بِهِ کُلَّ رَحْمَةٍ
وَعِصْمَةً تَحُولُ بِها بَیْنی وَبَیْنَ الذُّنُوبِ حَتّی اُفْلِحَ بِها
عِنْدَ الْمَعْصُومینَ عِنْدَکَ بِرَحْمَتِکَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ
التماس دعا



source : abna24

تبصرے
Loading...