خواہشا ت ،قلب پر ہدایت کے در وازے بند کر دیتے ہیں

اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے :

(أفرأیت من اتخذ لٰھہ ھواہ وأضلہ اﷲعلیٰ علم وختم علیٰ سمعہ وقلبہ وجعل علیٰ بصرہ غشاوةً فمن یہدیہ من بعد اﷲ أفلا تذکّرون )(١)

”کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنا لیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑدیا ہے اور اسکے کا ن اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اسکی آنکھ پر پردے پڑے ہو ئے ہیں اور خدا کے بعد کو ن ہدایت کر سکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو”

دوسرے مقام پر خداوندعالم کا ارشاد ہے:(فن لم یستجیبوالک فاعلم أنمایتبعون أہوائہم ومن أضل ممن تبع ھواہ)(2)

”پھر اگر یہ آپ کی بات کو قبول نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ یہ صرف اپنی خواہشات کا اتباع کرنے والے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات کا اتباع کرے ”

ان آیات سے اندازہ ہوتا ہے کہ خواہشات انسان کے دل کے اوپر خدا،رسول،خدائی آیات ودلائل اور ہدایت کے تمام راستے مکمل طورپر بندکر دیتے ہیں اورقلب سے خدا ورسول کی دعوت پر لبیک کہنے کی صلاحیت کوسلب کر لیتے ہیں ۔

مزید تائید کے لئے مو لا ئے کا ئنات کے یہ ارشادات ملا حظہ فرما ئیے :

(من اتبع ہواہ أعماہ،وأصمّہ،وأذلّہ)(3)

”جو اپنی خواہشات کی پیروی کرے گاخواہشات اس کو اندھا بہرابنادیں گی اوراس کوذلیل ورسواکردیں گی ۔”

٭(الھوی شریک العمیٰ)(4)

”خواہشیں نابینائی کے شریک کار ہوتی ہیں ۔”

٭(نک نْ أطعت ھواک أصمّک وأعماک )(5)

”اگرتم اپنے خواہشات کی پیروی کروگے تو وہ تم کو بہرا اور اندھا بنا دینگے ” 

(اوصیکم بمجا نبة الھویٰ،فن الھویٰ یدعولی العمی وھوالضلال فی الآخرةوالدنیا)(6)

میں تم کوخواہشات سے دور رہنے کی وصیت کرتاہوں کیونکہ خواہشات اند ھے پن کی طرف لیجاتی ہیں اور وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ کی گمراہی ہے ۔” 

(١)سورئہ جاثیہ آیت٢٣۔

(2)سورئہ قصص آیت٥٠۔

(٢)غررالحکم ج٢ص٢٤٢۔

(4)نہج البلاغہ مکتوب ٣١۔

(5)غررالحکم ج ١ص٢٦٠ ۔

(6)مستدرک ومسائل الشیعہ ٣٤٥٢طبع قدیم ۔

تبصرے
Loading...