خواہشات پر عقل کی حکومت

اگر چہ انسان پرخواہشات کی حکومت بہت ہی مستحکم ہوتی ہے لیکن عقل کے اندر ان خواہشات کو کنٹرول کرنے اور انہیں صحیح رخ پرلانے کی مکمل صلاحیت اورقدرت پائی جاتی ہے۔بشرطیکہ انسان خواہشات پر عقل کو فوقیت دے اور اپنے معاملات زندگی کی باگ ڈورعقل کے حوالہ کردے۔

صرف یہی نہیں بلکہ جس وقت خواہشات پر عقل کی گرفت کمزور پڑجاتی ہے اور خواہشات اسکے دائرہ اختیار سے باہر نکل جاتے ہیں تب بھی عقل کی حیثیت حاکم و سلطان کی سی ہوتی ہے وہ حکم دیتی ہے ،انسان کو برے کامو ںسے روکتی ہے،اور خواہشات ،نفس کے اندرصرف وسوسہ پیدا کرتے ہیں

حضرت علی نے فرمایاہے:

(للنفوس خواطرللھویٰ،والعقول تزجروتنھیٰ)(١)

”نفسوں کے اندرمختلف خواہشیں سر ابھارتی ہیںاور عقلیں ان سے مانع ہوتی ہیں اورانہیں روکتی رہتی ہیں”

آپ ہی سے منقول ہے :

(للقلوب خواطرسوئ،والعقل یزجرمنھا) (٢)

”دلوںمیں برے خیالات آتے ہیں اور عقل ان سے روکتی رہتی ہے”

اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہشات کی بناء پر انسان کے نفس میں صرف برے خیالات،اوہام اور وسوسے جنم لیتے ہیں لیکن عقل کے پاس انہیں کنڑول کرنے نیز ان سے روکنے کا اختیار موجود ہے اور اس کی حیثیت حاکم و سلطان کی سی ہے۔ اسی لئے مولائے کائنات نے فرمایاہے:

(العقل الکامل قاھرللطبع السُّوئ)(٣)

”عقل کامل ،بری طبیعتوں پر غالب ہی رہتی ہے”

جسکا مطلب یہ ہوا کہ انسانی مزاج اور اسکا اخلاق، بے جا خواہشات کی بناء پر بگڑکرچاہے جتنی پستی میں چلاجائے تب بھی عقل کی حکومت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے اور عقل سلیم وکامل اپنے اندر ہر قسم کی بری طبیعت اور مزاج کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ اسلامی تربیت کا ایک اہم اصول ہے جسکے بارے میں ہم آئندہ تفصیل سے گفتگوکریں گے۔ 

(١)تحف العقول ص٩٦۔

(٢)غررالحکم ج٢ص١٢١۔

(٣)بحار الانوارج١٧ص١١٦۔

تبصرے
Loading...