خواتين کے بارے ميں تين قسم کي گفتگو اوراُن کے اثرات

الف: خواتين کي تعريف و ستائش کي گفتگو (1)

پہلي قسم کي گفتگو انقلاب ميں خواتين کے فعال کردار کي تمجيد و ستائش کے بارے ميں ہے۔ اسي طرح انقلاب کے بعد اور اسلامي تحريک کو پروان چڑھانے ميں خواتين کے موثر کردار کے بارے ميں بھي ہے کہ اگر انقلاب سے قبل اور انقلاب کے زمانے ميں خواتين اِس مبارزے اور تحريک ميں شرکت نہيں کرتيں تو يہ تحريک کبھي کامياب نہيں ہوتي۔ يا موجودہ زمانے ميں خواتين کے کردار کو بيان کرنا ہو تو ہم ديکھتے ہيں جيسا کہ ذمے دار افراد ہميں رپورٹ ديتے ہيں کہ جامعات ميں خواتين کي تعداد زيادہ ہوگئي ہے، خواتين بڑي بڑي ذمے داريوں کو قبول کر رہي ہيں يا وہ عوامي اجتماعات ميں اس طرح شرکت کرتي ہيں۔ يہ گفتگو کا ايک ايسا سلسلہ ہے کہ جس پر بحث ہوني چاہيے اور ہو بھي رہي ہے اور يہ بہتر بھي ہے ۔ يہ بحث و گفتگو نہ صرف يہ کہ ترغيب دينے والي بھي ہے بلکہ حقائق کو روشن بھي کرتي ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ يہ گفتگو اِس ميدان ميں اسلامي جمہوريہ کے موقف کو سامنے لاتي ہے ليکن خواتين کے مسائل کے مستقبل کيلئے بہت سودمند اور تاثير گزار نہيں ہے۔

ب: خواتين کے بارے ميں اسلام کي نظر کي وضاحت دوسري قسم کي بحث و گفتگو ، خواتين کے بارے ميں اسلام کي نظر کو بيان کرنے کے بارے ميں ہے۔ ايک جگہ ميں نے خواتين سے متعلق گفتگو کي، ميري بحث کا خلاصہ يہ تھا کہ اسلام بنيادي طور پر خواتين کو کس نگاہ و زاويے سے ديکھتا ہے۔ ميں نے کہا تھا کہ عورت تين مقامات پر اپنے وجود کو ثابت کر سکتي ہے۔ اُن ميں سے ايک انساني کمال کا ميدان ہے۔ اس بارے ميں اسلام کي نظر يہ ہے کہ ’’اِنّ المُسلمِينَ والمُسلماتِ والمومِنينَ و المُومنِاتِ والقَانِتِينَ وَالقاَنِتاتِ والصَّادِقِينَ والصَّادِقاتِ وَ الصَّابِرينَ والصَّابِراتِ والخَاشِعِينَ والخَاشَعَاتِ وَالمتَصَدِّقِينَ و المُتصَدِّقاتِ والصَّآئِمِينَ والصَّآئِمَاتِ وَالحَافِظِينَ فُرُوجَہُم وَالحَافِظَاتِ وَالذَّاکرِينَ اللّٰہَ کَثِيراً والذَّاکِراتِ‘‘ (مسلمان، مومن، صادق، صابر، خاشع، صدقہ دينے والے، روزہ دار، شرمگاہوں کي حفاظت کرنے والے اور خدا کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اورعورتيں)۔ يہاں خداوند عالم نے مرد اورعورت کي دس بنيادي صفات کو کسي فرق و تميز کے بغير دونوں کيلئے بيان کيا ہے۔ اس کے بعد خداوند عالم ارشادفرماتا ہے کہ ’’اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُم مَغفِرَۃً وَّ اَجراً عَظِيماً‘‘ 2 (اللہ نے ايسے مردوں اورخواتين کيلئے مغفرت اور اجر عظيم مہيا کيا ہے )۔ لہٰذا اِس ميدان ميں اسلام کي نظر کو معلوم کرنا اور اُسے بيان کرنا چاہيے۔ دوسرا ميدان کہ جس ميں عورت اپنے وجود کو ثابت کرسکتي ہے، وہ اجتماعي فعاليت کا ميدان ہے، خواہ وہ سياسي فعاليت ہو، اقتصادي ہو يا اجتماعي يا کوئي اور غرضيکہ عورت، معاشرے ميں وجود رکھتي ہو۔ لہٰذا اِس ميدان ميں بھي اسلام کي نظر کي وضاحت کرني چاہيے۔ خواتين کي فعاليت کا تيسرا ميدان؛ عائلي اور خانداني نظام زندگي ميں عورت کے ميدان سے عبارت ہے لہٰذا اس ميں بھي اسلام کي نظر کو واضح کرنے ضرورت ہے۔

ہمارے محققين و مقريرين ان تمام جہات ميں اسلام کي نظر بيان کررہے ہيں۔ ہم نے بھي کچھ مطالب کو ذکر کيا ہے اور دوسرے افراد بھي گفتگو کر رہے ہيں اور يہ بہت اچھي بات ہے۔ ہماري نظرميں يہ بحث و گفتگو، بہت مفيد اور اچھي ہے۔ يہ وہ مقام ہے کہ جہاں اسلامي نظريات اور مغربي دعووں کے درميان موازنہ ہونا چاہيے کہ يہ ديکھيں کہ اسلام اِن تين ميدانوں ميں خواتين کے کردار و فعاليت کو کس طرح بيان کرتا ہے اور اہل مغرب اِس بارے ميں کيا کہتے ہيں؟ اور حق بھي يہي ہے اور عدل و انصاف بھي اِسي بات کي تائيد کرتا ہے کہ ان تينوں ميدانوں ميں عورت اور معاشرے کيلئے اسلام کي نظر، دنيا ميں رائج تمام نظريات و گفتگو سے کئي مراتب بہتر، مفيد اور مضبوط و مستحکم ہے۔

پس آپ توجہ کيجئے کہ دوسري قسم کي گفتگو اُن مطالب سے عبارت ہے کہ جہاں مختلف شعبوں ميں اسلام کي نظر بيان کي جاتي ہے اور يہ اچھي بات ہے۔ اِن تمام کاموں کو بھي انجام پانا چاہيے اور يہ بالکل بجا ہيں۔ ممکن ہے اس جگہ مختلف ابہامات اور غير واضح امور موجود ہوں۔ چنانچہ ضروري ہے کہ افراد بيٹھيں، بحث کريں اور اپنے نظريے کو بيان کريں تو اُس وقت اُس گفتگو کو با آساني اور بہترين طريقے سے زير بحث لايا جاسکتا ہے جو گزشتہ کچھ عرصے سے فقہي حوالے سے ہمارے کانوں ميں پہنچ رہي ہے اور وہ يہ ہے کہ کيا خواتين قاضي بن سکتي ہيں اور کيا خواتين اجتماعي ، معاشرتي اور سياسي منصب کي حامل ہوسکتي ہيں؟

ج: معاشرتي اورگھريلو زندگي ميں خواتين کي مشکلات

تيسري قسم کي بحث وگفتگو ’’خواتين کي مشکلات‘‘ کے بارے ميں ہے کہ اِس بندئہ حقير کي نظر ميں اس مسئلے پر ہميں اپني فکر کو متمرکز کرنا چاہيے۔ چنانچہ اگر ہم نے اس مسئلے کا صحيح حل نہيں نکالا تو گزشتہ دونوں قسم کي گفتگو اور بحث، خواتين کے مسائل کے حل کے سلسلے ميں کسي کام نہيں آ سکيں گي۔ ديکھنا چاہيے کہ عورت کو معاشرے ميں کن مشکلات کا سامنا ہے؟ اور اس سے بھي اہم بات يہ کہ عورت اپني عائلي اور گھريلو  زندگي ميں کن مشکلوں سے دوچار ہے؟

کون سي گفتگو اہم ہے؟

آپ خواتين کو جو ’’حقوق نسواں اور اُن کے مسائل‘‘ کے ميدان ميں سرگرم عمل ہيں، اِس بات پر ہرگز قانع نہيں ہونا چاہيے کہ کوئي اِس سلسلے ميں يا ايک عورت کے فلاں عہدے کو لینے يا نہ لينے يا ديگر مسائل ميں اسلام کي نظر کو بيان کرنے کيلئے کتاب لکھے۔ لہٰذا اِن چيزوں پر قانع ہوکر اپني فعاليت کو متوقف نہيں کرنا چاہيے بلکہ براہ راست خواتين کي مشکلات کے حل کيلئے اقدامات کرنے چاہئيں۔

حوالہ جات:

١ اکتوبر ١٩٩٤ ميں نرسوں کے وفد سے خطاب

2 سورئہ احزاب / ٣٥

کتاب کا نام عورت ، گوہر ہستي

تحریر حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ

ترجمہ سيد صادق رضا تقوي

تبصرے
Loading...