خواتين پرمغرب کا ظلم و ستم اور اسلام کي خدمات ( دوسرا حصّہ)

– چوتھي خدمت،حضرت زہرا کي سيرت، اسلام ميں خواتين کي سياسي اوراجتماعي کردار پر واضح ثبوت

حضرت زہرا عليھا السلام کي سيرت اور آپ کا اسوہ ہونا خواہ آپ کے بچپنے کا زمانہ ہو يا ہجرت پيغمبر (ص) کے بعد مدينے ميں آپ کي اجتماعي مصروفيات کا زمانہ ہو،آپ اُن تمام حالات و واقعات ميں کہ جب آپ کے والد گرامي تمام سياسي اوراجتماعي واقعات و حوادث کا مرکز تھے، بہ نفس نفيس موجود تھيں- يہ سب اسلامي نظام ميں ايک عورت کے فعال اورموثر اجتماعي کردار کي عکاسي کرتے ہيں- البتہ حضرت زہرا عليھا السلام ان سب فضائل ميں سب سے بلند ترين مرتبے پر فائز ہيں- صدراسلام ميں اور بھي بہت سي نامور خواتين تھيں جو اپني معرفت اور عقل و علم کے لحاظ سے ايک خاص مقام کي حامل تھيں اور زندگي کے مختلف شعبوں سميت حتيٰ ميدان جنگ ميں شرکت کرتي تھيں-  کچھ خواتين تو اپني شجاعت وشہامت کے ساتھ ميدان جنگ ميں جاکر تلوار بھي چلاتي تھيں- البتہ اسلام نے خواتين پر ان سب امور کو واجب نہيں کيا ہے اوراُن کے دوش سے يہ بار اٹھاليا ہے چونکہ يہ سب امور خواتين کي طبعيت و مزاج، جسماني ترکيب و ساخت اور اُن کے احساسات سے ميل نہيں کھاتے-

2- پانچويں خدمت،عورت، گھر ميں ايک پھول ہے!

اسلامي تعليمات کي روشني ميں مرد اِس بات کا پابند ہے کہ وہ عورت سے ايک پھول کي مانند سلوک کرے- حديث بنوي (ص) ميں ہے کہ ’’اَلمَرآَۃُ رَيحَانَۃ‘‘ عو رت ايک پھول ہے، يہ حقيقت سياسي، اجتماعي اور تحصيل علم کے شعبے سے مربوط نہيں ہے بلکہ يہ گھر ميں ايک عورت کے حقيقي کردار کي عکاسي کرتي ہے- ’’اَلمَرآَۃ ُ رَ يحَا نَۃ  وَ لَيسَت بِقَھرِمَانَۃ‘ ‘  (عورت ايک پھول ہے کوئي طاقتور انسان يا پہلوان نہيں ہے)- يہ خطا بين نگاہيں جو يہ گمان کرتي ہيں کہ عورت، گھريلو کام کاج کرنے کي پابند ہے، پيغمبر اکرم (ص) نے اپنے اس بيان کے ذريعے ان تمام غلط اور باطل فکر و خيال کو يکسر نظرانداز کر ديا ہے-

عورت، ايک پھول کي مانند ہے کہ جس کي ہر طرح سے حفاظت کرني چاہيے- اس جسمي و روحي لطافت و نرمي والے موجود کو اِن نگاہوں سے ديکھنا چاہيے ، يہ ہے اسلام کي نظر – بالخصوص اِس حديث اور بالعموم تمام اسلامي تعليمات کي روشني ميں خواتين کي تمام زنانہ صفات و خصوصيات، احساسات اور اميد و آرزووں کي حفاظت کي گئي ہے- اس پر کوئي ايسي چيز تھونپي نہيں گئي ہے جو اُس کي زنانہ فطرت، نسوانہ عادات و صفات اور ايک پھول کي مانند اُس کے نرم و لطيف احساسات اور مزاج سے ميل نہيں رکھتي ہو اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے ايک عورت اورانسان ہونے کے باوجود اُس سے يہ مطلوب نہيں ہے کہ وہ مرد کي طرح سوچے،اس کي طرح کام اورجد و جہد کرے- ليکن اِس کے ساتھ ساتھ علم، معرفت، تقويٰ اور سياست کے ميدان کي راہ اس پر کھلي ہے، کسب ِعلم سميت سياسي اوراجتماعي ميدانوں ميں ترقي کرنے کيلئے اُسے شوق بھي دلايا گيا ہے- اب مرد سے يہ کہا گيا ہے کہ اُسے عورت سے گھر ميں زبردستي کام کاج کرانے، اپني بات تھونپنے، زيادہ روي کرنے،جاہلانہ عادات واطوار کے ذريعے اپنے مرد (اور گھر کے سсرست) ہونے کا لوہا منوانے اورغير قانوني (غير اسلامي) ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کا کوئي حق نہيں ہے- يہ ہے اسلام کي نگاہ-

تبصرے
Loading...