خطبۂ غدیر؛پانچوان حصہ،امت پر مسئلہ امامت پر توجہ دینے کی تاکید

حوزہ نیوز ایجنسیl

امت پر مسئلہ امامت پر توجہ دینے کی تاکید

(1)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّما أَکْمَلَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ دینَکُمْ بِإمامَتِهِ. فَمَنْ لَمْ‏یأْتَمَّ بِهِ وَبِمَنْ یقُومُ مَقامَهُ مِنْ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ إلی یوْمِ الْقِیامَةِ وَالْعَرْضِ عَلَی اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ فَأُولئِکَ الَّذینَ حَبِطَتْ أَعْمالُهُمْ فِی الدُّنْیا والاْآخِرَةِ وَفِی النّارِ هُمْ خالِدُونَ، «لا یخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذابُ وَلا هُمْ ینْظَرُونَ».

(1)ایہا الناس !اللہ نے دین کی تکمیل علیؑ کی امامت سے کی ہے ۔لہٰذا جو علیؑ اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا ۔اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال بر باد ہو جا ئیں گے وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کو ئی تخفیف نہ ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جا ئے گی ۔

(2)مَعاشِرَ النّاسِ، هذا عَلِی، أَنْصَرُکُمْ لی وَأَحَقُّکُمْ بی‌وَأَقْرَبُکُمْ إلَی وَأَعَزُّکُمْ عَلَی، وَاللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنَا عَنْهُ راضِیانِ. وَما نَزَلَتْ آیةُ رِضی فِی الْقُرْآنِ إلاّ فیهِ، وَلا خاطَبَ اللّه‏ُ الَّذینَ آمَنُوا إلاّ بَدَأَ بِهِ، وَلا نَزَلَتْ آیةُ مَدْحٍ فِی الْقُرآنِ إلاّ فیهِ، وَلا شَهِدَ اللّه‏ُ بِالْجَنَّةِ فی «هَلْ أَتی عَلَی الاِْنْسانِ» إلاّ لَهُ، وَلا أَنْزَلَـها فی سِواهُ وَلا مَدَحَ بِهـا غَیرَهُ.

(2)ایہا الناس ! یہ علیؑ ہے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کر نے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ہے ۔اللہ اور میں دونوں اس سے را ضی ہیں ۔قرآن کریم میں جو بہی رضا کی آیت ہے وہ اسی کے با رے میں ہے اور جہاں بہی یا ایہا الذین آ منوا کہا گیا ہے اس کا پہلا مخاطب یہی ہے قرآن میں ہر آیت مدح اسی کے با رے میں ہے ۔ سورہ ہل اتیٰ میں جنت کی شہا دت صرف اسی کے حق میں دی گئی ہے اور یہ سورہ اس کے علا وہ کسی غیر کی مدح میں نا زل نہیں ہوا ہے ۔

(3)مَعاشِرَ النّاسِ، هُوَ ناصِرُ دینِ اللّه‏ِ وَالْمُجادِلُ عَنْ رَسُولِ اللّه‏ِ، وَهُوَ التَّقِی النَّقِی الْهادِی الْمَهْدِی. نَبِیکُمْ خَیرُ نَبِی وَوَصِیکُمْ خَیرُ وَصِی وَبَنُوهُ خَیرُ الاْءَوْصِیاءِ.

(3)ایہا الناس ! یہ دین خدا کا مدد گار ، رسول خدا (ص)سے دفاع کر نے والا ، متقی ، پا کیزہ صفت ، ہا دی اور مہدی ہے ۔تمہارا نبی سب سے بہترین نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ہے اور اس کی اولاد بہترین او صیاء ہیں ۔

(4)مَعـاشِرَ النّـاسِ، ذُرِّیـةُ کُلُّ نَبِـی مِنْ صُلْـبِهِ، وَذُرِّیتـی مِنْ صُلْبِ أمیرِالْمُؤْمِنینَ عَلِی.

(4)ایہا الناس !ہر نبی کی ذریت اس کے صلب سے ہو تی ہے اور میری ذریت علیؑ کے صلب سے ہے

(5)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ إبْلیسَ أَخْرَجَ آدَمَ مِنَ الْجَنَّةِ بِالْحَسَدِ، فَلا تَحْسُدُوهُ فَتَحْبِطَ أَعْمالُکُمْ وَتَزِلَّ أَقْدامُکُمْ، فَإنَّ آدَمَ أُهْبِطَ إلَی الاْءَرْضِ بِخَطیئَةٍ واحِدَةٍ، وَهُوَ صَفْوَةُ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ، وَکَیفَ بِکُمْ وَأَنْتُمْ أَنْتُمْ وَمِنْکُمْ أَعْداءُ اللّه‏ِ.

(5)ایہا الناس ! ابلیس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوادیا لہٰذا خبر دار تم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمہارے اعمال برباد ہو جا ئیں ،اور تمہا رے قد موں میں لغزش پیدا ہو جا ئے ،آدم صفی اللہ ہو نے کے با وجود ایک ترک او لیٰ پر زمین میں بہیج دئے گئے تو تم کیا ہو اور تمہاری کیا حقیقت ہے ۔تم میں دشمنان خدا بہی پا ئے جا تے ہیں۔

(6)ألا وَإنَّهُ لا یبْغِضُ عَلِیا إلاّ شَقِی، وَلا یوالی عَلِیا إلاّ تَقِی، وَلا یؤمِنُ بِهِ إلاّ مُؤمِنٌ مُخْلِصٌ. وَفی عَلِی ـ وَاللّه‏ِ ـ نَزَلَتْ سُورَةُ الْعَصْرِ: «بِسْمِ اللّه‏ِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، وَالْعَصْرِ، إنَّ الاْءنْسانَ لَفی خُسْرٍ» إلاّ عَلِی الَّذی آمَنَ وَرَضِی بِالْحَقِّ وَالصَّبْرِ.

(6)یاد رکھو علی کا دشمن صرف شقی ہو گا اور علی کا دوست صرف تقی ہو گا اس پر ایمان رکھنے والاصرف مو من مخلص ہی ہو سکتا ہے اور خدا کی قسم علیؑ کے با رے میںہی سورہ عصر نا زل ہوا ہے ۔ ”بنام خدائے رحمان و رحیم ۔قسم ہے عصر کی ،بیشک انسان خسارہ میں ہے “مگر علیؑ جو ایمان لا ئے اور حق اور صبر پر راضی ہو ئے۔

(7)مَعاشِرَ النّاسِ، قَدْ اسْتَشْهَدْتُ اللّه‏َ وَبَلَّغْتُکُمْ رِسالَتی وَما عَلَی الرَّسُولِ إلاَّ الْبَلاغُ الْمُبینُ.

(7)ایہا الناس !میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

(8)مَعاشِرَ النّاسِ، «اتَّقُوا اللّه‏َ حَقَّ تُقاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إلاّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ».

(8)ایہا الناس !اللہ سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ہے اور خبر دار !اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ ہو جاؤ۔

تبصرے
Loading...