حکومت امام زمانه(عج)

ادیان و مکاتب کے قوانین جامعہ میں اس وقت اجرا ہو سکتے ہیں جب حکومت اس کی پشت پناہی کرے اس لئے کہ ہر گروہ حکومت کا طالب ہے تاکہ اپنے مقاصد کا اجرا کر سکے ،اسلام بھی جب کہ تمام آسمانی آئین میں بالا تر ہے ،اسلامی حکومت کا خواہاں رہا ہے حکومت حق کا وجود اورا س کی حفاظت اپناسب سے بڑا فریضہ جانتا ہے ۔پیغمبر اسلام  ﷺ نے اپنی تمام کوشش اسلامی حکومت کی تشکیل میں صرف کر دی اور شہر مدینہ میں اس کی بنیاد ڈالی ،لیکن آنحضرت  کی وفات کے بعد،اگر چہ معصومین (ع) و علماء حکومت اسلامی کی آرزو رکھتے تھے معدودہ چندکے علاوہ ، حکومت الٰہی نہیں تھی اور حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور تک اکثر باطل حکومتیں ہوںگی۔

جو روایات پیغمبر  و ائمہ (علیہم السلام )سے ہم تک پہنچی ہیں حکومتوں کا عام نقشہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے قیام سے قبل بیانکیا گیا ہے ، ہم ان چند موارد کی طرف اشار ہ کریں گے۔

الف)حکومتوں کا ظلم

ظہور سے پہلے من جملہ مسائل میں ایک مسئلہ جو انسان کی اذیت کا باعث ہوگا ،وہ حکومتوں کی طرف سے لوگوں پر ہونے والے ظلم و ستم ہیں ،رسول خدا  ﷺاس سلسلے میں فرماتے ہیں :کہ زمین ظلم و ستم سے بھر چکی ہوگی حدیہ ہے کہ ہر گھر میں خوف ودہشت کی حکمرانی ہوگی ۔

حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں : کہ زمین ظلم و استبداد سے پر ہوگی یہاں تک کہ خوف و اندوہ ہر گھر میں داخل ہوچکاہوگا ۔ امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں : کہ حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) خوف و دہشت کے دور میں ظہور کریں گے ۔

یہ خوف و ہراس وہی ہے جو اکثر ستمگرو خود سر حاکموں سے وجود میں آتا ہے ؛ اس لئے کہ آنحضرت (ع) کے ظہور سے پہلے ،ظالم دنیا کے حاکم ہو ں گے۔

امام محمد باقر ((علیہ السلام) )فرماتے ہیں : کہ مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) اس وقت قیام کریں گے جب جامعہ کی رہبری ستمگروں کے ہاتھ میں ہو گی ۔ ابن عمر کہتے ہیں !کہ غیر تمند ذی حیثیت و صاحب ثروت انسان (آخر زمانہ) میں اس شکنجے اور اندوہ سے جو حاکموں سے پہنچیں گے مرنے کی آرزوکرےگا۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ رسول خدا  (ص) کے ماننے والے صرف اجنبی حکومتوں سے رنجورنہیں ہوں گے بلکہ اپنی خود مختار ظالم حکومت سے بھی انھیں تکلیف ہوگی اس درجہ کہ زمین اپنی تمام وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو جائے گی ، اور آزادی کے احساس کے بجائے خود کو قید خانہ میں محسوس کریں گے جیسا کہ فی الحال ایران کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک و مسلمانوں کے ساتھ اچھا بر تاوٴ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اجنبی بنے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں روایات میں اس طرح آیا ہے :

رسول خدا  ﷺ فرماتے ہیں : کہ آخر زمانہ میں شدید مصیبت ،کہ اس سے سخت ترین مصیبت سنی نہ ہو گی۔اسلامی حُکاّمکی طرف سے میری امت پر آئے گی ،اس طرح سے کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ ہو جائے گی ،اور زمین ظلم وستم سے لبریز ہو گی ، ایسی کہ مومن ظلم سے چھٹکارے کے لئے پناہ کا طا لب ہو گا لیکن کوئی جائے پناہ نہ ہوگی ۔

بعض روایتوں میں اپنے رہبروں کے توسط مسلمانوں کے ابتلائے کی تصریح ہوتی ہے ان ظالم حکام کے پیچھے ایک مصلح کل کے ظہور کی نوید دی گئی ہے ان روایات میں ، تین قسم کی حکومت کا ،جو رسول خدا  کے بعد قائم ہوتی ہے ذکر آیا ہے ۔یہ تین قسم کی حکوتیں ہیں :خلافت ،امارت و ملوک ،اس کے بعد جابر حاکم ہوں گے ، رسول خدا  (ص) فرماتے ہیں :کہ میرے بعد خلفاء ہوں گے خلفاء کے بعد امراء اور امراء کے بعدبادشاہ ان کے بعد جابر و ستمگر حاکم ہوں گے پھر حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے ۔

ب)حکومتوں کی تشکیل

 لوگ اس وقت عیش و عشرت کی زندگی گذار سکتے ہیں جب حکومت کا کار گذار با شعور و نیک ہو لیکن اگر غیر مناسب افراد لوگوں کے حاکم ہو جائیں گے تو فطری بات ہے کہ انسان رنج و الم میں مبتلاء ہوگا بالکل وہی صورت حال ہو گی جو حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ)کے ظہور سے قبل کے زمانے میں حکومتیں خائن اور فاسق و فاجر ستمگر کے ہاتھ میں ہوںگی ۔

ج)حکومتوں میں عورتوں کا نفوذ

آخر زمانہ سے متعلق حکومتوں کے مسائل میں ایک مسئلہ ،عورتوں کا تسلط اور ان کا نفوذ ہے

یاوہ ڈاریکٹ لوگوں کی حاکم ہوں گی (جیسا کہ بعض ممالک میں عورتیں حاکم ہیں)یا حکام ان کے ماتحت ہوں گے اس مطلب میں ناگوار حالات کی عکاسی ہے ، حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: کہ ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ فاسد و زنا کار لوگ ناز و نعمت سے بہرہ مند ہوں گے اور پست و ذلیل افراد پوسٹ و مقام حاصل کریں گے اور انصاف پرور افراد ناتواںو کمزور ہوں گے پوچھا گیا کہ یہ دور کب آئے گا؟ تو امام (علیہ السلام)نے فرمایا: ”ایسا اس وقت ہوگا جبعورتیں اور کنیزیں لوگوں کے امور پر مسلط ہوںاور بچے حاکم ہو جائیں ۔“

د)بچوں کی فرمانروائی

حاکم کو تجربہ کا ر اور مدیر ہونا چاہئے تاکہ لوگ سکون و اطمینان سے زندگی گذار سکیں اگر ان کے بجائے بچے یا کوتاہ نظر، امور کی ذمہ داری لے لیں تو رونما ہونے والے فتنہ سے خدا وندا عالم سے پناہ مانگنی چاہئے ۔

اس سلسلے میں دو روایت کے ذکر پر اکتفاء کرتے ہیں :رسول خدا  (ص) نے فرمایا:۷۰ ویں سال کے آغاز اور بچوںکی حکومت سے خدا کی پناہ مانگنی چاہئے۔ سعید بن مسیب کہتے ہیں :کہ ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا جس کی ابتداء بچوں کی بازی ہے۔

ھ)حکومت کی نا پایداری

 وہ حکومت اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت پرقادر ہے جو سیاسی دوا م رکھتی ہو اس لئے کہ اگر تغییر پذیر ہو جائے تو بڑے کاموں کے انجام دینے پر قادر نہ ہوگی ۔

آخر زمانہ میں حکومتیں پایدار نہیں ہیں کھبی ایسا بھی ہوگا کہ صبح کو حکومت تشکیل پائی تو غروب کے وقت زوال پذیر ہوگئی ۔ اس سلسلے میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : کہ تم کیسے ہوگے جب تم لوگ کسی امام ہادی اور علم و دانش کے بغیر زندگی گذار رہے ہو گے اور ایک دوسرے سے نفرت و بیزاری کے طالب ہو گے ؟ اور یہ اس وقت ہوگا جب تم آزمائے جاوٴ اور تمہارے اچھے بُرے لوگو ں کی پہچان ہو جائے اور خوب اُبال آجائے اس وقت جب تلواریںکبھی غلاف میںتو کبھی باہر ہو ں گی ۔جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہوں ایک حکومت دن کی ابتداء میں تشکیل پائے گی اور آخر روز میں زوال پذیر ہوجائے گی ۔ (گر جائے گی )

و)  حکومتیں ملک کوکنٹرولکرنے سے بے بس و مجبور

امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور سے قبل ظا لم حکومتیں ناتواں ہو جائیں گی اور یہ حضرت مہدی (عجل اللہتعالی فرجہ) کی عالمی حکومت کے قیام کا مقدمہ ہو گا ۔

حضرت امام سجاد (علیہ السلام) آیہ شریفہ

 

تبصرے
Loading...