حضرت فاطمہ زہراء(س) کى مظلومانہ شہادت

مقدمه

قال رسول الله (ص) فاطمة بضعة منّی من آذاها فقد آذانی—(1)

ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفٰی(ص) نےفرمایا :”فاطمہ میرا پارۂ جگر ہے جو اس کو اذیت پہنچائے گا وہ میری اذیت کا باعث بنے گا۔ 

گزشتہ چند سالوں سے، ایام فاطمیہ خصوصا فاطمیہ دوم کے موقع پراور بالخصوص حضرت صدیقہ طاہرہ(س) کى شہادت کے روز یعنی 3/جمادی الثانیہ کے دن ہمارے ملک میں ایک خاص ماحول ہوتا ہے، دوکانیں بند ہوتی ہیں، ماتمی دستہ سڑکوں پرنوحہ خوانی و سینہ زنی کرکے ،جگر گوشہ رسول(ص)، زوجہ علی مرتضیٰ (ع) (2) اورمادر ائمہ(ع) کا سوگ مناتے ہیں۔ 

وہ خاتون جس کے دروازے پر کھڑے ہو کر پیغمبر اسلام(ص) بلند ا ٓواز سے فرماتے تھے: “السلام علیکم یا اھل بیت النبوة۔۔۔” (3) اے اہل بیت نبوت تم پر سلام ہو 

اس طرح، اپنےبعد ا ٓنے والوں کے لئے اتمام حجت کر رہے تھے کہ جن اہل بیت کے متعلق میں بارھا تاکىد کرتا رہاھوں وہ یہی افراد ہیں کہ جن میں حضرت زہراء(س) کو مرکزیت حاصل ہے لیکن ابھی غروب خورشید نبوت کو چند روز بھی نہ ہوئے تھے کہ ایک دوسرا عظیم سانحہ عالم اسلام میں رونما ہواجس کى وجہ سے حضرت زہرا(س) جوانی کے عالم میں (4) ہی، بدطینت افراد کے مظالم کى تاب نہ لا کراس دنیا سے گزرگئیں جس کے بعد میدان جنگ کے شہسوار،حضرت علی(ع) کى کمر ٹوٹ گئی۔ 

جس وقت ا ٓپ(ع) نے زہراء مرضیہ کےبدن مطہر کو رات کى تاریکى میں مخفیانہ طور پر سپرد لحد کیا (5) تو غم و اندوہ سے ا ٓپ کا دل بھر ا ٓیا، مولائے متقیان،خداوند کى بارگاہ میں نماز کےلئے کھڑے ہوتے تھے تو ا ٓواز دیتےتھے: خدایا ! خاندان نبوت کى کیا یہ ا ٓخری مظلومیت تھی؟ 

افسوس صد افسوس ایسا نہیں تھا بلکہ جنگ صفین، جنگ نہروان اور جنگ جمل جیسے واقعات،حضرت امام حسن(ع) کى مظلومیت اور امام حسین(ع) اور ا ٓپ(ع) کے اولاد و اصحاب کى شہادت، الغرض تمام ائمہ(ع) کى مظلومیت، اسی مظلومیت کى ایک کڑی تھی۔ لیکن ظلم بالائے ظلم تو یہ ہے کہ کسی مظلوم پر ہونے والے مظالم کا انکار کیا جائے۔ 

ایک اور بڑاحادثہ جو رونما ہونے والا تھا،وہ یہ تھا کہ کچھ لوگ حضرت زہراء(س) کى شہادت اور مظلومیت کو مورد شک و تردید قرار دے کر ا ٓپ(س) پر ہونے والے ظلم وستم کا انکار کرنا چاہتے تھے۔ 

لیکن مراجع کرام منجملہ حضرت ا ٓیة اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانی(مد طلہ) کى بیداری نے اس خطرناک منصوبہ کو خاک میں ملا دیا، اور روز شہادت حضرت زہراء(س) کو عاشوراء قرار دے کر لوگوں کو عزاداری و مجالس عزا برپا کرنے کى دعوت دے کر اس بات کا اعلان کیا کہ اگر ہم اس زمانےمیں نہیں تھے اور اہلبیت(ع) پرہونے والے مظالم کا دفاع نہیں کر سکے تو ا ٓج عزاداری، سینہ زنی اور جلوس عزا نکال کر، حضرت زہراء(س) کى مظلومیت کو فراموش نہیں ہونےدیں گے۔ 

حضرت ا ٓیة اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانی(مد طلہ) کئی سالوں سے حضرت صدیقہ کبری فاطمہ زہرا(س) کى شہادت کى مناسبت پر،لوگوں کو اس روح فرسا مصیبت پر عزاداری و سوگواری کى ترغیب دلانے کے لئے پیغام صادر فرماتے تھے ؛جن کو ہم یکجا کرکے محبان و دوستداران عصمت و طہارت کى خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ 

امید ہے کہ ہماری یہ ناچیز کوشش درگاہ احدیت میں مقبول ہو اور مظلومہ ٔجہان اور ان کے فرزند دلبند حضرت ولی عصر(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کى خوشنودی کا باعث ہو

تبصرے
Loading...