حضرت علی(ع) کی مادر گرامی حضرت فاطمہ بنت اسد تین دن تک اللہ کے گھر میں اللہ کی مہمان رہیں

حضرت علی (ع) کی ولادت کا وقت جب قریب آیا تو فاطمہ بنت اسد کعبہ کے پاس تشریف لائیں اور اپنے جسم کو خانہ کعبہ کی دیوار سے مس کر تے ہوئے فرمایا: پروردگارا ! میں تجھ پر، تیرے نبیوں پر، تیری طرف سے نازل شدہ کتابوں پر اور اس مکان کی تعمیر کرنے والے، اپنے جد ابراھیم (ع) کے کلام پر راسخ ایمان رکھتی ہوں تو میری مشکل کو مشکلکشا کے صدقہ میں حل فرما۔ خانہ کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار ، شگافتہ ہوئی، فاطمہ بنت اسد کعبہ میں داخل ہوئیں اور تین دن تک اللہ کے گھر میں اللہ کی مہمان رہیں . 

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے حضرت کا نام  اللہ کے نام پر علی رکھا ۔ حضرت ابو طالب و فاطمہ بنت اسد نے پیغمبر اسلام  (ص) سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ص)ہم نے ہاتف غیبی سے یہی نام سنا تھا۔

 حضرت علی (ع) کے مشہور القاب  امیر المومنین ، مرتضی، اسد اللہ، ید اللہ، نفس اللہ، حیدر، کرار، نفس رسول(ص) اور ساقی کوثر ہیں۔

حضرت کی کنیت ابو الحسن و ابو تراب ہے۔

حضرت علی (ع) ھاشمی خاندان کے وہ پہلے فرزند ہیں جن کے والد اور و الده دونوں ھاشمی ہیں ۔ آپ کے والد ابو طالب بن عبد المطلب بن ھاشم ہیں اور ماں فاطمہ بنت اسد بن ھاشم ہیں ۔  

ھاشمی خاندان قبیلہ قریش میں اور قریش تمام عربوں میں اخلاقی فضائل کے لحاظ سے مشہور و معروف تھے۔ 

جواں مردی ، دلیری ، شجاعت اور بہت سے فضائل بنی ھاشم سے مخصوص تھے اور یہ تمام فضائل حضرت علی (ع) کی ذات مبارک میں جمع ہوگئے تھے ۔ 

حضرت علی (ع) کی ولادت کا وقت جب قریب آیا تو فاطمہ بنت اسد کعبہ کے پاس تشریف لائیں اور اپنے جسم کو خانہ کعبہ کی دیوار سے مس کر کے عرض کیا: پروردگارا ! میں تجھ پر، تیرے نبیوں پر، تیری طرف سے نازل شدہ کتابوں پر اور اس مکان کی تعمیر کرنے والے، اپنے جد ابراھیم (ع) کے کلام پر راسخ ایمان رکھتی ہوں۔

پروردگارا ! تجھے اس ذات کے احترام کا واسطہ جس نے اس مکان مقدس کی تعمیر کی اور اس بچہ کے حق کا واسطہ جو میرے شکم میں ہے، اس کی ولادت کو میرے لئے آسان فرما ۔ 

ابھی دعا کوایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا کہ خانہ کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار ، عباس بن عبد المطلب اور یزید بن تعف کی نظروں کے سامنے شگافتہ ہوئی، فاطمہ بنت اسد کعبہ میں داخل ہوئیں اور دیوار دوباره مل گئی ۔ فاطمہ بنت اسد تین دن تک اللہ کے گھر میں اللہ کی مھمان رہیں اور تیرہ رجب سن 30/ عام الفیل کو حضرت علی کی ولادت ہوئی ۔ ولادت کے بعد جب فاطمہ بنت اسد نے کعبہ سے باہر آنا چاہا تو دیوار دو بارہ شگافتہ ہوئی، آپ کعبہ سے باہر تشریف لائیں اور فرمایا :میں نے غیب سے یہ پیغام سنا ہے کہ اس بچے کانام  علی  رکھنا۔ 

حضرت علی (ع) تین سال کی عمر تک اپنے والدین کے پاس  رہے اور اس کے بعد پیغمبر اسلام (ص) کے پاس آگئے۔ کیونکہ جب آپ تین سال کے تھےاس وقت  مکہ میں بھت سخت قحط پڑا ۔جس کی وجہ سے  رسول اللہ (ص) کے چچا ابو طالب کو اقتصادی مشکل کابہت سخت سامنا کرنا پڑا ۔ رسول اللہ (ص) نے اپنے دوسرے  چچا عباس سے مشورہ کرنے کے بعد یہ طے کیا کہ ہم میں سے ہر ایک، ابو طالب کے ایک ایک بچے کی کفالت اپنے ذمہ لے لے تاکہ ان کی مشکل آسان ہو جائے ۔ اس طرح عباس نے جعفر اور رسول اللہ (ص) نے علی (ع) کی کفالت اپنے ذمہ لے لی ۔ 

حضرت علی (ع) مکمل طور پر پیغمبر اکرم (ص) کی تربیت اورکفالت میں آگئے اور حضرت علی علیہ السّلام کی پرورش براہِ راست حضرت محمد مصطفےٰ(ص) کے زیر نظر ہونے لگی ۔ آپ نے انتہائی محبت اور توجہ سے آپنا پورا وقت، اس چھوٹے بھائی کی علمی اورا خلاقی تربیت میں صرف کیا.  کچھ تو حضرت علی (ع) کے ذاتی جوہر اور پھراس پر رسول جیسے بلند مرتبہ مربیّ کافیض  تربیت ، چنانچہ علی علیہ السّلام دس برس کے سن میں ہی اتنی بلندی پر پہنچ گئے کہ جب پیغمبر اسلام (ص) نے رسالت کا دعوی کیا، تو آپ نے ان کی تصدیق فرمائی ۔ آپ ہمیشہ رسول اللہ (ص) کے ساتھ رہتے تھے،  یہاں تک کہ جب پیغمبر اکرم (ص) شھر سے باہر، کوہ و بیابان کی طرف جاتے تھے تو آپ کو آپنے ساتھ لے جاتے تھے  پیغمبر اسلام(ص) نے اپنی زندگی ہی میں حضرت علی (ع) کو اپنا وصی ، وزیر جانشین اور خلیفہ مقرر کیا اور امت کو ہدایت کی کہ وہ میرے بعد میرےبھائی ، میرے وزیر  ، میرے جانشین اور میرے خلیفہ کی اسی طرح اطاعت کریں جیسے میری اطاعت کرتے ہیں ۔ پیغمبر اسلام (ص)نے حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر غدیر خم کے مقام پر اللہ تعالی کے حکم سےدوٹوک الفاظ میں اپنے اصحاب اور امت کی رہنمائی فرماتے ہوئے فرمایا: جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے علی(ع) مولا ہیں، خدا وندا ! جو علی کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ اور جو علی (ع)سے دشمنی رکھے تو اس سے دشمنی رکھ ۔ 

تبصرے
Loading...