جوش،جذبہ اور اخلاص کوزندہ رہناچاہیے۔

*◼️جوش، جذبہ اور اخلاص کو زندہ رکھنا چاہئے!◼️*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماہ عزا ،اربوں عزاداروں کو اپنے پیشوا و رہبر حسین ؑابن علی ؑکی زندہ جاوید یاد کے ذریعے حق و حقیقت سے ہمکنار کرنے کے لئے ایک بار پھر آگیا ہے۔
محرم، حسین ؑ اور حسینیوں کی زندگی کا مہینہ ہونے کے ناطے کائنات کے سارے حسینی اس ماہ اور اس کے ایک ایک لمحے کو عزیز گردانتے ہیں۔

کہا جا سکتا ہے کہ یہ محرم ، روز وشب کے محدودے میں تیس منزلوں پر مشتمل ایک خدائی راستہ ہے ، ہم اس راستے کے نقطہ آغاز پر کھڑے ہیں اور ہم میں سے ہر کسی کو اس راستے سے گزر کے جانا ہے۔ یہاں درمیان راہ بے شمار نعمتیں بکھری پڑی ہیں جبکہ اس کے انتہائی نقطے پر لقائے خدا جیسی نعمت ہم سے بغل گیر ہونے کے لیے آمادہ ہے کہ جو سب نعمتوں سے قیمتی اور باارزش ہے۔

یہ طے ہے کہ جہان رنگ و بو میں ہر شخص اپنی کوشش کے مطابق کسی چیز کا مالک بنتا ہے لہٰذا اس قاعدے کے تحت اس ماہ کی نعمتوں سے بھی ہر شخص اپنی استطاعت اور ظرفیت کے مطابق بہرہ مند ہوگا۔ عاقلانہ نہیں کہ کوئی کسی خزانے سے گزرے اور فقط کم اہمیت اور کم قیمت اشیاء کو ہمراہ اٹھالے جبکہ قیمتی اور بااہمیت اشیاء سے صرف نظر کرے۔۔۔

آنسو، آہیں ، فریادیں، مجلسیں جلوس، تعزیے اور تبرک اظہار عقیدت کے مختلف روپ ہیں ان میں جوش ، جذبہ اور اخلاص کا نکھار رہنا لازم ہے کیونکہ جو شخص حسین ؑ کے لیے اشک بہا سکتا ہے، آہ بھر سکتا ہے، فریاد کر سکتا ہے، مجلس و جلوس برپا کر سکتا ہے، تعزیہ و تبرک کا اہتمام کر سکتا ہے وہی حسین ؑ کے فرمان پر عمل بھی کرسکتا ہے، وہی لقائے خدا کے لیے قدم اٹھا سکتا ہے، وہی قربانی بھی دے سکتا ہے مگر وہ جو خرچ اور انفاق اپنی جگہ ، آسانی سے فقط ایک آنسو نہیں بہاسکتا وہ جان کی قربانی کہاں دے سکتا ہے۔۔۔؟
*سخن علم وعمل:*

*بشکریہ سہ ماہی ترجمان شمارہ 5/سال 1433*

تبصرے
Loading...