جوانوں کو گمراہي سے کيسے بچائيں؟

موجودہ دور کي جديد ٹيکنالوجي سے اس وقت ہر کوئي مستفيد ہو رہا ہے – بعض لوگوں پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہيں جبکہ بعض پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہيں -آج کي دنيا ميں ٹي وي، ريڈيو، انٹرنٹ، ويب سائٹيں انساني زندگي کا حصہ بن چکي ہيں ممکن نہيں ہے کہ انسان ان سے بطور کلي منسلک ہو جائے اور اپنے آپ کو دور کر لے ايسے ميں والدين يا گھر کے ذمہ دار انسانوں کا فريضہ يہ ہے کہ وہ بچوں، نوجوانوں اور جوانوں کو ايسي تربيت کريں کہ وہ خود بخود ان چيزوں سے دوري اختيار کريں جو ان کے ديني عقائد کي عمارت کو منہدم کر ديں يا اس ميں دراڑ ڈال ديں- ٹيليويژن کي دنيا ہو يا انٹرنٹ کي دنيا سب ميں دور حاضر کے ميڈيا کا ايک ہي ہدف ہے اور وہ يہ کہ نسل جوان کو دين سے دور کيا جائے-

جس طرح لوگوں کو جسماني لحاظ سے سالم اور پاک رکھنے کيلئے کئي ايک پيشگي اقدامات کي ضرورت ہوتي ہے اسي طرح ان کو فکري اور اعتقادي آلودگيوں سے پاکسازي اور محفوظ رکھنے کيلئے بھي پيشگي اقدامات کے طور پر معاشرے ميں علمي اور ثقافتي تدابير کواسطرح مرتب کرنے کي ضرورت ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کيلئے ايک پاک ، سالم اور فکري آلودگيوں سے دور ماحول ميسر ہو-

اس مقصد کے پيش نظر علمي اور ثقافتي امور کے ذمہ دار افراد اور والدين پر يہ ذمہ داري عايد ہوتي ہے کہ وہ اپنے تعليمي اور تربيتي پروگراموں کو اس انداز ميں چلائيں کہ معاشرے سے فکري اور اعتقادي کج رويوں ميں مبتلا يا اسکي زد ميں موجود افراد کي نشاندہي کرکے انہيں ثقافتي يلغار کے حملوں سے محفوظ کرنے کيلئے اقدامات کريں تاکہ دوسرے ان بيماريوں ميں مبتلاء نہ ہوں-

اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے طريقے ہيں جن کے ذريعے ہم جوانوں کو ان آلودگيوں سے محفوظ رکھ سکتے ہيں ؟

اس سوال کا جواب يہ ہے کہ يہ طريقے زمان و مکان، سن و شخصيت اور ماحول کے مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہو سکتے ہيں ليکن ہم يہاں پر صرف عمومي طور پر چند ايک طريقہ کار کي طرف اشارہ کرتے ہيں – ( جاري ہے )

 

بشکريہ آبنا ڈاٹ آئي آڑ

 

تبصرے
Loading...