جنت کے ريسٹورينٹ (۲)

جنت ميں مختلف اقسام کے کھانے

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے نقل ہے کہ ” جنت ميں موتيوں کا ايک محل ہے کہ جس ميں ستر گھر سرخ ياقوت کے ہيں —– اور ہر کمرے ميں ستر غذا کے دسترخوان اور ہر دسترخوان پر ستر قسم کے رنگوں کي غذا اور خوراک ہے -“[ترجمه مجمعالبيان في تفسير القرآن، ج، ص: 41]

جنت کے پھلوں کے بارے ميں فرماتے ہيں کہ جنت کے  پھلوں ميں سے ہر ايک 100 ہزار ذا ئقوں کا حامل ہے -( قيامت در قرآن، ص 36)

اسي وجہ سے جب پھل کو دوسري دفعہ ايک نۓ ذائقہ کے ساتھ پاۓ گا تو تعجب سے کہے گا :

ُکُلَّما رُزِقُوا مِنْها مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقاً قالُوا هذَا الَّذِي رُزِقْنا مِنْ قَبْلُ وَ أُتُوا بِهِ مُتَشابِها:

جب بھي انہيں پھل پيش کيۓ جائيں گے تو وہ کہيں گے کہ يہ وہي ہيں جو ہميں پہلے ديۓ گۓ اور ان جيسے بہت سے ان کے ليۓ لاۓ جائيں گے –

جنت کے پھل بغير بيج کے ہونگے اور چھلکا موٹا اور بغير استعمال کے مادہ نہيں ہو گا – سب کے سب تازہ ، خوش طعم اور پکے ہوۓ ہونگے اور جيسے ہي ايک پھل شاخ سے جدا ہو گا تو دوسرا اس کي جگہ پر اگ آۓ گا –  [قيامت در قرآن ،ص36]

جنت کے پھل گھني اور لٹکي ہوئي شاخوں پر ہيں اور درخت کے تمام حصوں کو ڈھانپتے  ہوۓ ہوتے ہيں – قرآن جنت کے بعض پھلوں کي مثال پيش کرتے ہوۓ کہتا ہے کہ

فِيهِما فاکِهَةٌ وَ نَخْلٌ وَ رُمَّان(سوره الرحمن : ):

ان دو جنتوں ميں ہر طرح کے خوش ذائقہ پھل ، کجھوريں اور انار کثرت سے ہيں –

و طَلْحٍ مَنْضُودٍ- (الواقعه : 29)

اور کيلے کے درخت متراکم [ گھنے ] کيلوں سے مرتب  ہوۓ ہيں –

وَ النَّخْلَ باسِقاتٍ لَها طَلْعٌ نَضيدٌ (ق:10):

کجھوروں کے بلند درخت جن پر پھل مرتب ہيں –

اھل جنت کے کھانے کا وقت آيت سے يوں ظاہر ہوتا ہے کہ ناشتہ اور رات کا کھانا ہے [ شايہ کہہ سکتے ہيں کہ ناشتہ کے بعد اور ظہر کے کھانے کے بعد تقريبا عصر کے وقت کا کھانا ] – اس تحرير سے ہم اس دو وقت کے کھانے کي اہميت کو سمجھ پائيں گے –

و لهم رزقهم فيها بکرة و عشياً

شايد اس سے مراد يہ بھي ہے کہ ان کے ليۓ شب و روز غذا حاضر ہے –

جنتيوں کي بہترين غذا  گوشت  سے مخصوصا پرندوں کے گوشت سے ہے – بعض اوقات ضيافت کے دسترخوان لگے ہوتے ہيں کہ جن پر سينکڑوں  اقسام کي مختلف  اور لذيذ جنتي غذائيں ہوتي ہيں کہ روايات کے مطابق ان ميں سے بہترين غذا گوشت ہوتا ہے –

“اللحم سيد الطعام في الدنيا والآخرة”.

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ” گوشت  دنيا اور آخرت ميں بہترين نان خورش ہے اور بہترين گوشت پرندوں کا گوشت ہے –

 وَ لَحْمِ طَيْرٍ مِمَّا يَشْتَهُونَ (واقعه : 21):

اور پرندوں کا گوشت کہ جس قسم کا بھي وہ کھانا چاہيں [ ان کے ليۓ مہيا ہے ]

ليکن جنت ميں داخل ہونے کے بعد جنتيوں کي سب سے پہلي غذا  مچھلي کا جگر ہے کہ ايک يہودي دانشور نے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے پوچھا  کہ وہ پہلي  چيز جسے  جنت ميں داخل ہونے کے بعد اھل بہشت کھائيں گے کون سي ہے ؟

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے جواب ديا –

” مچھلي کا جگر “

يہودي نے عرض کيا کہ کيا پيئيں گے –

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے جواب ديا –

” جنت کے چشمے کا پاني “

جنتيوں کے کھانے کا وقت

آيت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنتيوں کے کھانے کا وقت ناشتہ اور رات کا کھانا ہے [ اور شايد کہہ سکتے ہيں کہ وقت چاشت اور عصر کے وقت کا کھانا ] کہ اس تحرير سے ہم ان دو اوقات کے کھانے کي اہميت کو واضح کر سکتے ہيں –

و لهم رزقهم فيها بکرة و عشياً(مريم، 62)

شايد مراد يہ ہے کہ شب و روز ان کے ليۓ غذا تيار  ہے –

اللہ تعالي ہر ايک جنتي کو کھانے ، پينے اور جماع کرنے کي طاقت ايک سو مردوں کے برابر دے گا اور جب جنتي غذا سے سير ہو جائيں گے تو فورا وہ غذا خوشبودار عرق   ميں تبديل ہو جاۓ گي اور ان کے بدن سے خارج ہو جاۓ گي – يہ جنت ميں رفع حاجت کي اکيلي قسم ہے يعني جنت ميں پيشاب اور پاخانہ نہيں  آۓ گا ويسے ہي جيسے جنين  کو ماں کے پيٹ کے اندر نہيں آتا ہے –

امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں کہ ” جنت کے اندر مرد اپنے دنياوي دنوں کے برابر دسترخوان پر بيٹھے گا اور ايک دفعہ کھانے ميں اتني مقدار ميں  غذا کھاۓ گا جتني اس نے دنيا [ ساري عمر ] ميں کھائي ہو گي –  (نورالثقلين؛ج4،ص614)

تبصرے
Loading...