جنت کے درواز ے کب کھليں گے ؟

اور کفار گروہ در گروہ جہنم کي طرف ہانکے جائيں گے، يہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائيں گے تو اس کے دروازے کھول ديے جائيں گے اور جہنم کے کارندے ان سے کہيں گے: کيا تمہارے پاس تم ميں سے پيغمبر نہيں آئے تھے، جو تمہارے رب کي آيات تمہيں سناتے ا

اور کفار گروہ در گروہ جہنم کي طرف ہانکے جائيں گے، يہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائيں گے تو اس کے دروازے کھول ديے جائيں گے اور جہنم کے کارندے ان سے کہيں گے: کيا تمہارے پاس تم ميں سے پيغمبر نہيں آئے تھے، جو تمہارے رب کي آيات تمہيں سناتے اور اس دن کے پيش آنے کے بارے ميں تمہيں متنبہ کرتے؟

سعادت اور ظلمت کے درجے ہيں – نہ تو اھل سعادت ايک درجہ پر ہيں اور نہ  ظلم کرنے والے ، اھل جنت کے ليۓ  يہ مرتبے اور فرق بہ عنوان درجات جبکہ اھل جہنم کے ليۓ يہ بہ عنوان درکات [ جہنم کي پست کے لحاظ سے درجے ] تعبير ہوتے ہيں – دوزخ کے  ھفتگانہ دروازے تازہ داخل ہونے والے شخص کو ايک خاص مفہوم ميں لے جائيں گے  – ہر انسان کو اس کے دنياوي اعمال کے مطابق رکھا جاۓ گا –

دوزخ کے دروازے

 قرآن  ميں ذکر ہے کہ

«وَ إِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ$ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِکُلِّ بَابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ

ان سب کي وعدہ گاہ جہنم ہے جس کے سات دروازے ہيں اور ہر دروازے کے ليے ان کا ايک حصہ مخصوص کر ديا گيا ہے [1]

 جنم کے طبقات

حضرت امام باقر عليہ السلام مندرجہ بالا آيت کے متعلق فرماتے ہيں کہ

اللہ تعالي نے دوزخ کے ليۓ سات طبقے بناۓ ہوۓ ہيں –

1ـ جحيم) سب سے اوپر  والا طبقہ ہے –  اھل جحيم  ايک پتھر پر کھڑے ہونگے اور ان کے سروں کا مغز ابلے گا ايسے جيسے ديگ  کو ابالے آتے ہيں –

قرآن ميں ہے کہ

وَالَّذِينَ کَفَرُوا وَ کَذَّبوُا بِأَياتِنَا أُوُلَئِکَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ

جن لوگوں نے کفر اختيار کيا اور ہماري آيات کو جھٹلايا وہ جہنمي ہيں -[2]

2ـ لظي)  والے سر کي جلد کو اتاريں گے –

جس کسي نے دنيا ميں حق سے منہ موڑا اور خدا کي فرمانداري نہيں کي اور اسي طرح جو  دنيا کے مال کو جمع کرتا رہا  اور  ذخيرہ  کرتا رہا –

کَلاّ إِنَّهَا لَظَي نَزَّاعَةً لِلشَّوَي

ايسا ہرگز نہ ہو گا کيونکہ وہ تو بھڑکتي ہوئي آگ ہے جو منہ اور سر کي کھال ادھيڑنے والي ہے – [3]

حوالہ جات :

1ـ سورهي مبارکهي حجر، آيات شريفهي 43 و44.

2ـ سورهي مبارکهي مائده، آيهي شريفهي 86.

3ـ سورهي مبارکهي معارج، آيات شريفهي 15و16.

تبصرے
Loading...