جنت البقيع

گزری هوئی داستان لکین قابل غور وفکر

جمعرات 12 نومبر 2009 مطابق 25 ذوالقعدہ 1430 ھجري قمري کو صبح اقربائ کے حلقے سے درود و صلوات کے سايے تلے ميں حج ھاوس سرينگر روانہ ہوا ،جہاں سے جدہ کي طرف بذريعہ طيارہ روانگي تھي اور روز جمعہ کو انبيائ عليہم السلام کے سرزمين امن مکہ مکرمہ ميں داخل ہونے کا شرف حاصل ہوا.

حج تمتع انجام دينے کے بعد جب 29 ذي الحجہ مطابق 16دسمبر 2009 کے شام کو رحمتہ للعالمين کے شھر مدينہ منورہ ميں حاضر ہونے کي سعادت نصيب ہوئي 17 دسمبر کو آداب حرم کے مطابق وقت سحر رحمة للعالمين کي چوکھٹ پر حاضري کي ديرينہ آرزو پوري ہوئي حرم مقدس ميں داخل ہونے کي اجازت حاصل کرنے کي دعا پڑتے ہوئے باب جبرئيل عليہ السلام ڈھونڈنے لگا جب حرم کے قريب پہنچا تو ايک معمور وہابي عالم صاحب سے پوچھا کہ باب جبرئيل کہاں ہے تو اس نے جواب ميں ديا کہ يہاں کوئي باب جبرئيل نہيں ہے جبکہ مجھے بعد ميں پتہ چلا کہ ميں اس وقت باب جبرئيل کے بائيں جانب کھڑا تھا?اور اس دروازے پر جلي حروف سے باب جبرئيل لکھا ہوا ہے?تو کم کم احساس ہونے لگا کہ يہاں الٹي گنگا بہہ رہي ہے? مجھے معلوم نہيں تھا کہ آنحضرت کي چوکھٹ پر داخل ہونے کے لئے اذن دخول پڑھنا شرک ہے جبکہ سورہ احذاب آيت 53 ميں نبي کے گھر ميں اجاز ت کے بغير داخل ہونے سے منع کرتا ہے(?ا ا??ا الذ?ن امنوا لا تدخلوا ب?وت النب? الا ان ?ؤذن لکم) ليکن وھابيوں کا اپنا مخصوص اسلام ہے جس کا اسلامي مسلکوں (حنفي ، شافعي ، مالکي اور جعفري )ميں سے کسي ايک بھي مسلک کے آيات و روايات کي روشني ميں ہم آہنگ تعبير کم ہي نظر آتا ہے? ان کے لئے خدا وہي ہے جو ان کي دليل کے مطابق خدا ثابت ہو جائے?پيغمبر وہي ہے جو انکي تائيد کے ساتھ پيغمبر کہلائے ، اسي طرح قرآني تعلميات کا مفہوم و مقصود وہي ہے جو ان کي تعبير کے مطابق ہو? حضرت ختم مرتبت رحمةللعالمين صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي ذات مبارک کے بارے ميں صرف وہ تعبير صحيح ہے جس پر وہابي اپنا مہر تصديق ثبت کريں? جہان پر ہم حرم مقدس ميں داخل ہونے کے لئے دعا ميں کہتے ہيں کہ??? اے اللہ ميرا عقيدہ ہے کہ اس حرم مقدس کا احترام آنحضرت کي غيبت ميں ويسا ہي ہے جيسا کہ آپ کے حضور ميں تھا??? آپ مجھے ديکھ رہيں ہيں اور ميري سلام کا جواب ديتے ہيں??? وھابي دين کے مطابق ايسے کلمات زبان پر جاري کرنا شرک ہے? پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم وھابي عقيدے کے مطابق معاذاللہ نہ ہميں ديکھ سکتے ہيں اور نہ ہي ہماري باتيں سن سکتے ہيں بلکہ وہ مردہ ہيں (معاذاللہ)? حرم ميں داخل ہونے پر متوجہ ہوا کہ جو کوئي عاشق آنحضرت ،منقلب حالت ميں آنحضرت کے ساتھ اظہار ارادت کرنے کے غرض سے يا حاضر ي کي سعادت کو محسوس کرنے پر آنحضرت کے تئين اپني ارادت اور محبت کا اظہار کرنا چاہتا ہے تو اسے شرک کہا جاتا ہے? مسجد نبوي ميں موجود آنحضرت سے منسوب يادوں سے متبرک ہونے کو شرک کہا جاتا ہے انہيں بوسہ دينا شرک کہا جاتا ہے جبکہ اسلامي فرقوں( حنفي ، شافعي ، مالکي اور جعفري) کے کسي بھي ايک امام نے اسے شرک نہيں کہا ہے ليکن وھابي اسے شرک سمجھتے ہيں

مجھے پتہ تھا کہ آنحضرت کے روضہ کي زيارت کرنے سے ميں آنحضرت کا زائر کہلاوں گا ليکن کياپتہ تھا کہ مجھے زائر کا لقب نہيں بلکہ وھابي دين کي برکت سے مشرک کا لقب ملے گا?ميرا قلم روضہ آنحضرت کے داخلي حصے کي حالت کو منعکس کرنے سے قاصر ہے کہ جہاں حرم مقدس ميں کيا مدينہ منورہ کے گلي کوچوں ميں صفائي کا قابل تحسين منظر ديکھنے کو ملتا ہے کہ جہاں بھي کوڑا کرکٹ گرتا ديکھيں گے پانچ منٹ بعد وہاں شيشے کے مانند صاف و شفاف پائيں گے ليکن واويلا! جب روضہ آنحضرت کو جھانک کر ديکھيں تو وہاں گرد و غبار کا وہ عالم ديکھنے کو ملتا ہے جس سے معلوم پڑتا ہے کہ مہينوں بعد وہاں صفائي کي جاتي ہے اورجس ذات پاک نے دنيا کو منور کرديا ان کي قبرک مقدس کو اندھيرے ميں رکھا گيا ہے شايد وہاں پر چراغ جلا کر رکھنے کو بھي وھابي شرک سمجھتے ہيں

حرم کے مشاہدات کے بارے ميں لکھنے سے پہلے ميں جنت البقيع ميں ميرے ساتھ حضرات امام حسن مجتبي ، امام علي زين العابدين ، امام محمد باقر اور جعفر صادق عليہم السلام کے علاوہ جنت البقيع ميں مدفن ديگر اوليائ اللہ کي زيارت کرنے پر آپ بيتي قارئين کے نذر کرنا چاہتا ہوں

جنت البقيع کي زيارت کرنے کا حکومت نے نہايت ہي منظم طريقہ کار رکھا ہے جو کہ قابل تحسين ہے? مردوں کي زيارت کرنے کا الگ وقت اورخواتين کي زيارت کرنے کا الگ مخصوص وقت متعين کيا ہوا ہے ليکن وہاں پر موجود وھابي علمائ ، عاشقان پيغمبر اسلام کو مشرک ٹھرانے کا بيڑا اٹھائے نظر آتے ہيں?زائروں سے توقع رکھتے ہيں کہ وہ ٹورسٹوں کي طرح آئيں اور جائيں ، آنحضرت سے منسوب يادوں کو معنوں اعتبار سے نہ ديکھيں اور زائرين سے مخاطب ہو کر کہتے ہيں کہ آنحضرت نے يہاں کوئي زيارت نہيں پڑھي ہے صرف کہتے تھے” السلام علي اھل قبور نحن انشااللہ بکم لاحکون”آپ بھي اتنا ہي کہيں? قبرستان عبرت حاصل کرنے کي جگہ ہے يہاں پر مناجات کرنے سے کچھ حاصل نہيں ہوگا نہ ہي مردے کو کچھ حاصل ہوگا وغيرہ??? ميں نے بھي يہ جملات سنے اور ميں نے سوچا انکا يہي عقيدہ ہے تو مجھے ان سے کوئي مطلب نہيں ہے اور ميں اپنے ائمہ سے مخاطب ہو کر ان پر سلام بھيج رہا تھا جيسا کہ ہماري دعا کي کتابوں ميں درج ہے? ميں زيارت پڑھنے ميں مصروف تھا کہ ايک لمبي داڑھي کرکے وھابي جوان عالم آيا اور کہا کہ کتاب بند کرو ، ايسا شيعہ مشرک کرتے ہيں? ميں شيعہ مشرک سن کر چونک گيا? ميں نے کہا کہ شيعہ کيوں مشرک ہيں تو اس نے برجستہ جواب ديا کہ وہ صحابہ کو لعنت کرتے ہيں? ميں نے کہا کہ اگر آپ ميري کتاب ميں ايک بھي لفظ ايسا نکال کر ديں گے آپ کو جو سزا ديني ہو ميں جھيلنے کے لئے تيار ہوں?اس نے ميرا بازو پکڑا اور مجھے نا معلوم جگہ کي طرف لے گيا اور کوئي ميري مدد کو نہ آيا

مجھے جنت البقيع کے تہہ خانے ميں ليا گيا اور ايک کمرے کي طرف ھدايت کي گئي اور وہاں پر بٹھايا گيا ، اس دوران اس وہابي عالم نے دوسرے چيلوں کو وائرليس پر پيغام ديا اور ايک ايک کرکے ان کا اسي کمرے ميں جمع ہونا شروع ہوا اور ميں گنتا گيا يہاں تک ان کي تعداد اٹھارہ ہو گئي? جبکہ اس کے بعد بھي کئي افراد اس کمرے ميں داخل ہوئے ليکن ان کو گن نہ سکا? جب ميرے ساتھ بحث مباحثہ شروع ہوا پہلا جملہ يہي تھا کہ تمہارے امام جانتے ہيں کہ تم يہاں ہو ؟، کيا وہ ہماري باتيں سنتے ہيں ؟?يہ ميرے اذن دخول پڑھنے پر تعنہ تھا? جيسا کہ ميں نے مقدمے ميں بھي اشارہ کيا کہ حرم ميں داخل ہونے پر اذن دخول پڑھا? کيونکہ اللہ نے حکم ديا ہے کہ نبي کے گھر ميں اجازت کے بغير داخل مت ہوا کرو اور ہم حرم ميں داخل ہونے پر پہلے اجازت کے کلمات دوہراتے ہيں اور اللہ اسکے رسول(صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم)ائمہ ھدي (عليہم السلام) اور ملائکہ سے اجازت طلب کرکے داخل ہو جاتے ہيں اور اظہار کرتے ہيں کہ آپ ہماري باتيں سنتے ہيں ہماري سلام کا جواب ديتے ہيں وغيرہ??? اور وہابي اسے بھي شرک کہتے ہيں?وہابي تو آنحضرت کو مردہ سمجھتے ہيں تو اوصيائ اور اوليائ کو کيوں کر مردہ نہ سمجھيں گے? ليکن ميں نے اپنے عقيدے کے اعتبار سے کہا کہ جي ہاں وہ جانتے ہيں ليکن ساتھ کہا کہ ميں يہاں پر آيا کہ آپ مجھے ميري کتاب ميں دکھائيں کہ کہاں پر صحابہ پر لعنت لکھي گئي ہے? کہنے لگے کيا زيارت عاشور ميں صحابہ کے نام لعنت نہيں لکھي گئي ہے ? ميں نے کہا دکھاو کہاں ہے تو نکال کر دکھايا يہاں پر لکھا ہے الہم لعن اول ظالم ظلم حق محمد وآل محمد ثم ثاني ثم ثالث? پہلے ظالم سے مراد حضرت ابوبکر ہے دوسرے ظالم سے مراد حضرت عمر ہے اور تيسرے ظالم سے مراد حضرت عثمان ہے? ميں نے جواب ميں کہا کہ اس ميں ان تينوں کا نام کہاں ہے? کہنے لگا يہ رمزي لعنت ہے?ميں نے سمجھ ليا کہ مجھے بس پھسانا چاہتے ہيں البتہ البتہ ميں نيواضح کيا کہ ہاں ابوسفيان ، معاويہ اور يزيد کو لعنت کرتے ہيں.

اگر آپ مجھے اس پر قتل کرنا چاہتے ہيں تو آپ اپنا کام انجام ديں اس پر نرمي دکھائي اور کہنے لگے کہ کشمير ميں تو شيعہ نہيں ہيں آپ کو گمراہ کيا ہوگا آپ شيعہ نہيں ہو سکتے ہيں?ميں نے کہا کہ خدا مجھے تشيع سے محروم نہ کرے مجھے فخر ہے کہ ميں شيعہ ہوں? تو کہنے لگے کہ شيعہ مسلمان نہيں ہيں وہ تو صفوي دور کي ايجاد ہے? شيعہ تو يہوديوں کا ٹولہ ہے جو مسلمانوں کو توڑنے کے لئے وجود ميں لايا گيا ہے يہاں تک ميں محسوس کررہا تھا کہ عقيدہ پر بات ہو رہي ہے ليکن جب انہوں نے شيعوں کو يہودي ٹولہ کہتے ہوئے حضرت آيت اللہ العظمي سيد روح اللہ موسوي خميني (قدس سرہ شريف)کو اہانت آميز الفاظوں کے ساتھ ياد کيا اور انہيں يہوديوں کا ايجنٹ کہا تو ميرا دماغ چکرانے لگا?ميں نے سوال کيا آپ امام خميني کے بارے ميں ايسا سونچتے ہو تو کہا کہ اس نے صحابہ کو لعنت کہي ہے ميں نے اپنے آپ کو سبھالنے کي کوشش کي اور جواب دئے بغير اس پر خاموش رہا ليکن وہ مجھے جذبات سے بو قابو کرنا چاہتے تھے اور مجھ سے کوئي غير شعوري غلطي انجام دلانے کے در پے تھے ليکن اللہ کا شکر بجالاتا ہوں کہ ميں اپنے جذبات پر قابو پانے ميں کامياب رہا? جبکہ اس پر مجھے کہا گيا کہ شيعہ کا دين ہي جھوٹ پر ہے ، تقيہ کر رہے ہو نا? ميں نے کہا کہ ميں کہاں تقيہ کررہا ہوں ، ميں نے کہا کہ ميں شيعہ ہوں آپ کو جو کرنا ہے کيجئے? آپ کو ميرا ذبح کرکے اپنا دين پالنا ہے ، آپ شوق سے مجھے ذبح کريں?کسي نے اس بيچ کہا کہ شيعہ کافر سور، کتا ہے اس کي ھدايت نہيں ہو گي? ميں نے کہا کہ پھر اپنا وقت کيوں ضايعہ کرتے ہو? اگر شيعہ کافر ہے مشرک ہے تو اسے حج پر کيوں آنے ديتے ہو? آپکي حکومت ہے?تو جواب ميں کہنے لگے کہ آپکا کلمہ پڑھنا ہمارے ہاتھ باندھتے ہيں? ميں نے کہا توکيا کلمہ گو کے ساتھ ايسا سلوک کيا جاتا ہے?اس پر پوچھا کہ علي کا قاتل کون ہے ميں نے جواب ميں کہا کہ ابن ملجم ہے ، پھر پوچھا کہ حضرت عمررضي اللہ تعالي عنہ کا قاتل کون ہے ميں نے کہا کہ مجھے نہيں معلوم?تم کيسے مسلمان ہو ايک خليفہ کے قاتل کا نام جانتے ہو اور دوسرے کانہيں، ميں نے کہا کہ علي ميرا امام بھي ہے اور چوتھا خليفہ بھي ہے اور حضرات ابوبکر ، عمر اور عثمان صرف خليفہ ميرے امام نہيں ہيں?کہا وہ کيا ہوا ، امام اور خليفہ کيا الگ الگ ہيں? ميں نے کہا جي ہاں?اس پر پوچھا کہ علي کو امام مانتے ہو تو بتاو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے زمانے ميں وہ کس کے پيچھے نماز پڑتا تھا? ميں نے کہا حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے پيچھے تو کہنے لگے تو پھر وہ امام کيسے ہو گيا. جو خود امام ہوگا وہ کيسے دوسرے کے پيچھے نماز پڑ سکتا ہے?ميں نے کہا اس کا جواب روز قيامت ميں اپنے مولي علي مرتضي عليہ السلام نے پوچھوں گا? اس پر سبھي ہسنے لگے کہ تم شيعہ کافر يہي منافقت کرتے ہو.

 ميں نے کہا کہ ميں نے کيا منافقت کي يقينا ميں اس پر ان سے سوال کروں گا کہ آپ نے ان کے پيچھے کيوں نماز پڑي? يہاں پر ميں نے ان سے کہا کہ صرف اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حضرات ابوبکر ، عمر اور عثمان کو کوئي شيعہ لعنت نہيں کہتا نہ کہہ سکتا ہے کيونکہ علي مرتضي چوتھے خليفہ ہيں? جب شيعوں کے امام ، امام علي عليہ السلام نے ان تين خليفو ں کو تسليم کيا ہے علي کو ماننے والا شيعہ کيسے ان تينوں کے نام برے الفاظ استعمال کرسکتا ہے? البتہ اس ميں کوئي شک نہيں کہ ابوسفيان ، معاويہ اور يزيد کو لعنت کہنے سے کوئي بھي شيعہ باز نہيں آسکتا ہے کيونکہ قرآن کي تعليم کے رو سے وہ اس کے مستحق ہيں (ظالم اور جھوٹے پر تو اللہ کي لعنت ہے)?اس پر انہوں نے کہا کہ ابوسفيان تو پيغمبر اسلام کا خسر ہے ميں نے بحث کو پھر ختم کرنے کي کوشش کي اور پھر اپني بات دھرائي کہ ميں بحث کرنا نہيں چاہتا مجھے بتائو ميري کتاب ميں کہاں پر صحابہ پر لعنت لکھي گء ہے?تو انہوں نے اسکا جواب دينے کے بجائے ايک اور موضوع چھيڑا کہ شيعہ امام بارہ کيوں بناتے ہيں? ميں نے کہا کہ مسجد ميں وہاں کے احکامات کا لحاظ و احترام کرنا ہوتا ہے اور امام بارے ميں ايسے قيود نہيں ہيں وہاں کھا ،پي بھي سکتے ہيں اس پر کہا کہ اسلام ميں ايک ہي جگہ ہے اور وہ مسجد ہے دوسري جگہ منافقوں نے مسجد ضرار بنائي تھي جسے اللہ نے نابود کرنے کا حکم ديا اور مسجد ضرار شيعوں کاامام بارہ ہے?ميں نے ديکھا کہ ميں يہاں پر کوئي بات نہيں سمجھا سکوں گا اور معذرت خواہي کرکے کہا کہ ميں عالم نہيں ہوں?ميں آپ لوگوں کے ساتھ بحث نہيں کرسکتا? ميں بحث کرنا نہيں چاہتا تھا اور مجادلے سے بچنا چاہتا تھا? ليکن پتہ نہيں وہ مجھ سے در اصل کيا چاہتے تھے? کسي ايک موضوع پر بات نہيں کرتے تاکہ ان کا مقصد پتہ چلتا کہ وہ مجھ سے کيا چاہتے تھے البتہ اتنا تو سمجھ سکا کہ وہ ايران کے بارے ميں ميرا نظريہ جاننا چاہتے تھے اور کسي نہ کسي بہانے سے ايران پر حملہ کرتے رہتے تھے? کبھي امام خميني (رضوان اللہ تعالي عليہ)کے نام گرامي کے نسبت نہايت ہي غليظ ، اہانت آميز الفاظ استعمال کرتے اور کبھي صرف لفظ ايران يا ايراني کہہ کرکياہانت کرتے تھے?يہاں تک کہ ميري کتاب پر ايران کے آرم کا عکس تھا جو کہ اللہ لکھا ہوا ہے اس کي طرف اشارہ کرکے کافروں ، مشرکوں اور يہودي لابي کے ايجنٹ کہہ کر اپنے دل کي بڑھاس نکال رہے تھے?ايک نے پوچھا کہ امريکہ ، روس اور برطانيہ ميں مسجديں آباد ہيں ليکن ايران وہاں ہمارے بھائيوں کو مسجد بنانے نہيں ديتااس پر ميں نے کہاميں نے ايک دن کسي سني اخباري ايڈيٹر کے ايڈيٹوريل ميں پڑھا ، جو کہ ايران کا سفر کرکے آيا تھا ، اس نے لکھا تھا کہ ايران اسلامي تعليمات کا نمونہ ہے جہاں شيعہ اکثريت ہونے کے باوجود سني نہايت آسايش کے ساتھ رہ رہے ہيں اور وہاں شيعہ مسجدوں کے ساتھ ساتھ سني مسجديں بھي آباد ہيں? اس پر غصے ميں کہا کہ کيا ايڈيٹر ايڈيٹر لگا رکھا ہے? ايران مسلمانوں کوتوڑنے اور يہودي منصوبوں ميں رنگ بھرنے کا کام کررہا ہے?ايسي باتيں سن کر ميري حيرانگي ميں صرف اضافہ ہو رہا تھا اور اسلام کي يتيمي پر رونا آرہا تھا

آخر کا رميں اپنے آپ کو ان کے نرغے سے چھڑانے ميں کامياب ہوا ليکن ان باتوں نے ميرے وجود کو ہلا کر رکھ ديا اور سوالات کے طوفان نے ميري فکر کو گھير ليا کہ وہابيوں کا اصلي دين کيا ہے اور يہ کيسے حرمين کے مجاورو بن بيٹھے ہيں اور عالم اسلام خواب غفلت ميں پڑا ہے

ايک طرف وہ (وہابي) کہتے ہيں کہ يا اللہ کے ساتھ يا رسول کہنا شرک ہے اور دوسري طرف خدا قرآن ميں بار بار اپنے نام کے ساتھ آنحضرت کا نام لاتا ہے?جيسے سورہ توبہ آيت 74 “اغناھم اللہ و رسولہ من فضلہ” (خدا اور رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے انہيں بے نياز کيا) يا اسي سورہ ميں آيت 59 ميں”آتيھم اللہ و رسولہ” (خدا اور انکے رسول نے انہيں ديا) جس ذات گرامي نے ہميں توحيد کا درس ديا خدا کي شناخت کرائي اس کے ذريعہ خدا سے توسل کرنا شرک کہا جاتا ہے?سورہ نسائ آيت 80 ميں جہاں ارشاد ہوتا ہے ” من يطع الرسول فقد اطاع اللہ” (جس نے رسول کي اطاعت کي اس نے اللہ کي اطاعت کي) تو کيا اللہ خود شرک کي دعوت ديتا ہے اور وہابي اللہ سے بہتر توحيد کو سمجھتے ہيں? يہاں پر وہابي شرک کا حکم کس پر صادر کرتے ہيں

ايک طرف انہوں( وہابيوں) نے آنحضرت کے روضے مطہر پر سورہ حجرات کي آيت 2 کو لکھا ہے کہ”لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبي”(اپني آواز کو نبي کي آواز سے اونچي نہ کرو)يعني آنحضرت کو زندہ تصور کرتے ہيں اور ان کے سامنيتعظيم کے ساتھ رہنے اور اونچي آواز

کے ساتھ کچھ کہنے سے روکتے ہيں يعني باور کراتے ہيں کہ آنحضرت جس طرح حيات ميں تھے اسي طرح وفات کے بعد بھي ہيں جو کہ ہمارا عقيدہ ہے ،ليکن دوسري طرف آنحضرت کو مردہ کہتے ہيںکہتے ہيں (العياذ باللہ ) آنحضرت کچھ نہيں سن سکتے ہيں وہ دنيا سے چلے گئے ہيں? جو کچھ مانگنا ہو خدا سے مانگو?تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن جو کچھ بھي کہے وہ تب تک صحيح نہيں ہے جب تک نہ اس پر وہابي مہر تصديق ثبت کريں

وہابي عالم اسلام کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کے لئے کمر بستہ ہيں ليکن افسوس کہ اس سلسلے ميں عالم اسلام خواب غفلت ميں سويا ہوا ہے?اسلامي فرقوں ميں موجود اختلافات کو صرف حرمين شريفين کے مجاور دور کرسکتے تھے اور موجودہ سعودي بادشاہ ميں ايسي صلاحيت موجود ہے جو عالم اسلام کو متحد ديکھنا چاہتا ہے اور اس سلسلے ميں کئي ن اقدامات بھي کئے اور کرتا ہے ليکن مذہبي امور کے سعودي حکام وہابي تو عالم اسلام کو کھوکھلا کرنے پر تلے ہوئے ہيں اور سعودي بادشاہ اس سلسلے ميں بے بس نظر آرہا ہے? جنت البقيع ميں ميرے ساتھ جو واقعہ پيش آيا اس سے يہ حقيقت ميرے سامنے عياں ہو گئي کہ کس طرح اسلامي قوت کو اسلام کے نام پر کھوکھلا کيا جاتا ہے? اور اسلام کے نام پر امت اسلامي کو تقسيم کرکے کمزور کرنا چاہتے ہيں? کيا سبھي سني مسلمان وہابي عقيدے کے ساتھ اتفاق رکھتے ہيں ، يقينا نہيں? تو پھر حرمين شريفين کو وہابيوں کے چنگل سے آزاد ہونے کے لئے کوئي اقدام کيوں نہيں کرتے.

خادم حرمين شريفين کے عالم اسلام ميں اتحادي کاوشوں کو کيوں نہيں سراتے تاکہ وہ وہابيوں کے شر سے عالم اسلام کے اتحاد کو قائم کرنے کے لئے موثر کردار نبھا سکيں اگر وہ اس سلسلے ميں کوتاہي سے کام ليں انہيں فرض منصبي نبھانے پر زور ديں?اسلامي کردار کو واضح کريں? جب وہابي شيعہ مسلمانوں کو جن کا دور حاضر ميں اصطلاحي نام ايران بن چکا ہے مشرک ہيں، کافر ہيں يہوديوں کے آلہ کار ہيں تو پھر آپ اپنا کردار تو ادا کريں ،جب آپ خاموشي اختيار کرتے ہيں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ بھي ہمارے بارے ميں ايسا ہي عقيدہ رکھتے ہيں?ہمارے لئے اسلام سے بڑ کر کوئي چيز عزيز اور محترم نہيں ہے کيونکہ ايک تو ہمارے پيغمبر آخر الزماں (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) کا دين ہے ، دوسري بات يہ کہ اس کي بقا کے لئے ہمارے ائمہ ھدي کا خون نچھاور ہوا ہے ، علي بن ابيطالب کا خون ، حسن بن علي کا خون ، حسين بن علي کا خون ، علي بن حسين کا خون ، محمد بن علي کا خون، جعفر بن محمد کا خون ، موسي بن جعفر کا خون ، علي بن موسي کا خون ، محمد بن علي کا خون ، علي بن محمد کا خون ، حسن بن علي العسکري عليہم السلام کا خون اسلام کي بقا کے لئے نچھاور ہوا ہے اور اس وقت حسن بن علي العسکري کا فرزند گرامي حضرت امام زماں پردہ غيب ميں ہيں اور ظہور کے لئے اذن پروردگار کے منتظر ہيں، اور ظہور کرکے دنيا کو عدل و انصاف سے پر کريں گےايسے عقيدہ رکھنے والے مسلمانوں کو مشرک ، کافر اور يہودي کہا جائے تو اس پر باقي مسلمان خاموش رہيں زيادہ تکليف دہ ہے.

 اللہ کي بارگاہ ميں دعا ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے والے عناصر کو سمجھنے اور ايک ساتھ اسکا تدارک کرنے کي توفيق عطا فرمائے اور شيعہ سني مسلمانوں کو اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کا حوصلہ عنايت فرمائے( آمين)

تبصرے
Loading...